پاکستانی کرکٹرز کے ان دنوں انگلش ٹی ٹوئنٹی میں چرچے ہیں اور ان کی پرفارمنس کی تعریفیں ہو رہی ہیں۔کرکٹ کے وابستہ حلقوں نے قومی کرکٹرز کی بین الاقوامی لیگز میں شاندار کارکردگی کو سراہتے ہوئے اسے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کی بنیادی وجہ قرار دیا ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کے کھیل میں جس تیزی کے ساتھ باصلاحیت کھلاڑی سامنے آرہے ہیں اس کی مثال دوسرے ممالک میں موجود نہیں۔بھارتی میڈیا بھی جو پاکستان کی برائی میں ہی لگا رہتا ہے کرکٹ کے حوالے سے پاکستانی کھلاڑیوں کی تعریف پر مجبور ہے۔ حال ہی میں انگلش ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ میں زمان خان کی شاندار باؤلنگ نے ڈاربی شائر کی فتح کا سفر آسان بنادیا۔انگلش ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ میں زمان خان کی باؤلنگ میں مسلسل نکھار آتا جارہا ہے،پاکستانی پیسر نے عمدہ کارکردگی سے ڈاربی شائر کو برمنگھم پر فتح دلادی،انھوں نے حریف کپتان معین خان کو 16پر میدان بدر کیا،ایڈ برنارڈ کو 27پر پویلین بھیجا،ایک شاندار یارکر پر جیک لینٹوٹ(5)کو بولڈ کیا، زمان خان نے 34رنز کے بدلے میں 3 وکٹیں اُڑاکر برمنگھم کو 9وکٹ پر 157تک محدود کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔واضح رہے کہ زمان خان کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے اور یہاں سے بین الاقوامی سطح پر نام کمانے والے پہلے کرکٹر ہیں۔اس سے قبل ڈاربی شائر نے 4وکٹ پر 174رنز کا مجموعہ حاصل کیا، اس میں وائن میڈسن کے 71رنز شامل تھے،حیدر علی کی روٹھی فارم بھی واپس آگئی، انھوں نے 32رنز سکور کیے۔ اس سے قبل 4اننگز میں پاکستانی بیٹر نے 22رنز سکور کیے تھے۔ایک دوسرے میچ میں نارتھمپٹن شائر کے کرس لین کی جارحانہ سنچری میں نسیم شاہ کی عمدہ کارکردگی دب کر رہ گئی، پیسر نے پاور پلے میں وکٹ سمیت شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے 20رنز دیکر ایک وکٹ حاصل کی، لین نے دیگر تمام باؤلرز کو لاجواب کرتے ہوئے 68گیندوں پر ناقابل شکست 110رنز بناکر نارتھمپٹن شائر نے 165کا ہدف صرف 2وکٹوں کے نقصان پر 7گیندیں قبل ہی حاصل کرلیا۔شاہین شاہ آفریدی اگر چہ اس میچ میں باؤلنگ میں متاثرکن کارکردگی پیش نہ کرپائے اور 4اوورز میں 45رنز دیکر ایک وکٹ لی،وورسٹر شائر نے 5وکٹ پر 226رنز کا پہاڑ کھڑا کردیا۔تاہم ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے ناٹنگھم شائر کو 6اوورز میں 101رنز درکار تھے کہ شاہین شاہ آفریدی نے مائیکل بریسویل کے اوور میں 4چھکے جڑ کر مقابلہ دلچسپ بنادیا،ان کی 29پر رخصتی کے بعد ٹیم 170پر ڈھیر ہوگئی۔شاید اسی شاندار کارکردگی اور بین الاقوامی اعتراف کا ہی نتیجہ ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قومی کرکٹرز کے سنٹرل کنٹریکٹ 30 جون کو ختم ہو رہے ہیں، نئے سینٹرل کنٹریکٹ کیلئے مشاورت جاری ہے جس میں کی 20 فیصد تنخواہوں میں اضافے کا امکان ہے۔کپتان بابراعظم سے حتمی مشاورت کے بعد لسٹ تیار کرکے پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی کی میز پر پہنچادی جائے گی۔ پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کی معیاد 21 جون کو ختم ہورہی ہے اس سے پہلے کنٹریکٹ پانے والے کرکٹرز کا اعلان کردیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بابراعظم،محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی، شاداب، فخر زمان اے کیٹگری میں برقرار رہیں گے، فاسٹ باؤلر حارث رؤف اور نسیم شاہ کو بھی کنٹریکٹ میں ترقی ملے گی۔ نوجوان پیسر نسیم شاہ ریڈ اور وائٹ دونوں کیٹگریز کا حصہ ہوں گے۔مڈل آرڈر افتخار احمد، صائم ایوب، احسان اللہ، اسامہ میر، محمد حارث اور زمان خان بھی کنٹریکٹ لسٹ میں جگہ پانے میں کامیاب ہوجائیں گے جبکہ سابق کپتان سرفراز احمد بھی ریڈ بال کیٹگری میں کنٹریکٹ لسٹ کا بدستور حصہ رہیں گے۔فائنل لسٹ سے پہلے کپتان بابر اعظم کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا، سینٹرل کنٹریکٹ میں وسیع پیمانے پر تبدیلیوں کا امکان ہے۔ کرکٹرز کی ترقی اور تنزلی کے ساتھ کئی کرکٹرز سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم ہوں گے۔ ریڈبال اور وائٹ بال کیٹگریز کو جاری رکھا جائے گا‘اس دوران پاکستان کے دورہ نیوزی لینڈ کا بھی فیصلہ ہو چکا ہے اور پی سی بی نے وائٹ بال ٹورنامنٹ کیلئے نیوزی لینڈ جانے کا عندیہ دیاہے۔جس سے قومی ٹیم کو آنے والے ورلڈ کپ کے لئے تیاری کا بہترین موقع میسر آئے گا۔