عالمی معیشت کو بدستور خطرات لاحق ہیں اور گزشتہ کئی سال سے جاری مختلف بحرانوں کے ہاتھوں عالمی معیشت مشکل سے دوچار ہے ۔ ایسے میں ورلڈ بینک کا یہ کہنا کہ اس بات کا امکان ہے کہ عالمی معیشت اس سال بڑی حد تک سست روی کا شکار رہے گی یقینا تشویش کا باعث ہے کیونکہ پوری دنیا ایک گلوبل ویلج بن چکی ہے اور کوئی بھی ملک عالمی کساد بازاری اور سست روی سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے گا۔کساد بازاری اور معاشی سستی کی وجہ سود کی بھاری شرح، یوکرین پر روس کے حملے کے اثرات اور کورونا وبا کے وہ طول پکڑتے اثرات ہیں۔ جنہوں نے دنیا کے بیشتر ملکوں کی معیشتوں کو بری طرح تباہ کردیا تھا اور زیادہ تر ممالک ابھی تک بھی اپنی معیشتوں کو بحال نہیں کر سکے ہیں۔ورلڈ بنک کا تخمینہ ہے کہ کہ عالمی معیشت دو ہزار بائیس میں تین اعشاریہ ایک فیصد کی شرح سے نمو کے بعد اب دو ہزار بائیس میں صرف دو اعشاریہ ایک فیصد شرح نمو حاصل کر سکے گی۔ ورلڈ بنک کے چیف اکانومسٹ نے اخذ کردہ تازہ ترین نتائج کو ایک اور مایوس کن رپورٹ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ اگلے سال کے آخر تک ایک تہائی ترقی پذیر دنیا، فی کس آمدنی کی اس سطح پر بھی نہیں پہنچ سکے گی جو دو ہزار انیس کے اواخر میں تھی۔تاہم اس رپورٹ میں عالمی معیشت کا جو نقشہ پیش کیا گیا ہے۔ وہ اس سے بہتر ہے جس کی پیشگوئی اس سال جنوری میں کی گئی تھی۔ اور جس کے مطابق عالمی معیشت کی شرح نمو ایک اعشاریہ سات فیصد ہی ہو سکتی تھی۔ورلڈ بنک کی یہ بھی پیش گوئی ہے کہ دو ہزار چوبیس میں یہ شرح نمو دو اعشاریہ چار فیصد تک پہنچ جائے گی۔امریکہ میں غیر متوقع طور پر روز گار کے مواقع میں اضافہ ہو رہا ہے اور صرف مئی کے مہینے میں آ جروں نے تین لاکھ انتالیس ہزار لوگوں کو روزگار فراہم کئے ہیں۔ جو اس سے کہیں زیادہ ہے جس کی، ماہرین معاشیات نے پیشگوئی کی تھی حالانکہ فیڈرل ریزرو نے گزشتہ پندہ ماہ میں شرح سود میں دس بار اضافہ کیا ہے او گزشتہ روز کی اپنی رپورٹ میں ورلڈ بنک نے امریکہ میں اس سال معیشت کی ایک اعشاریہ ایک فیصد کی شرح سے نمو کی پیشگوئی کی ہے۔ جو کہ ہر چند کمزور ہے لیکن اس سے دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔ جس کی اس سال جنوری میں ورلڈ بنک نے پیشگوئی کی تھی۔یورو زون کے بارے میں جو ان بیس ملکوں کی نمائندگی کرتا ہے جو یورو کرنسی استعمال کرتے ہیں، توقع کی جارہی ہے کہ صفر اعشاریہ چار فیصد کی شرح سے اس کی معیشت ترقی کرے گی۔ جب کہ جنوری میں ورلڈ بنک کا تخمینہ تھا کہ یوروپی زون میں معاشی شرح نمو صفر رہے گی۔عالمی بنک نے دو ہزار تئیس کے لئے چین کی معیشت کی مزید بہتری کی پیشگوئی کی ہے۔ اور توقع ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت دو ہزار تئیس میں پانچ اعشاریہ چھ فیصد شرح نمو حاصل کر لے گی‘ورلڈ بنک کے مطابق عالمی تجارت خاصی سست روی کا شکار رہے گی جب کہ توانائی اور دوسری اشیا ضرورت کی قیمتوں میں بڑی کمی آئے گی۔ایسے حالات میں کہ ورلڈ بینک کی طرف سے مزید معاشی سستی اور کساد بازاری کی پیش گوئی کی جارہی ہے عوام کو ذہنی طور پر مہنگائی اور بے روزگاری میں مزید اضافے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔