تاریخ کے جھروکے سے 

 قیام پاکستان کی تحریک کی جدو جہد کے دوران یہ حقیقت کھل کر سامنے آئی کہ سابقہ فاٹا کے بہت سارے لوگ قائد اعظم کو اپنا لیڈر تصور کرتے ہیں، ماضی میں افغانستان کی کئی حکومتوں نے کوشش کی کہ سابقہ فاٹا میں مرکز مخالف لوگ پیدا کئے جائیں، سردار داؤد خان سے لے کر اشرف غنی تک زیادہ تر افغان حکومتوں نے یہ روش ترک نہ کی۔ اس دوران ہندوستان نے پاکستان کے خلاف اپنی سازشوں کا سلسلہ یوں جاری رکھا کہ اس نے افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے نام پر ایک درجن کے قریب  افغانستان کے مختلف شہروں میں اپنے قونصلیٹ کے دفاتر کھول ڈالے جن کا بجز اس کے علاہ کوئی کام نہ تھا کہ وہ پاکستان کے اندر تخریبی کاروائیوں کو ماسٹر مائنڈ کرتے تھے، تاہم پاکستان سے محبت اور قائد اعظم سے قبائلیوں کی  عقیدت اور ان پر ان کے اعتبار کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ بانی پاکستان کنگھم پارک (موجودہ جناح پارک)پشاور میں ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے اور وہاں پر موجود ایک قبائلی قائد اعظم کی تقریر کے دوران ان  کے ہر جملہ پر زور دار تالیاں  بجا رہا تھا جب جلسہ ختم ہوا تو امریکی میگزین ٹائم کا نمائندہ جو وہاں موجود تھا اس نے اس  سے پوچھاکہ تم کو تو اردو زبان نہیں آ تی تو پھر تم قائد اعظم کی تقریر پر تالیاں کیوں بجا رہے تھے تو اس نے کہا کہ بس میں تو صرف  اتنا جانتا ہوں کہ یہ شخص کبھی بھی جھوٹ نہیں بولتا اس لیے جس زبان میں یہ تقریر کر رہا تھا  اسے نہ سمجھتے ہوئے بھی میں نے تالیاں بجائیں۔ اب کچھ دیگر اہم امور کا تذکرہ ہوجائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ماہرین ماحولیات اور موسمیات کے مطابق 2022 گرم  ترین سال تھا لیکن  رواں برس ایک نیا ریکارڈ بھی بن سکتا ہے، یعنی 2023میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔یورپی یونین کی تازہ ترین کلائمیٹ رپورٹ کے مطابق  2022 کے موسم گرما میں پڑے والی ریکارڈ گرمی نے الپائن ریجن میں واقع گلیشئرز کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ خبردار کیا گیا ہے کہ مستقبل قریب میں گرمی کی شدت مزید بڑھے گی۔یورپی یونین کی تازہ ترین کلائمیٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 براعظم یورپ کا گرم ترین سال ثابت ہوا ہے۔ اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں، موسموں کے بدلتے ہوئے پیٹرن اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے اس دنیا کا درجہ حرارت مزید بڑھے گا، جو بالخصوص موسم گرما میں زیادہ تباہی کا باعث بنے گا۔اس دنیا کا گرم ترین سال 2016 قرار دیا جاتا ہے تاہم اس تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جلد ہی یہ ریکارڈ ٹوٹ جائے گا۔ مزید کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے زیادہ انقلابی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔اس رپورٹ میں اعدادوشمار کے ساتھ مدلل بحث کی گئی ہے کہ یورپ میں بالخصوص الپائن ریجن میں گلیشئرز پگھلنے کی بڑی وجہ یہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں۔ سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ الپائن میں واقع برفانی تودوں میں پانچ کیوبک کلو میٹر سے زیادہ برف پگھل چکی ہے۔اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دو ہزار بائیس میں دنیا بھر میں قحط، خشک سالی اور سیلاب آنے کے حادثات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ دہائیوں کے مقابلے میں گزشتہ سال کے درجہ حرارت میں 1.4 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا۔بتایا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ عشروں کے دوران یورپ کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے بالخصوص جرمنی، بلجیم، آسٹریا اور دیگر مغربی یورپی ممالک زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔یورپی موسمیاتی ماہرین نے اس رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ گزشتہ سات برسوں سے بدستور موسم زیادہ گرم ہوتا جا رہا ہے۔ برطانیہ میں فعال ایک مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ اس دنیا کے گرم ترین سال کا ریکارڈ بھی جلد ہی ٹوٹ سکتا ہے۔موسموں کے موجودہ پیٹرن کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ سن دو ہزار تیئس یا چوبیس میں گرمی کا ایک نیا ریکارڈ بن سکتا ہے۔