شہر کی ساری گلیاں میری ہیں ۔پھر میری ذمہ داری ہیں ۔کیونکہ شہر کا شہر میرا ہے اور میں اس پر جان نچھاور کرتا ہوں اس کو دل و جان سے چاہتا ہوں۔اس پر کوئی آنچ آئے مجھے گوارا نہیں ۔ کیونکہ یہ میری جائے پیدائش ہے ۔یہاں میرا بچپن کھیل کود میں گزرا ہے۔ یہاں میری جوانی گزری ہے۔یہیں ہم بڑھاپے کی دہلیز پر سفید داڑھی کے ساتھ پہنچے ہیں۔ گلیاں تو ساری ہیں مگر خاص وہ گلی جہاں میرے شب و روز میرے گھر میں گزرتے ہیں وہ گلی تو مجھے چاند گلی سے بڑھ کر ہے ۔یہ گلی گندی ہو اس میں گند جمع ہو یہ ہمیں کب گوارا ہو گا۔ ہوگا کسی کو اس سے یارا توہوگا مگر ہمیں تو اپنی گلی کو صاف ستھرا رکھنا ہے ۔اگر صفائی کا عملہ تاخیر کرتا ہے تو ہمارے گلی کے حاجی صاحب صبح صبح جھاڑو اور بیلچے اٹھا کر تنِ تنہا نالیوں میں سے صفائی کر کے گند گریل نکال کر کناروں پر لگا رہے ہوتے ہیں ۔گزرنے والے ان کو سلام کرتے او رچلے جاتے ہیں۔کبھی نہیں دیکھا کہ کسی نے ان بزرگ صورت شخصیت سے جھاڑو لی ہو اور بیلچہ لے کر خود بھی صفائی ستھرائی میں لگا ہو ۔ہاں خود ان کی مدد کرنے کو ان کے بچے کہیں گھر سے نکل کر ان کا ساتھ دیتے ہوئے کبھی نظر آجاتے ہیں ۔میں تو بائیک پر شہر بھر میں سرگرداں رہتا ہوں۔نگر نگر کی گلی گلی کی خاک چھانتا ہوں ۔غالباً یکہ توت دروازے کے باہر کسی گلی میں سے گزر ہوا تو وہاں ایک سائن بورڈ لگا ہوا دیکھا۔ جس پر بڑے حروف میں لکھا تھا ” میری گلی میری ذمہ داری“ ۔اس کے ساتھ کسی جوان عمر کی تصویر بھی لگی تھی ۔مجھے بس اتنا ہی سین دیکھنا نصیب ہوا تھا۔میں تو وہاں سے جلدی اور تیزی میں شارٹ کٹ کے چکر میں نکل آیا ۔مگر گھر پہنچ کر مجھے بار بار یہ خیال آیا کہ مجھے وہاں رک کر اس جوانِ رعنا انسان سے ملنا چاہئے تھا ۔ مجھے معلوم کرناچاہئے تھا کہ اس سلوگن کا کیا مطلب ہے ۔آپ کی گلی آپ کی ذمہ داری ہے توآخر اس کاکیا مطلب ہے ۔لازمی طور پر مجھے وہاں سے بہت معلومات مل جاتیں۔ کیونکہ وہ گلی بھی بہت صاف ستھری نظر آ رہی تھی۔ دل میں خیال آیا کہ کام کٹھن ہو اور کوئی پراجیکٹ نما کام ہو کوئی مہم ہو تو اکثر نوجوانوں کے بل بُوتے پرچلتی بھی ہے او رکامیاب بھی ہوتی ہے ۔خواہ کوئی تحریک ہو جوان خون کے بغیر اپنے آپ میں مکمل نہیں ہوپاتی ۔اگر میں وہاں رک کر معلومات شیئر کروا لیتا تو مجھے اپنی گلی کے معاملات سدھارنے میں کافی مدد مل جاتی۔بعض علاقوں میں اصلاحی کمیٹیا ںبنی ہوئی ہیں۔ کسی کی شادی ہو یا کوئی دوسرا موقع ہو تو وہ اصلاحی کمیٹی والے باہر میدان میں نکل آتے ہیں ۔ حتیٰ کہ علاقے میں خدا نہ کرے کوئی فوت ہو جائے تو اصلاحی کمیٹی کے پاس چندہ کر کے لایاہوا سامان موجو د ہوتا ہے وہ جاکر مفت میں قبر بھی کھود آتے ہیں۔مگر پھر وہی بات کہ اس کے لئے فریش خون چاہئے۔ میں نام تو نہیں جانتا اور نہ مجھے وہ علاقہ یاد ہے جہاں میں نے وہ سائن بورڈ لگا ہوا دیکھا مگر جو جوان بھی ہے اس کو آفرین کہنے کو جی کرتا ہے کہ اس نے اپنی گلی کو اپنی ذمہ داری سمجھا۔ اگر صفائی ستھرائی ہو یا کوئی اور مسئلہ ہو تو نوجوانوں کی ٹیم اس کام میں جُت جائے کہ گلی کو صاف کر کے ہی دم لینا ہے تو اس سے اچھی اور کون سی بات ہے ۔ اب سرکاری صفائی کا عملہ بھی ہر وقت چوکی لگا کر گلی میں نہیں بیٹھ سکتا ۔جب تک ہم خود اپنی گلی کی ذمہ داری کو محسوس نہیں کریں گے ہم ہر گھرمیں نہیں کہلوا سکتے کہ آپ گند گریل کو گلی میں یوں کھلا نہ پھینک دیا کریں بلکہ اس کوڑے کے ڈرم کے اندر گرائیں تاکہ جب صفائی والے آئیں تو ان کو کم محنت سے کام لینا پڑے۔ یہ توذمہ داری کو محسوس کرنے والا معاملہ ہے ۔گلبہار کی ایک گلی میں صبح سویرے ایک گھر کے مالک پانی کا پائپ نکال کر جہاں تک نلی جاتی ہے اور اس کی دھارکی پہنچ ہووہاں تک وہ گلی کو صاف کرتے ہیں۔ یہ کتنی اچھی عادت ہے۔کوئی بھی گلی ہو یہ اس گلی کے رہائشیوں کا تعارف ہے ۔ اگر گندی ہے تو یہ بھی او رصاف ہے تو یہ بھی گلی کے رہنے والوں کے رویوں کو ظاہر کرتا ہے۔