چین کے مقبوضہ کشمیر میں G 20 سربراہ اجلاس میں شرکت سے انکار پر بھارت کی بلا شبہ سبکی ہوئی ہے، لگ یہ رہا ہے کہ شاید ترکیہ انڈونیشیا اور سعودیہ بھی اس سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیں، چین کے اس دو ٹوک بیان نے کہ متنازعہ علاقے میں جی ٹوئنٹی اجلاس کی کسی بھی شکل میں انعقاد کی مخالفت کرتے ہیں ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کا حقیقی معنوں میں دوست ہے۔ادھر 22 مئی کو ہونے والے سرینگر میں جی ٹوئنٹی کے اس تین روزہ اجلاس کے دوران ممکنہ تشدد کے واقعات روکنے کیلئے بھارتی حکومت نے سرینگر میں سیکورٹی سخت کر دی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کشمیری حریت پسندوں کے ساتھ جس بر بریت کا مظاہرہ کر رہی ہیں اس کی مثال۔نہیں مل رہی۔ لگ یہ رہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو تہہ تیغ کرنے کیلئے جو حربے استعمال کئے ہیں ہو بہو وہی حربے بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر میں اپلائی کر رہے ہیں۔اگلے روز بلوچستان میں امیر جماعت اسلامی کے قافلے پر خودکش حملہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ وطن عزیز کے دشمن ملکی استحکام کو پارہ پارہ کرنے کیلئے کس حد تک جا سکتے ہیں۔ان گھمبیر حالات میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ وطن عزیز کی بقا کی خاطر ٹکراؤ کی سیاست کو بالاے طاق رکھ کر ملک کے عظیم تر مفاد میں ہر معاملے میں مفاہمت کی راہ اپنائیں کیونکہ یہ ملک رہے گا تو وہ سیاست کر سکیں گے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ پنجاب کے آٹے کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی ختم کر دی گئی ہے۔ اس اقدام سے دوسرے صوبوں میں آٹے کی کمی کے ممکنہ بحران کا خطرہ تو ٹل گیاہے پر اس بات کا اہتمام ضروری ہے کہ آٹے کے بیرون ملک سمگل ہونے کا راستہ ہر ممکن حد تک روکنا ہوگا۔اب کچھ دیگر بین الاقوامی امور کا جائزہ لیتے ہیں۔امریکہ اور برطانیہ نے روس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں اتحادی ممالک کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب دنیا کی سات بڑی معیشتوں پر مشتمل ممالک کے جی سیون گروپ کا سربراہی اجلاس جاپان میں شروع ہے۔برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ روسی ہیروں کی تجارت کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے، جبکہ کئی خبر رساں اداروں نے اطلاع دی ہے کہ واشنگٹن نے ان اداروں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، جو موجودہ پابندیوں کوروکنے میں ماسکو کی مدد کر رہے ہیں۔اپنی بات چیت سے قبل سربراہان مملکت نے دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر جاپانی شہر ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹم بم کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سوناک نے روسی ہیروں،تانبا، المونیم اورنکل سمیت دھاتوں کی درآمد پر پابندی کا اعلان کیا۔ سوناک حکومت کا کہنا ہے کہ توانائی، دھاتوں اور جہاز رانی کی صنعتوں سے وابستہ افراد کے علاوہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے فوجی صنعتی کمپلیکس میں شامل اضافی 86 افراد اور کمپنیوں کو بھی نئی پابندیوں کے ذریعے نشانہ بنایا جائیگا۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ