انسانی سمگلنگ‘ اقوام متحدہ مداخلت کرے 

اگر وطن عزیز میں نوجوانوں کو وافر  ملازمتیں میسر  ہوتیں تو وہ  کیوں معاش کی تلاش میں یورپ کا رخ کرنے کا سوچتے اور انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ کے راستے میں سمندروں میں غرق یاب  ہو کر اپنی جان گنواتے ہیں یہ جو   یونان کے سمندر میں  آگلے روز کشتی ڈوبی ہے یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھوڑی تھا اس قسم کے کئی واقعات گزشتہ ایک سال میں ہو رہے ہیں جن میں وطن عزیز کے درجنوں نوجوان اپنی  زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں‘ کتنے ارمانوں کے ساتھ ان کی ماں نے اپنے زیورات تک  بیچ کر ان کو زاد راہ کے طور پر پیسے   اس امید کے ساتھ  فراہم کئے ہوں گے کہ پردیس میں شاید وہ اپنے لئے دال ساگ کا بندوبست کر سکیں اور ان کے دن پھر سکیں  انہیں کیا معلوم تھا کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے اپنے دل کے ٹکروں کو موت کے سفر پر روانہ کر رہی ہیں‘انسانوں کی اس سمگلنگ کے پیچھے جو ہاتھ ہیں انہیں اقوام متحدہ ہی اپنے وسائل اور سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے بے نقاب کر سکتی ہے  کیونکہ اس گھناونے جرم میں ایک سے زیادہ ممالک کے  افراد  ملوث ہو سکتے ہیں البتہ یونان کی سمندری حدود میں اس غیر قانونی کام سے ہر سال کئی نوجوان لقمہ اجل ہو رہے ہیں اور اقوام متحدہ کے لئے یونان کے کان کھینچنے ضروری  ہو گئے ہیں جن ممالک کے نوجوان اس قسم کے حادثات کا شکار ہو رہے ہیں‘ان ممالک کی حکومتوں  کو اپنے اپنے ملک میں اس غیر قانونی  بزنس میں ملوث افراد پر آہنی ہاتھ ڈالنا ہو گا اور عالمی سطح پر اقوام متحدہ کو بھی اس کی سرکوبی کیلئے متحرک ہونا پڑے گا تاکہ آئندہ اس قسم کے سانحات کا تدارک ہو سکے۔ اب آتے ہیں وطن عزیز کے اس اہم مسئلے کی طرف‘شاید ہی کوئی ایسا دن ہو جب اخبارات میں ٹریفک حادثات میں لوگوں کے لقمہ اجل ہونے کی خبریں نہ چھپتی ہوں اب تو یہ کہا جا رہا ہے کہ وطن عزیز میں ہر سال ٹریفک کے حادثات میں جتنے لوگ جاں بحق ہو رہے ہیں اتنے کینسر یا عارضہ دل میں مبتلا لوگ نہیں مر رہے‘ اگر آپ ٹریفک حادثات کی وجوہ باریک بینی سے تلاش کریں تو آپ اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ اس ملک میں ابھی تک کوئی ایسا جامع  چیکنگ کا میکنزم مرتب نہیں کیا جاسکا کہ جس کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکے کہ جو کار ویگن بس ٹرک سڑک پر چل  رہے ہیں  وہ مکینیکلی سو فیصد ٹھیک ہیں یہی وجہ ہے کہ ٹریفک حادثات یا تو بریک فیل ہو  جانے کی وجہ سے ہو رہے ہیں یا پھر ٹائی راڈ ٹوٹ جانے کے کارن اور یا پھر ٹائر  پھٹ جانے کی وجہ سے ہو رہے ہیں‘ان حادثات کی ایک وجہ اوور سپیڈنگ بھی ہے جب تک ڈرائیونگ لائسنس  جاری کرتے وقت درج ذیل چیزوں کا خیال نہیں رکھا جائے گا ٹریفک کے حادثات پر کنٹرول ناممکن ہے‘کیا جس فرد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیاجارہا ہے وہ واقعی اٹھارہ برس کا ہو گیا ہے؟کیا وہ ٹریفک کے تمام قواعد سے واقف ہے؟کیا اس کی قوت بصارت اور سماعت سو فیصد درست ہے؟ اس ضمن میں سب سے ضروری بات یہ ہے کہ ٹریفک کے قواعد کے اطلاق میں سختی ہونی چاہئے‘یورپ اور مشرق وسطیٰ میں ٹریفک کا نظام اس لئے دنیا میں مثالی بن گیا ہے کہ وہاں ٹریفک کے قواعد کے اطلاق میں کسی سے بھی کوئی رعایت نہیں برتی جاتی۔