پاکستان کی یورپ اور چین کو گوادر کے راستے گیس سپلائی کرنے کی پیشکش

حکومت یورپ اور چین کو قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ وسط ایشیائی ممالک سے اپنی گیس سپلائی گوادر کے راستے کریں تاکہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے نتیجے میں بدلتی ہوئی عالمی صورتحال میں توانائی کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

 پیٹرولیم کے وزیر مملکت مصدق ملک نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ وسطی ایشیائی ریاستیں قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان توانائی کے عالمی دارالحکومت ہیں تاہم چونکہ یہ ممالک زمین سے گھرے ہوئے ہیں اور قریب میں سمندر نہیں ہے، اس لیے ان کے وسائل پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں دنیا کو برآمد نہیں کیا جا سکتا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت وسطی ایشیا، یورپی ممالک، ترکی، چین اور یہاں تک کہ امریکا کے ساتھ پاکستان کو قدرتی گیس اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے لیے ایک قدرتی تجارتی مرکز کے طور پر فروغ دینے کے لیے مصروف عمل ہے جس سے ان ممالک کے معاشی فوائد کے ساتھ ساتھ ایک چھوٹے پارٹنر کے طور پر پاکستان کو ملنے والے فوائد میں بھی مزید اضافہ ہو گا، ہم نے اپنے اتحادیوں اور دوست ممالک سے اس بارے میں بات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد نے حال ہی میں آذربائیجان اور ترکمانستان کی قیادت سے بھی ان آپشنز پر بات چیت کی ہے، ترکمانستان بین الاقوامی مالیاتی مواقع اور افغانستان کی صورتحال کے سبب چیلنجوں کے پیش نظر محدود نقل و حرکت کے ساتھ اربوں ڈالر کی گیس پائپ لائن پر عمل پیرا ہے، پاکستان نے اس پر یورپی کمیشن کی ٹاسک فورس برائے توانائی سے بھی بات کی ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ ترکمانستان اپنی گیس دنیا کو فروخت نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے پاس کوئی بندرگاہ نہیں ہے لیکن اس کی گیس پائپ لائن کے ذریعے پاکستان تک پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی باشندے گوادر بندرگاہ سمیت پاکستان میں اپنا ایل این جی پروسیسنگ ٹرمینل بنا سکتے ہیں جہاں سے وہ گیس کو اپنے آبائی علاقوں تک پہنچا سکتے ہیں، یہ ان کے لیے ایک متبادل آپشن ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ چین بھی اپنی ضروریات کے لیے ایل این جی ٹرمینلز قائم کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحیرہ کیسپین میں موجود آذربائیجان کی گیس اور دیگر وسائل جارجیا کے ذریعے ترکیہ تک پہنچائے جاسکتے ہیں جہاں دنیا میں کہیں بھی گیس کی نقل و حمل کے لیے ایک پائپ لائن نیٹ ورک پہلے ہی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ لہٰذا یہ آذربائیجان، پاکستان اور ترکیہ سمیت دوست ممالک کا قدرتی راستہ بن سکتا ہے اور ایک طرف پائپ لائنوں کے ذریعے قدرتی گیس اور دوسری طرف بحری جہازوں کے ذریعے ایل این جی کی متوازی نقل و حرکت ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس انتظام سے یورپ اور دیگر ممالک کے لیے توانائی کی حفاظت کا ایک نیا انقلاب برپا ہو سکتا ہے اور پاکستان بھی توانائی کی نقل و حمل کا مرکز بن سکتا ہے، ہم زمینی، بندرگاہ اور پائپ لائن کے راستوں کے ذریعے پائپ لائنوں اور ٹرمینلز میں ایک چھوٹے شیئر ہولڈر بن سکتے ہیں۔

وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ ہم وسطی ایشیا کے تجارتی شراکت دار بننا چاہتے ہیں کیونکہ یہ توانائی کا دارالحکومت ہے، ہم نے گیس پائپ لائن کے ذریعے پاکستان لانے کی تجویز دی ہے، ترکمانستان میں گیس کے بہت بڑے ذخائر ہیں جو تقریباً قطر کے برابر ہیں، ہم دنیا کو پیشکش کرتے ہیں کہ وہ آئیں اور گوادر میں اپنا ایل این جی پلانٹ لگائیں، خاص طور پر چین اور یورپ اس شعبے میں سرمایہ کاری کریں اور دوسرے ممالک کو ایکسپورٹ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ترکمانستان-افغانستان-پاکستان-انڈیا پائپ لائن کے لیے فنانسنگ ایک اہم چیلنج ہے، جب یورپی ممالک کو پاکستان کے ذریعے اپنی توانائی کی حفاظت کا موقع مل گیا تو بین الاقوامی کثیر الجہتی ایجنسیاں بھی 10 بلین ڈالر کی پائپ لائن کے لیے قرض دینے کے لیے سامنے آ سکتی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ انتظامات کے علاوہ پاکستان کو اگلے دو سے تین سالوں میں مزید مختصر اور طویل المدتی ایل این جی سودے کرنے ہوں گے کیونکہ یوکرین جنگ ختم ہونے کے بعد ایل این جی کی عالمی منڈی میں متوقع خراب صورتحال کے سبب قیمتیں کم ہو جائیں گی۔

دریں اثنا، متحدہ عرب امارات نئی لیکویفیکشن ٹرینیں بھی بنا رہا ہے، جو قدرتی گیس کو پروسیس، صاف اور ایل این جی میں تبدیل کرنے سمیت کئی اجزا پر مشتمل ہے، توانائی گروپ ابوظبی نیشنل آئل کمپنی نے گیس کی عالمی طلب میں اضافے کو پورا کرنے کے لیے اپنی ایل این جی کی پیداواری صلاحیت کو دوگنا کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ یہ سب پاکستان کو دو سے تین سالوں میں سازگار شرائط اور قیمتیں فراہم کر سکتے ہیں۔