اہم امور پر طائرانہ نظر

اس وقت یوں تو پوری دنیا میں افراتفری اور مشکلات کا دور ہے ۔ ہر ملک معاشی مسائل اور مشکلات میں گھرا ہو اہے تاہم وطن عزیز کے مسائل کچھ زیادہ ہیں، ایک مسئلہ ختم ہونے لگتا ہے تو دوسرا سر اٹھاتا ہے۔ٹڈی دل کے حملے، بے وقت بارشوں سے فصلوں کی تباہی، کورونا کی لہر کے بعد اب سمندری طوفان سے معاشی نقصانات کا سامنا ہے ۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ گرمی کی حدت سے جب گلیشئر پگھل کر سیلابی شکل اختیار کریں گے تو ان سے انسانی زندگی اور املاک کاکافی نقصان ہوگا۔اس جملہ معترضہ کے بعد آتے ہیں دیگر میٹھی اور کڑوی یا میٹھی کھٹی خبروں کی طرف۔ایران سے 100 میگاواٹ بجلی ملنے سے ملک کے بعض علاقوں خصوصاً گوادر میں بجلی کی فراہمی میں بہتری آئی ہے۔ یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ گوادر میں گزشتہ تین ماہ میں18 منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا گیا ہے۔ جتنا جلدی وطن عزیز میں سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا اتنی جلدی ہی ہماری معیشت میں جان پڑے گی۔چینی وزیر خارجہ کے اس بیان سے شاید ہی کوئی اختلاف کرے کہ امریکہ تائیوان کے معاملے میں چینی موقف کااحترام کرے اور مسابقت کے نام پر چین کی خود مختیاری، سلامتی اور ترقی کے مفادات کو نقصان نہ پہنچائے۔چینی صدر کے اس بیان نے عالم اسلام کا دل جیت لیا ہے کہ وہ اسرائیل سے تنازعے کے تصفیہ کیلئے فلسطین کی حمایت کریں گے، یہ بیان انہوں نے بیجنگ میں فلسطین کے رہنما،محمود عباس کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد دیاہے۔مقام افسوس ہے کہ قیام پاکستان کے 75 سال گزرنے کے بعد بھی اس ملک میں مردم شماری کے نظام سے تمام سیاسی جماعتوں کو مطمئن نہیںکیا جا سکا۔ اگر چہ حالیہ مردم شماری پاکستان کی تاریخ میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری ہے اور اس میں ہر ممکنہ حد تک کوشش کی گئی ہے کہ اعداد وشمار میں کوئی غلطی نہ رہے تاہم ان تمام کوششوں کے باوجود بھی حالیہ مردم شماری پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔س میں کوئی دو آ راءنہیں ہیں کہ کسی بھی ملک کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کو درست خطوط پر وضع نہیں کیا جا سکتا اگر پلاننگ کمیشن کے پاس ملک کی آ بادی کے بارے میں صحیح تازہ ترین اعدادوشمار موجود نہ ہوں اور ان کی عدم موجودگی میں درست الیکٹورل رول مرتب کرنا بھی نا ممکن ہے۔ ضروری ہے کہ حکومت کسی بھی الیکشن سے پہلے محکمہ مردم شماری کو درست بنیادوں پر استوار کرے اور اس ضمن میں تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد موجودہ سسٹم کو ری وزٹ کیا جائے اور پھر اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ ہر دس برس بعد آبادی کے اعدادوشمار کو اپ ڈیٹ کیا جائے۔وزیر دفاع نے اگلے روز،قومی اسمبلی میں اپنی تقریر میں بڑا صائب مشورہ دیا ہے کہ اگر ملک کی معیشت کو ہم نے مضبوط کرنا ہے تو یا تو ہمیں نقصان میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کرناہو گی اور یا پھر انہیں بند کرنا ہو گا۔حکومت اس تجویز پر بھی سنجیدگی سے غور کر رہی ہے کہ پاکستان سٹیل مل کراچی کی پیداواری گنجائش کے مساوی چینیوٹ میں میں سٹیل مل لگائی جائے ۔جہاں تک توانائی بحران کے خاتمے کی بات ہے تو ملک میں موجود 8 ہزار میٹر بلند گلئشیرز کے پانی سے پاکستان 50ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کر سکتا ہے جس سے ملک میں بجلی نہ صرف وافر تعداد میں دستیاب ہو سکتی ہے بلکہ اس کا بل بھی کم ہو سکتا ہے، تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ اس مقصد کیلئے ایک طویل المیعاد منصوبے پر عمل درآمد کی جائے۔