کو ہ پیما کی ڈائری 

کو ہ پیمائی دنیا کا مشکل ترین کھیل ہے یہ تفریح کے ساتھ ساتھ بے حد سنجیدہ کا م بھی ہے تا ہم اس کو کھیلوں کے زمرے میں شامل کیا جا تا ہے دی نا رویجین ہما لیہ ایکسپیڈیشن ایک کو ہ پیما ٹیم کے ممبروں کی ڈائریوں کا مجمو عہ ہے اس مہم میں شریک کوہ پیما ؤں نے 23جو لا ئی 1950کو پا کستان میں تریچ میرکی 25264فٹ اونچی چوٹی سر کر لی تھی اپنی ڈائریوں میں 7کو ہ پیماؤں نے اس مہم کی تیاری اور اس کی تکمیل کا حال بیان کیا ہے کتاب 1952ء میں ناروے کی زبان میں شا ئع ہوئی پھر اس کا انگریزی تر جمہ ہوا۔ حال ہی میں پرو فیسر رحمت کریم بیگ نے اس کتاب کا اردو تر جمہ شائع کیا ہے یہ ہمارے درخشان ما ضی کا قصہ ہے جب اٹلی، جر منی، جا پا ن، نا روے اور دیگر ملکوں سے کوہ پیما وئں کی ٹیمیں دنیا کی بلند پہاڑی چو ٹیوں کو سر کرنے کے لئے پا کستان آتی تھیں اور ان کے ساتھ زر مبا دلہ آتا تھا مقا می صنعتوں کے ساتھ کا روبار اور روز گار کو فروغ ملتا تھا پہاڑی چو ٹیوں کی وجہ سے دنیا میں پا کستان کا نا م بھی بلند ہو تا تھا، افغان جنگ کے بعد کوہ پیما وں نے دوسرے ملکوں کا رُخ کیا اور ہم ہر قسم کے مو اقع سے محروم ہو گئے مہم جو ٹیم کے سر براہ پرو فیسر آر نے نائیس نے مئی سے جو لا ئی 1949ء تک جا ئزہ مشن کے ساتھ پا کستان کا دورہ کیا اور انہیں پاکستان کے دورے کی تر غیب اوسلو یو نیور سٹی کے ما ہر لسا نیات پرو فیسر جا رج مار گن سٹا ئن نے دی جو ایک لسا نیا تی مشن پر 1929میں چترال آئے تھے اور جس نے چند مہینے یہاں رہ کر مختلف زبا نوں پر کا م کیا تھا انہوں نے کو ہ پیما ؤں کو دلچسپ معلومات اور پر یوں کی کہا نیاں سنا کر مسحور کیا اور بتا یا کہ بیشک نا م ہما لیہ کی مہم رکھو مگر ہما لیہ کی جگہ ہندو کش کا رخ کرو تریچ میر کی چار مسحور کن چو ٹیوں میں سے ایک چوٹی پر کمند ڈال دو اگر قسمت نے ساتھ دیا تو چو ٹی پر جا کر پر چم لہرا و گے قسمت روٹھ گئی تو پریوں کی کہا نیاں لیکر لو ٹ آؤ گے 23جو لائی 1950ء کو اس مہم جو ٹیم نے تریچ میرکی جنو بی چوٹی کو سر کرکے وہاں پا کستان، نا روے، اقوام متحدہ اور بر طا نیہ کے چار پر چم لہرائے تو مار گن سٹا ئن کا شکر یہ بھی ادا کیاگیا کہا نی بہت دلچسپ ہے اس سے پہلے 1928، 1929، 1935اور 1939میں کوہ پیما ٹیموں نے تریچ میر کو سر کرنے کی کو ششوں میں کا میا بی حا صل نہیں کی کوئی ٹیم بھی 17000فٹ سے اوپر نہیں گئی۔آر نے نا ئیس نے اپنے پیشرؤں کی نا کامیوں سے سبق سیکھتے ہوئے طے کیا کہ ان کی ٹیم بروم اویر کاراستہ اختیار کر کے تریچمیر کی جنو بی چوٹی پر جھنڈے گاڑے گی اور اس میں انہیں کا میا بی ہوئی کوہ پیما ٹیم کے ممبروں میں 4بندے چٹا نوں اور بر فا نی تودوں کا سینہ چیر کر اوپر جا نے کے ما ہر تھے ان میں آر نے نا ئیس، ہا نس کر سٹو فربگ، پر کیو رین بگ نا رو یجین تھے کپٹن سٹر یتھر کا تعلق بر طا نیہ سے تھا لو ر نیٹ زین اس ٹیم کے ڈاکٹر تھے پرو نیڈیلبوم ما ہر نبا تات تھے فن جو رسٹاڈشامل ما ہر ارضیات (جیا لوجسٹ) تھے جبکہ بریسٹا ئن اور نیبا کین فوٹو گرافر تھے اس مہم کی کہا نی کا نکتہ عروج (کلا ئمکس) وہ ہے جب ٹیم کے 4مہم جو تریچمیر کی چوٹی پر جھنڈ ے گاڑ نے کے بعد سورج کی روشنی میں چاروں طرف پھیلے ہوئے سینکڑوں کی تعداد میں پہا ڑی چوٹیوں کا نظا رہ کرتے ہیں رات ساتھیوں نے اُس کی کامیا بی کا جشن ایک بر فانی غار کے اندر منا یا اگلے روز ٹیم نے مشن مکمل کیا ٹیم میں شا مل ہا ہر ارضیات نے چٹا نوں کی ساخت اور پہا ڑوں گلیشروں کی عمر کا مطا لعہ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ الپس اور دیگر پہا ڑوں کے مقا بلے میں ہندو کش کے سلسلہ کوہ کی عمر بہت کم ہے، ما ہر نبا تات نے 300سے زیا دہ درختوں اور پھولوں کی اقسام کا جا ئزہ لیا انہوں نے 250اقسام کے پھو لوں، جھا ڑیوں اور درختوں کے بیج اکھٹے کئے اوسلو میں جارج مار گن سٹا ئن نے ٹیم لیڈر کو پریوں کی کہا نیاں بھی سنا ئی تھیں۔