اگلے روز حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جس کمی کا اعلان کیا ہے وہ اس ملک کے عام آدمی کیلے تازہ ہوا کے ایک جھونکے کے مترادف ہے اس ملک میں جب بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو اس سے تمام اشیائے صرف کی قیمتیں متاثر ہوتی ہیں اور مہنگائی کا ایک طوفان پیدا ہو جاتا ہے اس لئے اب جب کہ ان مصنوعات کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے تو عوام ارباب اقتدار سے بجا طور پر یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ایک ایسا میکینیزم مرتب کرے گی کہ اس کے ثمرات ملک کے عام آدمی تک پہنچیں اور ان اشیا ئے صرف کی قیمتیں اپنی پرانی سطح پر گر جائیں کہ جو ماضی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگی ہوئی تھیں۔پاکستان کو جنوبی کوریا سے ریلیف ملی ہے اورہم نے ایک کروڑ 99لاکھ ڈالر قرض کی جو ادائیگی کرنی ہے اس کی واپسی کی مدت میں چھ برس کا مزید وقت دے دیا گیا ہے پرادھر معاشی ماہرین کے مطابق ادائیگی توازن بحران پر قابو پانے کیلئے چین سے درخواست ہی واحد راستہ ہے یہ پرانا قرضہ کب ختم ہوگااس کے بارے میں سر دست وثوق کے ساتھ کچھ بھی نہیں
کہا جا سکتا، اگلے روز ایک طویل علالت کے بعد معروف ڈرامہ نگار دانشور اور استاد شعیب ہاشمی لاہور میں 85 برس کی عمر پانے کے بعد داعی اجل کو لبیک کہہ گئے وہ فالج کی وجہ سے گزشتہ پندرہ برس سے بستر تک محدود ہو کر رہ گئے تھے۔ شعیب ہاشمی معروف شاعر فیض احمد فیض صاحب کے داماد تھے اور انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور میں بھی ایک لمبے عرصے تک پڑھایا تھا انہوں نے پاکستان ٹیلیویژن کیلے کئی مشہور ڈرامے تخلیق کئے تھے۔وطن عزیز میں شایدہی کسی کو یہ اندازہ ہو کہ زیر زمین پانی کی سطح آج سے 50 سال قبل کتنی تھی اور آج گھٹ کر کتنی رہ گئی ہے کیونکہ ملک کے شہری علاقوں میں جو شخص بھی اپنی رہائش کیلئے گھر بناتا ہے اسے کھلی چھٹی ہے کہ وہ بورنگ مشین لگوا کر زیر زمین پانی کو اپنے گھر کی اوپر والی منزل میں پانی کا ٹینک لگا کر اس میں روزانہ استعمال کیلئے پانی کو پمپ کر کے سٹور کر لے۔اس طریقہ کار کا یہ منفی پہلو سامنے آیا ہے کہ کئی شہروں میں چند برس پہلے تک زمین کی 50 فٹ کھدائی کے بعد اگر زیر زمین پانی نکل آتا تھا تو وہاں اب 500 فٹ تک کھدائی کرنے کے بعد بھی پانی کا نام و نشان نظر نہیں آ تا۔اسی طرح کسی بھی میونسپل ادارے کے پاس نہ کوئی ٹیکنیکل مہارت موجود ہے اور نہ تربیت یافتہ عملہ اور قوانین کہ جو اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ زیر زمین پینے کے پانی اور سیوریج کی جو لائنیں یا پائپ بچھائے جاتے ہیں ان سے پانی رس رس کر ایک دوسرے کے ساتھ گڈ مڈ نہ ہو جائے۔ یہ مسئلہ اب ہر شہر کا مسئلہ بنتا جا رہا ہے،کرکٹ کی دنیا میں ناقابلِ یقین پوزیشنز سے کم بیک کرنے والی ٹیم پاکستان کی ہے جس کی تاریخ ایسے کئی واقعات سے بھری پڑی ہے۔اس کی تازہ ترین مثال گذشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی ہے جب ایک موقع پر پاکستان کے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات صرف چار فیصد تھے، تاہم پھر پاکستان
نے کم بیک کرتے ہوئے ورلڈ کپ کا فائنل بھی کھیلا۔ اس کی سب سے مقبول مثال 1992 کے ورلڈ کپ کی دی جاتی ہے جب پاکستان نے ایک ناقابلِ یقین صورتحال سے کم بیک کرتے ہوئے ورلڈ کپ جیتا تھا۔تاہم یہ وہ واحد ون ڈے ورلڈ کپ ہے جو پاکستان اب تک جیت سکا ہے اور پاکستانی ٹیم صرف ایک مرتبہ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستانی ٹیم مینجمینٹ نے دی پاکستان وے کے نام سے ایک جارحانہ حکمت عملی اور کلچر میں تبدیلی متعارف کروائی ہے جو پاکستانی ٹیم اب سے اپنائے گی اور اس کے تحت ہی ورلڈ کپ 2023 میں کھیلے گی۔یہ حکمتِ عملی پاکستان کرکٹ ٹیم کی جانب سے گرانٹ بریڈبرن کو بطور کوچ تعینات کرنے کے اعلان کے ساتھ کی گئی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم میں جو کھلاڑی موجود ہیں ان کامقابلہ کوئی ٹیم نہیں کر سکتی تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ جارحانہ حکمت عملی پرعمل کیا جائے،آج کل ٹیم نے جو انداز اپنا ہے،باؤلنگ اور بیٹنگ دونوں شعبوں میں حریف ٹیم پر ابتداء ہی سے اٹیک کیا جائے،یہ ایک کارگر نسخہ ہے۔