محکمہ موسمیات کے ماہرین کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ جس کی ایک اہم وجہ ایل نینو کے ممکنہ آغاز کی پیش گوئی ہے۔ ایل نینو ایک قدرتی عمل ہے جو عام طور پر کرہ ارض کی گرمی سے وابستہ ہے۔ اور یہ قدرتی عمل تقریبا ًدس سال تک جاری رہ سکتا ہے۔ورلڈ میٹریولوجیکل آرگنائزیشن یا ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پیٹری تالاس نے کہا ہے کہ ایل نینو کا عمل ممکنہ طور پر عالمی درجہ حرارت میں ایک نئے اضافے کا باعث بنے گا اور درجہ حرارت کے سابقہ ریکارڈ ٹوٹنے کے امکانات کو بڑھا دے گا۔ایل نینو کا آغاز، آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات میں کمی لانے کی عالمی کوششوں کے لئے بری خبر ہے۔سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ایل نینو کا آغاز ریکارڈ آٹھ گرم ترین سالوں کے بعد ہوگا اگرچہ ہمارے پاس پچھلے تین سالوں سے لانینا کی وجہ سے موسم ٹھنڈے ر ہے ہیں،جس نے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے دوران ایک عارضی وقفے کے طور پر کام کیا۔لانینا، ایل نینو کے برعکس سرد موسم کا قدرتی عمل ہے۔ایل نینو قدرتی طور پر پایا جانے والا آب و ہوا کا ایک نمونہ ہے جو وسطی اور مشرقی ٹراپیکل بحر الکاہل میں سطح سمندر کے درجہ حرارت میں اضافے سے وابستہ ہے۔ دوسری طرف، لا نینا سے مراد سمندر کی سطح کے درجہ حرارت کی متواتر ٹھنڈک ہے۔ڈبلیو ایم او کے علاقائی آب و ہوا کی پیش گوئی سروسز ڈویژن کے سربراہ ولفران موفوما اوکیا نے کہا کہ سائنسی ماڈل ظاہر کرتے ہیں کہ لا نینا اس وقت متوازن حالت میں ہے اور ایک مختلف مرحلے کی طرف بڑھ رہا ہے۔وہ کہتے ہیں کہمئی سے جولائی تک کے اگلے چند مہینوں میں، 60 فیصد امکان ہے کہ ہم ایل نینو مرحلے میں داخل ہو جائیں گے۔ یہ امکان جولائی سے اگست کے عرصے میں 70 فیصد تک بڑھ جائے گا، اور اگر ہم اگست سے آگے جائیں گے تو یہ امکان 80 فیصد تک بڑھ جائے گا،لیکن، یقینا، اس سے آگے ہم زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دو اہم گرین ہاؤس گیسز، میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ، جو گلوبل وارمنگ اور آب و ہوا کی تبدیلیوں کا باعث بنتی ہیں، کے ارتکاز میں ایل نینو سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت پر اثر عام طور پر ایل نینو کے پیدا ہونے کے بعد کے سال میں ظاہر ہوتا ہے اوریہ ممکنہ طور پر 2024 میں ظاہر ہو جائے گا۔ورلڈ میٹریولوجیکل آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل پیٹری تالاس کا کہنا ہے کہ دنیا کو ایل نینو کے آنے کے عمل کے لئے تیاری کرنی چاہئے، جو دنیا کے مختلف حصوں میں بڑھتی ہوئی گرمی، خشک سالی یا بارش سے منسلک ہوتا ہے۔مثال کے طور پر ڈبلیو ایم او کاکہنا ہے کہ، ایل نینو کے باعث جنوبی امریکہ، امریکہ کی جنوبی ریاستیں، ہارن آف افریقہ اور وسطی ایشیا کے کچھ حصوں میں شدید بارش کا امکان ہے۔