اگلے روز نگران وزیر اطلاعات کا نامور براڈکاسٹر سید عبدالجبار کے نام سے ریڈیو پاکستان پشاور میں ایک سٹوڈیو موسوم کرنا ایک احسن اقدام تھا اس قسم کے اقدامات سے ریڈیو پاکستان سے مختلف شعبوں میں منسلک کار کنان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ریڈیو پاکستان ابلاغ عامہ کا ایک نہایت ہی اہم ادارہ ہے‘پی ٹی وی کا ظہور تو 1964 ء میں ہوا ہے اس سے پہلے تو ریڈیو پاکستان ہی ملک میں ایک لمبے عرصے تک تن تنہا ابلاغ عامہ سے متعلق تمام فرائض نہایت خوش اسلوبی سے نبھاتا رہا جن میں قومی زبان اردو کے علاوہ تمام ریجنل زبانوں میں مختلف نوعیت کے پروگرام پیش کئے جاتے جیسا کہ ریڈیو ڈرامے‘ خبرنامے ہلکی پھلکی اور کلاسیکی موسیقی کے پروگرام‘مختلف موضوعات پر دستاویزی پروگرام قومی زبان اردو اور ریجنل زبانوں میں مشاعرے شامل ہیں۔ریڈیو پاکستان نے پاکستان فلم انڈسٹری کو بھی نہایت اچھی آوازیں فراہم کرنے کے لئے بطور نرسری کام کیا‘ بہت کم لوگوں کو پتہ ہے کہ معروف فلمی اداکار محمد علی مصطفےٰ قریشی‘آغا طالش ابراہیم نفیس‘ قوی خان‘طارق عزیز‘ فردوس جمال اور پرتھوی راج کپور جیسے فلمی اداکار اسی نرسری سے ہو کر آئے تھے‘ ریڈیو پاکستان پشاور کو تو ان معدودے چند سٹیشنوں میں شمار کیا جا سکتا ہے کہ جن کا وجود پاکستان بننے سے پیشتر ہی عمل میں آ چکا تھا‘ پطرس بخاری اور ان کے چھوٹے بھائی زیڈ اے بخاری جن کو بخاری براداران کے نام سے یاد کیا جاتا ہے‘کا ریڈیو پاکستان کے بانیوں میں شمار کیا ہوتا ہے‘ ان دونوں کا تعلق پشاور شہر سے تھا‘ ریڈیو پاکستان کے ڈرامہ سیکشن کے پروڈیوسروں نے کئی ایسی آوازوں کو دریافت کر کے ان کو اپنے ریڈیو ڈراموں میں استعمال کیا کہ جنہیں سامعین نے بے حد پسند کیا‘ان آوازوں میں خلیل خان‘ شیخ شریف‘ باسط سلیم‘عبدالودود منظر‘نیلسن کیمفر‘کاظم علی‘صلاح الدین اور افتخار قیصر کی آوازیں قابل ذکر ہیں۔ ریڈیو پاکستان کی ایک ایکسٹرنل سروس بھی ہواکرتی تھی کہ جس میں فارسی اور پشتو زبانوں میں پاکستان کے خلاف پڑوسی ملک کے زہریلے پراپیگنڈے کا بدرجہ اتم جواب دیا جاتا تھا۔کئی لوگوں کی سمجھ سے یہ بات بالاتر ہے کہ پی ٹی وی کے عالم ظہور میں آنے کے بعد ہمارے ارباب بست و کشاد نے ریڈیو پاکستان سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں شروع کر دیا؟ بی بی سی ٹی وی کے عالم وجود میں آنے کے بعد وہاں تو بی بی سی ریڈیو کو انگلستان کی حکومت نے بالکل نظر انداز نہیں کیا‘کئی لوگوں کے لئے یہ بات حیران کن ہے کہ انگلستان میں زیادہ مقبول عام اگر کوئی پروگرام ہے تو وہ ٹی وی کا نہیں بلکہ بی بی سی ریڈیو کا ہے اور جس کا نام ہے today ‘ایک ایسا دور بھی ہم نے دیکھا ہے کہ بازاروں میں بیٹری سیل پر چلنے والا چھوٹا سا ٹرانسسٹر ریڈیو سیٹ ساٹھ روپے میں میسر آ جاتا تھا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر پاکستانی تک ریڈیو کی رسائی ممکن ہو گئی تھی اور اس کے ذریعے ارباب بست و کشاد اچھے ریڈیو پروگرام پیش کر کے ملک میں ایک انقلابی سماجی اور معاشی تبدیلی لا سکتے تھے‘پر افسوس کہ ریڈیو کو اتنی اہمیت نہ دی گئی کہ جس کا وہ مستحق تھا۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ