عالمی سیاسی افق پر دو اچھے واقعات رونما ہوئے ہیں ‘روس کے صدر کا یہ بیان کہ وہ یوکر ین کے مسئلے پر گفتگو شنید کیلے تیار ہیں اتنی ہی حوصلہ افزا بات ہے۔ جتنی کہ چینی اور امریکی وزرا ءخارجہ کی حالیہ ملاقات کہ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان برف پگھلنے لگی ہے گو کہ چین کا اب بھی یہ اصرارہے کہ تائیوان پر امریکہ کاموقف چین اور امریکہ کے تعلقات کو بہتر بنانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔گو کہ بعد از خرابی بسیار بھارت نے منی پور کے علاقے میں 45دنوں کے بعد کرفیو میں نرمی کر تو دی ہے پر وہاں اب بھی انتہا پسند ہندوﺅں کے ہاتھوں مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتیوں پر تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔یہ نیرنگی سیاست نہیں تو پھر کیا ہے کہ وہی بھارت جو کل تک سابقہ سوویت یونین کے گن گایا کرتا تھا آج ماسکو کے ازلی دشمن امریکہ کی جھولی میں جا بیٹھا ہے‘ اگلے ماہ بھارتی وزیراعظم ایک مرتبہ پھر امریکہ کی یاترا پر جارہے ہیں جس کے دوران بھارت اور امریکہ کے درمیان کئی اقتصادی اور فوجی نوعیت کے معاہدوں پر دستخط ہوں گے 2014اور 2023کے درمیان یہ مودی کا چھٹا دورہ امریکہ ہوگا جس سے ان دو ممالک میں بڑھتی ہوئی قربتوں کا پتہ چلتا ہے۔اس میں تو کوئی شک نہیں کہ امریکہ بھارت کو جو گلے لگا رہا ہے تو اسکے پیچھے چین کی دشمنی چھپی ہے‘وہ کہتے ہیں کہ دشمن کا دشمن بھی دوست ہوتا ہے۔ اس فارمولے پر بھارت امریکہ کی دوستی سمجھ میںآنے والی بات ہے ۔ کیونکہ دونوں کی چین سے دشمنی پکی ہے ۔بھارت کو تو کئی مواقع پر چینی فوجیوں کے ہاتھوں ہزیمت کا سامنا بھی رہا ہے اور یہ بات طے ہے کہ جنگ کی صو رت میں پلڑا چین کا ہی بھاری رہے گا۔ تاہم امریکہ کی کوشش ہے کہ بھارت کے ذریعے چین سکون سے نہ بیٹھنے دے تاکہ وہ اپنی اقتصادی ترقی کی بجائے جنگ پر پیسہ خرچ کرے۔ اگلے روز چین کے تیار کردہ دو جنگی بحری جہازوں کی پاکستان بحریہ کے بحری بیڑے میں شمولیت اس بات کا بین ثبوت ہے کہ چین پاکستان کا حقیقی دوست ہے ۔ افغانستان کی تعمیر نو کیلے افغان حکومت کے رہنما نے اقوام عالم سے مالی امداد کی جو اپیل کی ہے اس پر تمام عالم اسلام کو یکجہتی کے ساتھ زندگی کے ہر شعبے میں کابل کی بھرپور مدد کرنی چاہئے اس ضمن میں اقوام متحدہ کلیدی کردار ادا کر سکتاہے۔موسمیاتی تبدیلی وطن عزیز میں اپنے جوبن پر ہے۔ موسم ایک لمحہ اگر گرم ہوتا ہے تو دوسرے لحظہ بارش ہونے لگتی ہے۔ اب جو خطرہ وطن عزیز کے سر پر منڈلا رہا ہے وہ یہ ہے کہ کہیں اب کی دفعہ مون سون کی بارشوں میں شدت نہ ا ٓجائے اور کہیں 7000 کے قریب گلیشیرز کہ جو اس ملک میں موجود ہیں گرمی کی حدت سے پگھل کر سیلابی ریلوں کی شکل اختیار کر کے ملک کے نشیبی علاقوں کو نقصان نہ پہنچا دیں ۔ آئندہ چند ماہ کے دوران متعلقہ اداروں کو چوکس رہنا پڑے گا۔یہ ان کی کارکردگی کے امتحان کے دن ہوں گے چونکہ متعلقہ اداروں کو بروقت اطلاع دی جا چکی ہے کہ وہ حفظ ماتقدم کے طور پر تمام ضروری حفاظتی اقدامات اٹھا لیں لہٰذا امید ہے کہ سیلابوں کی آمد سے پہلے ہی تمام انتظامات کرکے جانی اور مالی نقصانات کے خطرے کو کم سے کم کیا جائیگا۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ