ہم تو اک لمبے عرصے سے یہ دیکھ رہے ہیں کہ جو حکومت بھی اس ملک میں برسر اقتدار آئی اس نے عوام سے یہ وعدہ تو ضرور کیا کہ وہ ملک سے وی وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرے گی پر افسوس صد افسوس کسی نے بھی اپنا یہ وعدہ ایفا نہ کیا اور عملاً کوئی ایسا کام نہیں کیا کہ جس کے بارے میں کہا جا سکے کہ وہ ملک سے وی وی آئی پی کلچر کی جڑیں کاٹنے کے مترادف تھا انہوں نے اس کے بر عکس الٹا ملک میں وی وی آئی پی کلچر کو فروغ دیا۔ عربی زبان میں ایک کہاوت ہے کہ رعایا اپنے حکمران کا چلن اپناتی ہے، بدقسمتی سے ہمارے اکثر ارباب بست و کشاد نے وی وی آئی پی چلن کی روش چھوڑنے کی صدق دل سے کبھی کوشش ہی نہیں کی ان کا رہن سہن بودو باش میں اس کا عکس نظر آتا ہے ۔جس طرح کے پر تعیش بنگلوں میںرہنے کا اب رواج ہونے لگا ہے اس کا پہلے تصور بھی نہیں تھا۔مان لیا کہ ہر انسان کے سر پر اسکی اپنی چھت ہونی ضروری ہے پر کیا ہم اپنے عوام کیلئے سادہ اور چھوٹے سائز کے فنکشنل قسم کے گھر کے کانسپٹ کو فروغ نہیں دے سکتے کہ جو چین کے ہر گاﺅں اور شہر میں کمیون commune سسٹم کے تحت بنائے گئے ہیں۔ چین کی آبادی ہم سے کئی گنا زیادہے اس نے اپنی آبادی کو بسانے کیلئے جس قناعت اور سادگی کا مظاہرہ کر کے ہر چینی کو اپنی چھت بنانے کے لئے چھوٹے فنکشنل گھر بنانے کی ترغیب دی ایسا کام ہم کیوں نہیں کر سکے ۔ اب ایک اور اہم مسئلے کی طرف آتے ہیں۔ ایک مرتبہ پھر ملک کے سب سے بڑے شہرکراچی میں کورونا کے بڑھتے کیسز یہ بتا رہے ہیں کہ خطرہ اب بھی منڈلا رہا ہے۔ محکمہ صحت سندھ کے جاری اعداد و شمار
کے مطابق چھ سے 12 اپریل کے دوران کراچی میں 769 کورونا ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 98 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔ٹیسٹ نتائج کے مطابق مثبت کیسز کی یہ شرح 12 اعشاریہ 74 ہے۔اگر صرف 11 اپریل کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو 24 گھنٹوں میں ہونے والے 70 ٹیسٹ میں سے 17 مثبت آئے جو مجموعی کیسز کا 24.29 فی صد بنتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کورونا اب بھی موجود ہے ،دوسری جانب ماہرین صحت کاکہنا ہے کہ کورونا وائرس بوڑھے افراد بالخصوص ذیابیطس، سرطان، پھیپھڑے اور امراض قلب سے متاثر افراد پر زیادہ تیزی سے حملہ آور ہوسکتا ہے۔ان کے مطابقکورونا کیسز میں اضافے کی ایک اور اہم وجہ لوگوں کی جانب سے بے احتیاطی بھی ہے۔ کورونا وائرس کا یہ اومیکرون ویریئنٹ ہے جو تیزی سے پھیلتا ہے۔ اگر اس کا شکار ایک شخص ہے اور وہ اپنے ارد گرد 15 لوگوں سے ملتا ہے تو دوسرے بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پائیں گے۔ اس کا واحد حل ماسک کا استعمال ہے جو لوگ اس وقت نزلہ، زکام، کھانسی کا شکار ہیں انہیں دوسرے لوگوں سے ہاتھ ملانے، گلے ملنے اور رش کی جگہوں پر جانے سے گریز کرنا چاہئے۔ صرف متاثرہ افراد ہی بلکہ تمام لوگوں کو ماسک لازمی استعمال کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ اس وقت اکثریت بغیر ماسک کے نظر آ رہی ہے۔اس کے علاوہ ٹی وی پر ایک بار پھر سے پبلک سروس میسج کے ذریعے لوگوں کو خبردار کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ احتیاط کریں اور باہر سے گھر آنے کے بعد صابن سے نہ صرف ہاتھ دھوئیں بلکہ سینیٹائزر کا استعمال کرتے رہیں۔
اس وقت اگرچہ کورونا وائرس اس شدت سے موجود نہیں تاہم احتیاط کا تقاضا ہے کہ جس طرح پہلے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں کورونا وباءکو شکست دی ہے ویسی طرح ایک بار پھر بھرپور تیاری کی جائے۔