ممتازماہر تعلیم اور کالم رائٹر عنایت اللہ فیضی کی یہ تحریر گزشتہ سال22اگست کو انہی صفحات پر شائع ہوچکی ہے،مولانا مفتی عبدالشکور کی حادثاتی موت کے تناظر میں دوبارہ شامل اشاعت ہے، کالم نگار لکھتے ہیں کہ”17سے31اگست تک ذی الحجہ 1442ھ یعنی 2022ء کے پاکستانی حاجیوں کو حج اخراجات کے لئے داخل کی ہوئی رقم میں سے ایک لاکھ پچاس ہزار روپے واپس کئے جارہے ہیں‘ یہ وہ رقم ہے جومکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں مکانات کے کرایوں اور کھانے کے اخراجات میں کمی کرکے بچائی گئی ہے۔وزارت مذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق سرکاری سکیم کے تحت جو 34ہزار حاجی صاحبان اس سال حج پرتشریف لے گئے تھے ان کو 5 ارب 10کروڑ 73لاکھ50ہزارروپے کی خطیر رقم واپس کی جارہی ہے‘یہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ وزارت مذہبی امور کے حُسنِ انتظام کی وجہ سے حج کے کم وبیش40دنوں کے سفر کے دوران رہائش،خوراک اور دیگر سہولیات میں کوئی کمی کسی بھی حاجی کو نظر نہیں آئی،حجاج کرام کی سہولت کا پورا پورا خیال رکھا گیا۔معلمین حج کیساتھ گفت وشنید میں احتیاط سے کام لیا گیا ہرحاجی کو کرایہ مکان کی مد میں پہلے اگر 2800 ریال دینا پڑتا تھا وہ2100ریال پرفیصلہ ہوا اگر2100ریال کا نرخ تھا وہ1300ریال پر آیا۔کھانے کے انتظامات میں بھی اعلیٰ معیار کے ساتھ کم سے کم نرخ مقرر کئے گئے۔اس سال حج سہولیات کی نمایاں خصوصیات میں اسلام آباد ائرپورٹ سے15000حجاج کرام کو”روٹ ٹومکہ“کی سہولت اور مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ سے وطن واپسی کے وقت ائرپورٹ کی جگہ رہائش گاہ /ہوٹل میں سامان کی بکنگ کے ساتھ حجاج کیلئے چیک اِن اور بورڈنگ کارڈکی فراہمی،مکمہ معظمہ میں رہائش سے حرم شریف کے لئے 24گھنٹے آرام دہ بسوں کی فراہمی،مکہ اور مدینہ کے درمیان 450کلومیٹر سفر کے لئے جدید ترین بسوں کا انتظام،مدینہ منورہ کے مرکز میں 4سٹار اور 5سٹار ہوٹلوں میں رہائش،منیٰ کے اندر مجموعے کی شکل میں جمرات کے قریب‘ مکاتب‘ عرفات میں مسجد نمرہ اور جبل عرفات کے قریب مجموعے کی صورت میں مکاتب مہیا کئے گئے‘ وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور عربی گفتگو کے فن کا خصوصی ملکہ رکھتے ہیں انہوں نے ہرجگہ حجاج کے مکانات، ہوٹلوں،خیموں کا باربار دورہ کیا،مقامی معلم کے اہلکاروں کو بروقت ہدایات دیں ان کی عربی دانی ہرجگہ کام آئی حجاج نے ہرقدم پرمحسوس کیا کہ ان کی خبر گیری کی جارہی ہے اور حکومت پاکستان کے انتظامات کی جھلک نظر آرہی ہے یہ ایک مثبت پیغام تھا جو عمل کے ذریعے حجاج کرام کودیا گیا،اخراجات میں جو بچت کی گئی اس کو حج سپورٹ فنڈ میں جمع کیا گیا یہ مالیاتی نظم وضبط اور حساب کتاب کا مسلمہ طریقہ تھا جو آڈٹ کی رو سے بھی قابل مواخذہ نہ تھا اس میں ایک ایک پائی کو محفوظ کرنے کا طریقہ کار موجود تھا۔اس کے علاوہ حکومت نے اپریل2022ء میں حاجیوں کیلئے جس سبسڈی کا اعلان کیا تھا وہ بھی حج سپورٹ فنڈ میں جمع ہوئی اس طرح سرکاری سکیم کے ہرحاجی کو ڈیڑھ لاکھ روپیہ واپس کرنے کی راہ ہموار ہوئی وزارت مذہبی امور کے اعلان کے مطابق 17اگست سے اس رقم کی ادائیگی شروع ہوگئی ہے یہ سلسلہ 30 اگست تک بلاتعطل جاری رہے گا۔جو طریقہ کار دیا گیا ہے اس کی روسے ہرحاجی کی رقم اس کے متعلقہ بینک کو دی جائیگی اگر بینک میں اس کا اکاؤنٹ ہوگا تو ڈیڑھ لاکھ روپے اس کے اکاؤنٹ میں جمع کرکے بذریعہ ایس ایم ایس موبائل مسیج اس کو آگاہ کیا جائے گا،بالفرض بینک میں اکاؤنٹ نہ ہوا تو متعلقہ بینک ایسے حاجی کو بذریعہ کیش یا پے آرڈر مذکورہ رقم فی الفور ادا کرے گا۔وزارت مذہبی امور اس پورے عمل کی نگرانی کرے گی اور ادائیگیوں کا عمل مکمل ہونے تک ہرحاجی کے ساتھ فون،ایس ایم ایس یا ای میل یا خط کے ذریعے رابطے میں رہے گی کسی بھی شکایت کی صورت میں فوری قدم اٹھایا جائے گا۔اخبارات میں اس خبر کے شائع ہوتے ہی اخبار بین حلقوں نے اس کو اہم قدم قراردیا،اچھی نظم ونسق،گُڈ گورننس اور وعدوں کی پاسداری کی اعلیٰ مثال گردانا گیا،تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ حاجیوں نے فارم کے ساتھ جو رقم ادا کی تھی اس میں سے ایک حصہ حاجیوں کو واپس کیاگیا ہے ورنہ سرکاری خزانے میں جانے والی رقم کے لئے ”گُم کھاتہ“کی ترکیب استعمال ہوتی ہے پہلی بار حکومت کے کسی دفتر پر عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے۔اور حجاج کی دعائیں اس نیک کام میں شامل حکام کو مل رہی ہیں۔“ اس منتخب تحریر کا حاصل مطالعہ جہاں ایک طرف زندگی کی بے ثباتی ہے کہ جن کی خدمات کو اس تحریر میں سراہا گیا تھا وہ اب ہم میں نہیں تو دوسری طرف اس حقیقت کااظہار بھی ہے کہ اصل سرمایہ نیک اعمال اور دوسرے لوگوں کی دعائیں سمیٹنا ہے اور وہ لوگ یقینا خوش قسمت ہیں جن کو یہ سرمایہ میسر ہوا۔