جدہ میں سوڈانی فریقین کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدہ طے تو پا گیا ہے پر اس مسئلے کا مستقل حل نکالنا از حد ضروری ہے اس ضمن میں سعودی عرب کے ارباب اقتدار کی کاوش قابل تعریف ہے دنیا میں بعض ایسے تنازعات ہیں کہ جن کی وجہ سے کسی وقت بھی دنیا میں تیسری جنگ عظیم کا آغاز ہو سکتا ہے۔ یہ اقوام متحدہ کا امتحان ہوگا کہ ان مسائل کے دیرپا حل کی طرف اپنی تمام تر توجہ مرکوز کرے۔ سوویت یونین کے خلاف اپنی کولڈ وار یعنی سرد جنگ میں امریکہ نے اس خطے کے ممالک کو استعمال کیا، اگر آپ دنیا کی سیاسی تاریخ پر ایک تنقیدی نظر ڈالیں تو آپ اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ نے ہر ملک میں اس لیڈر کی پشت پناہی کی کہ جس نے اس کے اشاروں پر سوویت یونین سے دوری اختیار کی۔ آج چونکہ امریکہ کی hit list پر روس کے ساتھ ساتھ چونکہ چین بھی ہے۔ لہٰذا امریکہ کی کوشش ہے کہ وہ یورپ، ایشیا اور افریقہ میں اپنے اتحادی ممالک میں اضافہ کرے۔ پاکستان کو اس سلسلے میں بہت محتاط رہنا پڑیگا کیونکہ چین نے ہمار ی جس طرح مدد کی ہے اس کو دیکھتے ہوئے چین کے ساتھ قریبی تعلقات ہی پاکستان کے مفاد میں ہیں، امریکہ کو یہ قطعی طور پر اچھا نہیں لگے گا اس کی کوشش ہوگی کہ سی پیک اور اس سے وابستہ دیگر منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز نہ ہونے دے اور اس مقصد کیلئے طرح طرح کی سازشیں کرے۔اب کچھ دیگر اہم امور کا جائزہ لیتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مقامی حکومتوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔یہ ضلعی سول انتظامیہ اورضلعی محکمہ صحت اور ضلعی میونسپل اداروں کی یہ انفرادی ذمہ داری ہے اور اجتماعی طور پر ان کی ڈیوٹی ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں درج ذیل چیزوں کا ازحد خیال رکھیں۔آ وارہ کتوں کے ھاتھوں سگ گزیدگی کے واقعات پر کنٹرول ان میں سے ایک ہے۔ کیونکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ آوارہ کتے اکثر بازاروں گلی محلوں اور سڑکوں پر بچوں اور بوڑھوں کو کاٹ لیتے ہیں اور ستم بالاے ستم جب سگ گزیدگی کے شکار افراد کسی ڈسپنسری ہسپتال کا رخ کرتے ہیں تو وہاں سگ گزیدگی کے شکار افراد کو فوری طور پر جس ویکسین کا انجکشن لگانا ضروری ہوتاہے وہ کبھی کھبار عدم دستیاب ہوتا ہے اور بعض کیسز میں متاثرہ شخص کو اپنی جیب سے خرچ کر کے اوپن مارکیٹ سے خود ویکسین خرید کر لا نا پڑتا ہے۔ ایک زمانے میں ہر میونسپل ادارے میں ایک سپیشل سکواڈ ہوا کرتا تھا جس کی یہ ڈیوٹی ہوتی تھی کہ وہ آوارہ کتوں کو روزانہ کی بنیادوں پر ٹھکانے لگا دیتا تھا۔ہھر ڈویژنل کمشنر کی یہ زمہ داری ہوتی تھی کہ وہ مندرجہ بالا سرکاری محکموں کے درمیان اس ضمن میں کوارڈینیشن کا کام کرتا تھا اور آ وارہ کتوں کو ٹھکانے لگانے کیساتھ ساتھ ڈسپنسریوں اور ہسپتالوں میں anti rabies vaccine کی موجودگی بھی یقینی بناتا تھا ماضی میں ہر میونسپل کمیٹی یا کارپوریشن کے نلکوں سے شہروں میں واقع گھروں میں پینے کا جو پانی سپلائی ہوتا تھا وہ حفظان صحت کے اصولوں اور معیار پر پورا اترتا تھا۔ اس کو میونسپل ادارے کا متعلقہ محکمہ chlorine اور potassium permanganate یعنی کلورین یا پنکی سے صاف کر کے اپنے نلکوں کے ذریعے گھروں میں سپلائی کیا کرتے تھے اور وہ پانی اتنا شفاف ہوتا تھا کہ اس کے استعمال سے کبھی کسی کا پیٹ خراب نہیں ہوتا تھا۔ اس زمانے میں منرل واٹر کو بھلا کون جانتا تھا اسی طرح میونسپل ادارے کی پیشگی منظوری اور اور اس کے متعلقہ عملہ سے گھر کا نقشہ منظور کرائے بغیر کوئی فرد گھر کی تعمیر کا کام شروع نہیں کر سکتا تھا۔اسی طرح مقامی منڈیوں اور بازارو ں میں مجسٹریسی نظام کے تحت سخت چیک ایند بیلنس موجود تھا، سرکاری نرخناموں پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے یہ نظام کافی موثر ثابت ہوا تاہم کچھ عرصے سے اس نظام کو غیر فعال بنا کر متبادل سسٹم سامنے لانے کے جو نتائج سامنے آئے ہیں اس کا تقاضا ہے کہ مجسٹریسی نظام کو اولین فرصت میں پوری طرح بحال کیا جائے۔تاکہ عام شہری کو مارکیٹ اور منڈی کے حوالے سے جو مسائل درپیش ہیں ان کا خاتمہ ہو۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ