ہمسائے نہیں بدلے جا سکتے 

یہ دنیا سیاسی طور پر زیادہ تر ملٹی پولرہی رہی ہے، سوویت یونین کے ٹکڑے کرنے کے بعد امریکی صدر ریگن نے ایک مرتبہ دعویٰ ضرور کیا تھا کہ اب دنیا یونی پولرہو گئی ہے اور امریکہ اس کا بے تاج بادشاہ ہے پر  بہت جلد چین ایک سپر پاور بن کر دنیا میں اُبھرا اور اس کے ساتھ ساتھ ہی پیوٹن کی قیادت میں روس نے بھی امریکہ کو آنکھیں دکھانا شروع کر دیں اور اس نے دوبارہ اپنی کھوئی ہوئی طاقت بحال کی۔ بالفاظ دیگر دنیا میں دو پاور بلاکس بن چکے ہیں ایک کی قیادت امریکہ کے ہاتھ میں ہے تو لگتا ہے کہ دوسرے کی سربراہی چین اور روس مل کر کر رہے ہیں۔گو ان کا اشتراک ابھی کھل کر سامنے نہیں آیا ہے پر پس پردہ کئی عالمی امور پر ان کی ایک ہی طرح کی سوچ دکھائی دے رہی ہے۔ روس اور چین کا آپس میں اشتراک عمل امریکہ کے لئے سوہان روح ہے  حسب روایت امریکہ ماضی کی طرح اب بھی پاکستان سے یہ توقع رکھتاہے کہ اس کا جھکاؤ امریکہ کی طرف ہی رہے اوراس کاجھکا ؤنہ چین کی طرف ہو اور نہ روس کی جانب۔ ماضی میں ہم نے امریکہ کا جب بھی ساتھ دیا نقصان ہی اٹھایا۔افغانستان میں روس کو شکست سے دوچار کرکے بھی ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ اس جنگ نے ہمیں نہ ختم ہونے والے مسائل دئیے۔ تاہم آج حالات کافی بدل چکے ہیں اور  روس کا پاکستان میں کافی حد تک اعتماد بحال ہو چکا ہے، چین کے ساتھ ہماری دوستی بقول کسے ہمالیہ سے زیادہ بلند اور شہد سے زیادہ میٹھی ہو چکی ہے۔ کسی نے بالکل سچ کہا ہے کہ ہمسایہ بدلا نہیں جا سکتا۔چین اور روس دونوں ہمارے قریبی ہمسایہ ممالک ہیں ماضی میں  ہم نے روس کے مقابلے میں امریکہ کا ساتھ دے کر جو نقصان اٹھایا ہے اب اس کا ازالہ اسی طرح ہی ممکن ہے کہ روس کے ساتھ زندگی کے تمام شعبوں میں تعاون کوفروغ دیا جائے۔ خاص طور پر توانائی کے شعبے میں روس پاکستان کی بڑی مدد کرسکتا ہے۔ یہ جو سستا تیل ہم روس ے درآمد کرنے لگے ہیں تو اس سے عام آدمی کی زندگی پر بہت مثبت اثرات پڑیں گے۔خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہمیں چین اور روس دونوں کے ساتھ بناکر رکھناہو گی اور ان کے خلاف امریکہ کی ہر سازش سے اپنا دامن بچاناہو گا۔اس وقت دیکھا جائے تو چین نے پوری طرح اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا شروع کیا ہے اور حال ہی میں رپورٹ آئی ہے کہ چین سری لنکا میں ایک اور بڑا بندرگاہی کمپلیکس تعمیر کرے گا۔رپورٹ کے مطابق چین کی سرکاری ملکیت میں کام کرنے والی کمپنی چائنہ مرچنٹس گروپ سری لنکا میں ایک اور بڑا بندرگاہی کمپلیکس تعمیر کرے گی۔ اس طرح سری لنکا میں صرف اس ایک چینی کمپنی کی سرمایہ کاری ہی دو بلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔اس نئے منصوبے کی تکمیل کے بعد سری لنکا کی کلیدی اہمیت کی حامل ایک بندرگاہ پر اشیا ء کی نقل و حمل کا ایک بڑا مرکز دستیاب ہو سکے گا۔سری لنکا کی حکومت کی ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کی موجودہ کوششوں کے تسلسل میں چین کی سرکاری انتظام میں کام کرنے والی کمپنی چائنہ مرچنٹس گروپ یا سی ایم جی نے کہا ہے کہ وہ کولمبو کی بندرگاہ پر ایک بہت بڑا لاجسٹکس کمپلیکس تعمیر کرے گی۔اس کمپلیکس کی تعمیر پر 392 ملین ڈالر لاگت آئے گی اور یوں صرف سی ایم جی ہی کی سری لنکا میں سرمایہ کاری دو بلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ سرمایہ کاری سری لنکا کے دیوالیہ ہو جانے کے بعد سے وہاں اب تک کی پہلی بڑی سرمایہ کاری ہے۔