حالیہ ماحولیاتی مذاکراتی اجلاس (سی او پی 28) کے صدر سلطان الجابر نے موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کے لئے ”دستیاب‘ قابل رسائی اور آسان شرائط پر مالیاتی امداد‘ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وقت آگیا ہے کہ گلوبل ساؤتھ (موسمیاتی اثرات سے زیادہ متاثر عالمی جنوب کے ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے) کے لئے ”منصفانہ مالی امداد“ فراہم کی جائے۔ اِس وقت دنیا 2 حصوں میں تقسیم ہے۔ ایک وہ ممالک ہیں جو موسمیاتی اثرات سے زیادہ متاثر ہیں اِنہیں گلوبل ساؤتھ جبکہ وہ ممالک جو فی الوقت موسمیاتی تبدیلیوں سے کم متاثر ہیں اُنہیں گلوبل نارتھ کہا جاتا ہے اور موسمیاتی اثرات سے نسبتاً محفوظ ممالک میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو سہارا دیا جائے۔ دنیا بھر میں تقریبا ًدس کروڑ افراد ایسے ہیں جو موسمیاتی اثرات کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں چونکہ ترقی پذیر دنیا میں تیزی سے بھوک و افلاس پھیل رہی ہے اِس لئے ترقی یافتہ ممالک کو جہاں مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے وہیں اپنے ہاں ایسے محرکات کی اصلاح بھی کرنی ہے جن کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں زیادہ تیزی سے رونما ہونے لگی ہیں اور ماحول دوستی کے سوا انسان کے پاس کوئی دوسری صورت (آپشن) باقی بھی نہیں۔موسمیاتی اثرات کی وجہ سے زرعی پیداوار متاثر ہو رہی ہے کیونکہ متاثرہ علاقوں میں پانی کی کمی اور قابل کاشت زرعی اراضی کی مٹی میں بڑھنے والی آلودگی سے فصلوں کی پیداوار متاثر ہے جو اب دنیا کے بہت سے حصوں خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں زرعی پیداوار کے معیار و مقدار میں کمی کی صورت نقصانات کر رہی ہے۔ یہ زرعی پیداواری کمی براعظموں میں گلوبل ہیٹنگ کا براہ راست نتیجہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کا مسئلہ مزید پیچیدہ بنانے میں غیر معمولی سیلابوں کا بھی عمل دخل ہے جو فصلوں اور مٹی کے لئے نقصان دہ ثابت ہیں اور اِن کے نتیجے میں زرخیز علاقوں سے مٹی بہہ کر نشیبی علاقوں میں جمع ہو رہی ہے۔ دوسری طرف جنگل کی آگ ہے جو ہر سال موسم گرما ہزاروں مربع کلومیٹر پر پھیلے وسائل کو نگل جاتی ہے اور بغیر کسی امتیاز کے کھڑی فصلوں اور جنگلات کو جلا دیتی ہے۔ آج کی دنیا کو کم از کم یہ احساس ہو رہا ہے کہ آب و ہوا کس قدر بڑا خطرہ ہے دنیا کو پاکستان کی فکر ہونی چاہئے اِس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کو اپنے ہاں اُن محرکات کی اصلاح کی فکر ہونی چاہئے جو ماحولیاتی تبدیلیوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ پاکستان کو اندرون ملک بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کے لئے معیشت و معاشرت کی تعمیر نو اور بحالی کرنے جیسے اضافی چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے دنیا بھر میں مضر ماحول گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی اور انتہائی موسمی واقعات سے نمٹنے کی صلاحیت بہتر بنائی جا رہی ہے، جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو اس حوالے سے زیادہ جارحانہ انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔