قومی اور عالمی امور پر ایک طائرانہ نظر

یہ امر تشویشناک ہے کہ عالمی سطح پر ایک کروڑ ملازمتوں میں کمی کا خدشہ ہے پاکستان میں 8 کروڑ 55 لاکھ اہل  افراد میں سے صرف 4 کروڑ بر سر روزگار ہیں۔ ورلڈ اکنامک فورم کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق  دنیا میں 2027 تک8 کروڑ  کے قریب جابزختم ہو جائیں گی۔ماضی قریب تک ہمارے بے روزگار جوان مشرق وسطیٰ اور بعض یورپی ممالک کا حصول روزگار کے واسطے رخ کیا کرتے تھے اب ان ممالک کے جب دروازے بھی ان کے واسطے بند ہونے لگیں گے تو وطن عزیز کے اندر نوجوان طبقہ مزید مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں اس وقت آبادی کے لحاظ سے نوجوان عمر کے افراد کی تعداد درمیانہ اور ادھیڑ عمر کے افراد سے زیادہ ہے اور اگر ان کو ذریعہ معاش نہیں ملے گا تو کئی  معاشرتی مسائل کے پیدا ہونے کے امکانات ہیں۔لہٰذا ارباب اقتدار کو اس مسئلے کے حل کی طرف خصوصی توجہ دینے کی از حد ضرورت ہے۔ ان چند ابتدائی کلمات کے بعد چند دیگر اہم تازہ ترین موضوعات کا بھی اگر ذکر ہو جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ روسی کارگو کے ذریعہ دو تین ہفتوں میں سات لاکھ پچاس ہزار بیرل روسی خام تیل کی آمد متوقع ہے جس سے ملک میں توانائی کے بحران میں کافی کمی متوقع ہے۔ یہ سلسلہ جاری رکھنا چاہئے اور اس کو منقطع کرنے کا امریکی پریشر قبول نہیں کرنا چاہئے۔  یہاں اس بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ اگر عالمی سطح پر پٹرول ہمیں جب بھی سستی قیمت پر دستیاب ہو تو ملک کے اندر اس کے نرخ میں کمی نظر آنی چاہئے، کیونکہ تجربہ یہ بتاتا ہے کہ حکومتیں اکثر جب پٹرول کی قیمت میں اضافہ کرتی ہیں تو اس کا جواز یہ پیش کرتی ہیں کہ چونکہ عالمی سطح پر اس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اس لئے اس کو بھی اس کا نرخ بڑھانا پڑ گیاہے پر جب عالمی سطح پر اس کی قیمت کم ہوتی ہے تو اسی تناسب سے ملک کے اندر اس کے نرخ میں کمی نہیں کی جاتی۔اب کچھ دیگر امور کا تذکرہ ہو جائے، یہ جو ہمارے ہاں مسائل اور مشکلات موجود ہیں اس کی ایک بڑی وجہ انتظامی ڈھانچے کی کمزوری بھی ہے، اگر ضلعی انتظامیہ  کامیابی سے امو رکی انجام دہی کر پائے تو ا س کے دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں،ماضی میں جو مجسٹریسی نظام تھا اس نے نچلی سطح پر مسائل کے حل کرنے کا ایک دروازہ کھولا تھا جس سے مسائل بڑھتے نہیں تھے اور جونہی کسی مسئلے نے سر اٹھا لیا وہی اس کا خاتمہ کردیا گیا۔  اس پر مزید لکھنا قرطاس اور وقت کا ضیاع ہو گا کیونکہ اس پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے وقت کے ساتھ ساتھ اگر ڈسٹرکٹ مجسٹریسی کے نظام میں کچھ خامیاں پیدا ہو گئی تھیں تو اس کا یہ علاج نہ تھا کہ اس کی جڑیں اکھاڑ دی جاتیں اس کو ضروری ترامیم سے درست کیا جا سکتا تھا، این آر بی نے ایک چنگی بھلی سول سروس کا حلیہ ہی بگاڑ کر رکھ دیا۔