میں شہر کے کس مقام کا نام لوں ۔ ہر جگہ یہی حال ہے ۔مجھے ٹریفک خلاف ورزی میں بہت باتیں زہر لگتی ہیں۔ ایک تو بائیں طرف سے اوور ٹیک کرنا اور پھر اپنے بائیں ہاتھ پر نہ چلنا پھر تیسرے یہ کہ شارٹ کٹ کے لالچ میں یہ ہمارے بھائی لوگ ون وے میں گھس جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کتنے ہی حادثات روزانہ ہوتے ہیں۔ سرِ راہ کتنی ہی لڑائیاں ہوتی ہیں۔ذرا صبر نہیں ہوتا ان سے کہ مختصر راستہ اپنانے میں کتنا خطرہ ہے ۔جان کا رسک ہے ۔ مگر یہ کہاں سمجھتے ہیں۔ ان کو لاکھ سمجھا¶ ۔اعلانات کر کے بتلا¶ مگر یہ وہی کریں گے جو ان کا من کرے گا۔ ہفتہ نہیں ہوا کہ آرڈر ہوا تھا کہ ناکوں پر چیکنگ سخت کی جائے۔ پھر یہ کہا گیا کہ ذرا سختی سے نپٹا جائے ۔آرڈر پاس ہوا مگر اس پر عمل کرنے کا جہا ںتک تعلق ہے وہ دکھلانے کو تو کیا گیا مگر حقیقت میں شہر کے سینکڑوں موڑایسے ہیں جہاں سے ٹریفک شارک کٹ کے لئے ون وے میں گھس جاتی ہیں۔ جن میں رکشے چنگ چی اور بائیک سوزوکیاں چھوٹی بڑی گاڑیاںون وے کی خلاف ورزیاں کرتی ہوئی ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھی ہیں اور اس کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں جو نقصانات ہوئے ہیں ان کا بھی مشاہدہ کیا ہے ۔ ون وے میں سے اس طرح ٹریفک سامنے سے آ رہی ہوتی ہے کہ جیسے یہاں اس طرح گزرنا ان کاحق ہے او رپھر اتنا رش ہوتا ہے کہ جیسے ایک نالہ بہہ کر سڑک پر سے سڑک کے کنارے کنارے سامنے سے آتا ہوا محسوس ہوتا ہے ۔ایسے میں کوئی کس طرح اپنے آپ کو بچا سکتا ہے ، ون وے پر آنے والی گاڑیوں سے خطرہ تو ویسے سامنے سے آنے والی گاڑیوں کو بھی برابر ہوتا ہے تاہم ایسے میں پیدل سڑک عبور کرنے والے خاص طور پر خطرے میں ہوتے ہیں کہ وہ تو سڑک کی اس جانب دیکھتے ہیں جہاں سے معمول کی ٹریفک آرہی ہے وہ تو اس طرف دیکھتا ہی نہیں جہاں سے الٹے ہاتھ پر ون وے کی خلاف ورزی کرنے والے اپنی گاڑیوں کو دوڑاتے آرہے ہیں اور کئی دفعہ ایسا ہواہے کہ ان مخالف سمت میں چلنے والی گاڑیوں نے سڑک عبور کرنے والوں کو ٹکر ماری ہے ۔تاہم اس کے باجوود یہ روش جاری ہے اگر چہ اس کے تدارک کے حوالے سے آرڈر جاری ہوتے رہے ہیں۔اس کا تو مطلب یہ ہوا کہ ہم میں سے کوئی بھی آرڈرز کو خاطر میں نہیں لارہا۔ ۔ پولیس کی اتنی نفری کہاں سے آئے گی جو پورے شہر کی بے ترتیب ٹریفک کو نکیل ڈال سکے گی۔ہزارو ںپولیس کارندے چاہئیں کہ جگہ جگہ کھڑے ہوں ۔یہ تو عوام میں خود شعور اُجاگر نہ ہو یہ ہزار پابندیوں اور حکم ناموں کے جاری ہونے کے باوجود وہی کریں گے جو ان کا جی کرے گا ۔ بلکہ پولیس والا روک کر بھی پشیمان ہوگا ۔کیونکہ یہ عام شہری پولیس والوں کے ساتھ الجھ جاتے ہیں ۔صرف ون وے کی حفاظت ہی کرنا اس پوری پولیس فورس کے بس کی بات نہیں ۔پھرچونکہ شام کے بعد رش میں کمی آجاتی ہے اس لئے اس وقت ون وے کی خلاف ورزی خوب ہوتی ہے۔مین شاہراہوں پر جہاں ٹریفک کا اژدہام ہوتا ہے او رٹریفک کا بہا¶ کسی خطرناک دریا کی طرح کہ جس کا بند ٹوٹ جائے بہتا ہوا چلا آ رہاہو ۔ وہاں ٹریفک کے ون وے میں گھسنے والے بھی مخالف سمت سے آنے والے ایک او ردریا کی شکل میں بہت تیرطرار طریقے سے مین شاہراہ میں گھسے ہوتے ہیں۔اتنا کہ اگر غلط فہمی میں گاڑی سے گاڑی ٹکرا جائے تو شہریوں کی جان پر بن جائے ۔ پھر ہوئے بھی ہیں ایسے حادثے روز ہوتے ہیں۔پھر اس پر کمال یہ کہ بعض ون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گاڑیوں کی ہیڈ لائٹ بھی خراب ہونے کے کارن بجھی ہوتی ہیں۔ ایسے میں یہ لوگ بے خوفی کے ساتھ تیز رفتاری سے یوں چلے آتے ہیں کہ نہ انہیں اپنی جان کی پرواہ ہوتی ہے اور نہ دوسروں کی۔