تعمیل ارشاد اور سکول 

 اخبارات میں دو کا لمی اور تین کا لمی خبریں لگی ہیں کہ سکولوں میں داخلہ مہم کا میا بی سے جا ری ہے لوگ اپنے بچوں اور بچیوں کو جو ق درجوق سکولوں میں داخل کروارہے ہیں اس سلسلے میں مڈل اور ہائی سکولوں کے اساتذہ نے بھی طا لب علموں کو لیکر پرائمری سکولوں کی داخلہ مہم کو کامیاب بنا نے کے لئے چلت پھیرت یعنی بزبان انگریز واک کر کے لو گوں کو داخلہ کی طرف راغب کیا ہے، واک کی بڑی بڑی تصویر وں میں داخلہ مہم کے بینر بھی نظر آرہے ہیں،اس میں پڑھے گا پختونخوا بڑھے گا پختونخوا کا نعرہ خا صا دلچسپ ہے یہ کا م صو بائی حکومت کی ہدایات پر ہو رہا ہے اور گزشتہ چند سالوں سے ہور ہا ہے اور اس میں حکومت کو بڑی کا میا بی ملی ہے۔ آج ایک نئی خبر نے مقطع میں سخن گسترانہ بات ڈال دی خبر یہ ہے کہ سکو لوں کے اندر نئے داخل ہونے والے بچوں اور بچیوں کیلئے جگہ نہیں ہے،فرش پر ٹا ٹ نہیں بیٹھنے کو فرنیچر اور ڈیسک نہیں،پڑ ھا نے کو استاد اور استا نی بھی نہیں،دفتری زبان میں اس مسئلے کو کیری انگ کپیے سٹی (Carrying capacity) کہا جا تا ہے ہمارے ہاں سیا حت کے شعبے میں بھی یہی مسئلہ سامنے آرہا ہے،ما حو لیات اور جنگلا ت کے شعبے میں بھی ایسا ہی مسئلہ ہے، تشہیری مہم میں لو گوں کو خوب راغب کیا جاتا ہے، دور دور سے سیا حوں کی ٹو لیاں پہا ڑی علا قوں کا رخ کر تی ہیں گلہ بان اپنے مو یشیوں کو ہانک کر چراگاہوں پر لیجا تے ہیں دوسری طرف، سر بفلک پہاڑ وں، خوب صورت نظاروں اور جگہ جگہ جھیلوں یا آبشاروں کی تصاویر دکھا دکھا کر لو گوں کو بلا یا جا رہا ہے یہ استعداد، گنجا ئش یا کیری انگ کیپے سٹی کا جا نا پہچا نا مسئلہ ہے جو سکو لوں کے اساتذہ اور ہیڈ ٹیچر یا ہیڈ ماسٹر اور پر نسپل صا حبان کو در پیش ہے محکمہ ابتدائی وثا نوی تعلیم کے پا س سوفٹ وئیر مو جود ہے، اس کی مدد سے ہر سکول میں بچوں کی تعداد اور سہولیات کی مو جود گی بآسانی معلو م کی جا سکتی ہے‘  پورے صو بے کیلئے ایک حکم نا مہ جا ری کرنے کے بجا ئے جہاں جہاں بچوں اور بچیوں کی کمی ہے ان سکو لوں کے لئے داخلہ مہم کا مخصوص حکمنا مہ جا ری کیا گیا تو اس کے مطلو بہ نتائج بر آمد ہونگے،دفتری زبان میں یہ ٹار گٹڈ پا لیسی ہو گی اور تما م جزئیات کو سامنے رکھ کر بنا ئی جا ئیگی۔ حکومت کی طرف سے پورے صو بے کے لئے ایک ہی حکم جاری ہو تا ہے تو ہر سکول کا سر براہ داخلہ مہم چلا کر ”تعمیل ارشاد“ کی اپنی سی کو شش کر تا ہے 20دن بعد پتہ لگتا ہے کہ داخلے تو ہو گئے اب نئے داخل ہو نے والوں کو سنبھا لنا مشکل ہوا ہے گویا تعمیل ارشاد گلے پڑ گیا تر قی یا فتہ مما لک میں بنیا دی سہولیات کا سروے ہو تا ہے اس کو بیس لائن سروے (Base line survey) کہتے ہیں اگر ہمارے سکولوں کا سروے ہوا تو پتہ لگے گا کہ پرائمری سکول میں دو کمرے ہیں 120طلبہ داخل کئے گئے ہیں 6گھنٹو ں میں 8 پیریڈ پڑھائے جا تے ہیں اور کثیر الدر جا تی سبق ملٹی گریڈ ٹیچنگ کے اصو ل پر ایک استاد ایک کمرے میں کم و بیش 60طلبہ کو 9مضا مین پڑھا تا ہے سروے کرنے والا ایک دن ایک سکول کیلئے رکھے تو رپورٹ دے گا کہ طا لب علم کو کچھ سنا ئی نہیں دیتا‘استاد کو کچھ سجھا ئی نہیں دیتا‘ کتاب پڑھنا‘ حروف سیکھنا، تختی یا کا پی لکھنا دور کی بات ہے تلفظ کا خیال رکھنا، معنی اور مطلب سمجھا نا محال ہے استاد کا سارا وقت بچوں کو چُپ کرانے میں صرف ہوتا ہے اس سکول میں 30نئے بچے 3 سال سے لیکر 5سال کی عمر تک آگئے تو استاد  بھی بے بس ہو جا ئے گا، بچوں کے ہا تھ کچھ نہیں آئیگا داخلہ مہم بجا، تعمیل ارشاد بھی بجا مگر زمینی حقائق کا تھوڑا سا ادراک بھی ضروری ہے اور یہی وہ نکتہ ہے جس پر ہم نے کبھی غور نہیں کیا۔