حج کے متبادل انتظامات

حکومت پاکستان نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ڈالر کی قیمت میں ہونے والے بے تحاشہ اضافے کے باعث امسال حج کے لئے کوٹے سے کم درخواستوں کی وصولی کی وجہ سے آٹھ ہزار عازمین حج کا کوٹہ سعودی عرب کو سرنڈر کر دیا ہے۔ایساپاکستان کی 75سالہ تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے جب پاکستان کو دستیاب درخواستوں سے زائد کوٹہ سعودی حکومت کو واپس کرنا پڑا ہے۔وزارت مذہبی امور نے یہ فیصلہ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد کیا ہے کیونکہ ا گر پاکستان یہ بچ جانے والا کوٹہ سعودی حکومت کو بروقت واپس نہ کرتا تو اس کے نتیجے میں پاکستان کو 24 ملین ڈالر کا اضافی نقصان برداشت کرنا پڑتا۔واضح رہے کہ اس سال سعودی عرب نے پاکستان کے لیئے کووڈ19کے بعد تاریخ میں سب سے زیادہ ایک لاکھ 79ہزار عازمین حج کا کوٹہ مختص کیا تھا جس میں سرکاری سکیم کے تحت 89,605 عازمین حج کا کوٹہ مقرر کیا گیا تھا جبکہ باقی نجی شعبے کو دیا گیا تھا۔یادرہے کہ پاکستان میں اس سال سرکاری سکیم کے تحت حج کا خرچ تقریباً12لاکھ روپے ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے قبل ازیں اعلان کیا تھا کہ حج درخواست گزاروں کے لئے اس سال قرعہ اندازی نہیں ہوگی کیونکہ انہیں درخواستوں میں کمی کا خدشہ تھا۔ حکومت کی جانب سے کوٹہ بڑھانے کے دیرینہ مطالبے کے بعد پاکستان کو اس سال حج کیلئے پورا حصہ دیا گیا تھاجس میں اب پاکستان کو آٹھ ہزار افراد کا کوٹہ واپس لوٹانا پڑا ہے۔یہاں اس امر کی نشاندہی بھی اہمیت کی حامل ہے کہ آبادی کے تناسب اور متعلقہ حکوتوں کی ڈیمانڈ کی روشنی میں اس سال حج کا سب سے ذیادہ کوٹہ انڈونیشیا کو الاٹ کیاگیا ہے جو2لاکھ21ہزار نفس پر مشتمل ہے، دوسرے نمبر پر پاکستان کو ایک لاکھ 79 ہزار،تیسرے نمبرپر بھارت ایک لاکھ75ہزار جب کہ چوتھی بڑی تعداد بنگلادیش کے عازمین کی ہے جسے ایک لاکھ27ہزار افراد کا کوٹہ دیاگیاہے۔۔یہاں یہ بتانا بھی خالی ا زدلچسپی نہیں ہوگا کہ بنگلادیش نے سمندری راستے سے حج کا جو منصوبہ بنایاہے یہ پہلی دفعہ نہیں ہے بلکہ ماضی میں آزادی سے پہلے اور حتیٰ کہ قیام پاکستان کے بعد بھی بھارت اور پاکستان سے بحری جہازوں کے ذریعے عازمین حج سعودی عرب جاتے رہے ہیں لہٰذا اب جب بحری جہازوں میں نت نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال سے کئی مزید سہولیات کااضافہ ہوگیا ہے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ سفر کے اس سستے ترین اور محفوظ ذریعے کو حج جیسی مقدس عبادت کیلئے بروئے کارنہ لایاجائے۔