تقریبا ًایک دہائی تک تعلقات میں تنا ؤکے بعد مصر اور ترکیہ باہمی تعلقات کی بحالی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔مشرق وسطیٰ میں ملکوں کے مابین تعلقات میں کشیدگی ختم کرنے اور خوشگوار تعلقات قائم کرنے کا سلسلہ کچھ عرصے سے جاری ہے۔اور ترکیہ اور مصر کے مابین تازہ گرمجوشی اس میں ایک نیا اضافہ ہے۔ تعلقات کی بحالی سے خطے کی سیاست، حالات اور معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔مصر کے وزیر خارجہ سامح شوکری نے پرسوں جمعرات کو انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب چاوش اوغلو سے ملاقات کی۔ دونوں وزراء نے دو طرفہ تعلقات اور ان میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا اور اتفاق کیا کہ دونوں ممالک سفیروں کی دوبارہ تقرری اور اپنے رہنماؤں کے سربراہ ملاقات کے لیے اقدامات کریں گے۔چاوش اوغلو نے کہا کہ مصر اور ترکی کے درمیان تعاون دونوں ممالک اور پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے بات چیت میں تازہ ترین علاقائی اور بین الاقوامی مسائل اور فلسطین، لیبیا اور شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اوغلو نے کہا کہ "ہم خطے میں مصر کے کردار کو سراہتے ہیں۔ مسئلہ فلسطین بارے ترکی اور مصر یکساں خیالات رکھتے ہیں۔ ہم اس معاملے پر تعاون جاری رکھیں گے۔چاوش اوغلو نے کہا توانائی کے شعبے میں مصر اور ترکی کے تعلقات تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور ترک حکومت ترک کمپنیوں بالخصوص سیاحتی کمپنیوں کو مصر میں سرمایہ کاری کرنے اور مصر آنے والے ترک سیاحوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ترغیب دے گی۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 200 ترک کمپنیاں اس وقت مصر میں کام کر رہی ہیں جن کی سرمایہ کاری کا حجم دو ارب مصری پاؤنڈ ہے۔2005 میں دونوں ممالک نے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے اور ان کے اقتصادی تعلقات مضبوط ہوئے۔ترکی نے 2020 ء میں مصر کو مشرقی بحیرہ روم اور لیبیا میں باہمی مفادات کی بنیاد پر تعاون کی پیشکش کی۔ ترکیہ سمجھتا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم اور لیبیا میں سرحدوں کی حد بندی پر باہمی معاہدہ دونوں ممالک کے لئے جیت اور باہمی تعاون کے لامحدود مواقع مہیا کر دے گا۔ اسے امید ہے کہ دونوں ممالک انفراسٹرکچر، توانائی، سیکورٹی اور لاجسٹک ڈومینز سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ دوطرفہ اور علاقائی مسائل پر تعاون اور ہم آہنگی ترکی اور مصر کے علاقائی کردار کو فروغ دے گی۔2021 میں مصر اور ترکی نے دو طرفہ تعلقات کی بحالی پر کام شروع ہوا۔ جولائی 2022 میں ترکی کے وزیر خزانہ نورالدین نباتی نے نو سال بعد مصر کا دورہ کیا۔ پھر دوحہ قطر میں 2022 فیفا ورلڈ کپ میں ترکی کے صدر طیب اردگان اور مصری صدر السیسی کی ملاقات ہوئی۔ فروری 2023 میں سامح شوکری نے ترکیہ مین تباہ کن زلزلوں پر اظہار یکجہتی کے لئے وہاں کا دورہ کیا۔ اس ڈیزاسٹر ڈپلومیسی نے مصر اور ترکی کے لیے باہمی ربط کے عمل کو دوبارہ شروع و تیز کرنے کا موقع فراہم کیا۔ شوکری پرسوں ترکی کے دورے پر آئے جب کہ چاوش اوغلو نے بھی مارچ میں مصر کا دورہ کیا تھا۔ فروری میں مصری وزیر اعظم مصطفی نے ترک کمپنیوں کے 14 نمائندوں کے ایک وفد سے ملاقات کی جو یا تو مصر میں کام کر رہی ہیں یا نئی سرمایہ کاری شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔ مصر شمالی افریقہ میں ترکی کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن کر اُبھراہے۔ 2022 کے آخر میں دوطرفہ تجارت کا حجم 7.7 بلین ڈالر تک پہنچ گیا۔ مصر کی ترکی کو برآمدات میں ریکارڈ 4 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ 2021 اور 2022 میں ترکی مصری گیس کا سب سے بڑا درآمد کنندہ بھی رہا۔ مصر اور ترکی کا تجارتی 2021 میں 6.7 ارب ڈالر تھا جو 2022 میں چودہ فیصد اضافے کے بعد 7.7 ار ڈالر تک پہنچ گیا۔ چاوش اوغلو کہتے ہیں ان کی حکومت دونوں ممالک کا تجارتی حجم 15 بلین ڈالر تک بڑھانا چاہتی ہے۔ مصر اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کی بحالی کئی حوالوں سے اہم ہے خاص طور پر مشرقی وسطیٰ میں امن وامان کی صورتحال پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور امریکہ یہاں پر ایسے کسی بھی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر سکتا ہے مصر اور ترکیہ دونوں کو اس حوالے سے ہوشیار رہنا ہوگا۔