بڑھتی ہوئی بیروزگاری

 اب جب کہ امریکی صدر جو بائڈن نے امریکہ میں اگلے برس ہونے والے صدارتی الیکشن کو لڑنے کا اعلان کر دیا ہے تو ان کا ایک مرتبہ پھر ڈونلڈ ٹرمپ سے 2024 کے الیکشن میں مقابلہ ہو سکتا ہے، جوہو سکتا ری پبلکن پارٹی کی طرف سے صدارتی انتخاب لڑیں۔ بائڈن 80 برس کے لگ بھگ ہیں اور ان کی ڈیموکریٹک پارٹی کے کئی سرکردہ لوگ اس بات کو پسند نہیں کر رہے کہ ان کا صدارتی امیدوار اس قدر عمر رسیدہ ہو۔ بائڈن چونکہ عارضہ قلب اور فالج  میں بھی مبتلا بھی ہیں اور اپنی چال ڈھال میں توازن نہیں رکھ سکتے اور ایک سے زیادہ مرتبہ وہ  چلتے چلتے زمین پر گرنے سے  بال بال بچے بھی ہیں اس لئے ہو سکتاہے ان کی صحت ان کی اس الیکشن میں نامزدگی کے وقت ان کے آ ڑے آئے پر ماضی میں البتہ عمر رسیدہ لوگ بھی امریکہ کے صدور بن چکے ہیں جیسا کہ ہیری سن اور ریگن  وہ دونوں ستر سال کے لگ بھگ تھے جب انہوں نے امریکہ کی صدارت سنبھالی تھی اس لئے عمر شاید بائڈن کی راہ میں  اتنی زیادہ رکاوٹ نہ بھی بنے۔اس جملہ معترضہ کے بعد صحت عامہ کے حوالے سے ایک نہایت ہی ضروری بات کا تذکرہ اگر ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں وطن عزیز میں عارضہ قلب کے مریضوں کو ڈاکٹر حضرات جہاں مختلف ادویات کے نسخے تحریر کرتے ہیں وہاں انہیں سائکلنگ کرنے کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔ بزرگ کہہ گئے ہیں پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ چین نے آج سے کئی برس پہلے یہ فیصلہ کیا کہ چین میں جب بھی کوئی سڑک بنائی جائے تو دونوں جانب سے اس میں سائیکل سواروں کیلئے علیحدہ لینز lanes بھی بنائی جائیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ٹریفک کے حادثہ کے ممکنہ خدشہ سے بلا خوف و خطر سائیکل پر سفر کرنے والے انہیں استعمال کر سکیں۔ چنانچہ وہاں ایک عرصہ دراز سے  روزانہ کروڑوں چینی اپنے دفتروں دکانوں یا دیگر روزمرہ کے معمولات زندگی  نبٹانے کیلے جب اپنے گھروں سے باہر نکلتے ہیں تو وہ سائیکلوں پر آتے  جاتے ہیں جس سے وہ بلڈ پریشر شوگر اور دیگر کئی  بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں‘ افسوس کہ یہ سادہ سا کام ہم نہیں کر سکے۔اہل مغرب کی ہر چیز میں ہم نے اندھی تقلید کی اور اہل مشرق کی کئی بہتر روایات کو پس پشت ڈال دیا۔ جنک فوڈ junk food کی ہی مثال لے لیجئے گا  مغرب کی دیکھا دیکھی آج وہ ہر بچے اور بچی کی روزانہ کی ضرورت  ہے۔ جبکہ دوسری طرف  ڈاکٹروں کے مطابق اس سے جگر اور معدے کی کئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ اب ذرا ذکر ہو جائے وطن عزیز میں نوجوانوں میں تیزی سے بڑھتی ہوئی  بے روزگاری کا جو ان کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ  معاش کی تلاش میں پرائے دیس کا سفر کریں،  روزانہ میڈیا میں درجنوں پاکستانی نوجوانوں کی یورپ میں حصول ملازمت کی تلاش میں غیر قانونی طریقوں سے داخل ہونے کی کوشش میں راستے میں سمندر میں ڈوبنے کی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ بے روزگاری کا براہ راست معیشت سے تعلق ہوتا ہے۔ اگر ملک کی معیشت مضبوط بنیادوں پر استوارہو گی تو ملک کے اندر ہی نوجوانوں کے لئے روزگار کے وافر ذرائع میسر ہوں گے۔مردم شماری کے اعداد وشمار پر ایک سرسری نظر ڈالنے سے ہی پتہ چل جاتا ہے کہ وطن عزیز میں اس وقت عمر رسیدہ لوگوں کے مقابلے میں جواں سال افراد کی تعداد زیادہ ہے۔ ان کیلئے معاش کا بندوبست کرنا ارباب اقتدار کی ترجیحات میں شامل ہونا بڑا ضروری ہے۔