ایف بی آر نے آئندہ بجٹ میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کیلیے تجاویز طلب کرلیں

اسلام آباد:

ایف بی آر نے آئندہ بجٹ میں ٹیکس چھوٹ ختم کر نے سمیت دیگر اہم اقدامات کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز طلب کرلیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو  نے آئندہ مالی سال 2025-26کے وفاقی بجٹ میں تمام ٹیکس قوانین سے مرحلہ وار ٹیکس چھوٹ ختم کرنے، مقامی انڈسٹری کو تیار کردہ فائنل گڈز پر ٹیرف میں تحفظ دینے، خام مال پر ڈیوٹی ٹیکسوں میں رعایات دینے ،ٹیکس نیٹ بڑھانے، ٹیکس تفریق اور اناملیز دور کرنے کے لیے ایف پی سی سی آئی، امریکن بزنس کونسل آف پاکستان، پاکستان بزنس کونسل اور ملک بھر کے دیگر چیمبرز آف کامرس اینڈ اندسٹریز سمیت تاجر تنظیموں سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے انکم ٹیکس اور کسٹمز سے متعلق بجٹ تجاویز مانگ لی ہیں۔

ایف بی آر کی جانب سے تاجر تنظیموں اور چیمبرزآف کامرس سے کہا گیا ہے  کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور پاکستان کسٹمز سے متعلق تجاویز 31 جنوری2025 تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھجوائی جائیں۔ 

ایف بی آر حکام کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے تمام فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو لیٹر ارسال کیے گئے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فنانس بل 2025-26 کے لیے بجٹ تجاویز پر کام شروع کردیا ہے، جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تجاویز تیار کی جارہی ہیں۔

دستاویز کے مطابق متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے کہا گیا ہے کہ فنانس 2025 کے لیے انکم ٹیکس سے متعلق تجاویز ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کو بھجوائی جائیں تاکہ ان بجٹ تجاویز کو آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں شامل کیا جاسکے۔ 

ایف بی آر کی جانب سے فیلڈ فارمشنز اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے کہا گیا ہے کہ ٹیکس پالیسی کو بہتر بنانے کے لیے اپنی آرا فراہم کی جائیں اور آئندہ بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے ٹیکس قوانین کو بہتر بنانے کے لیے بھی تجاویز دی جائیں جب کہ ٹیکس ریونیو بڑھانے سے متعلق نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے بھی اپنی آرا و تجاویز فراہم کی جائیں۔ ریونیو بڑھانے سے متعلق جو اقدامات تجویز کیے جائیں، اس کے ساتھ ان کے ریونیو پر مرتب ہونے والے اثرات اور اس کا ریشنل بھی بتایا جائے کہ کس اقدام سے کتنا ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے اور اس کی کیا وجہ ہے۔

علاوہ ازیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کے لیے بھی تجاویز مانگی گئی ہیں۔ 

حکام کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے فیلڈ فارمشنز اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریونیو جنریشن کے ساتھ ٹیکس دہندگان کو سہولیات کی فراہمی کے لیے بھی تجاویز فراہم کی جائیں۔

ایف بی آر کی جانب سے اسٹیک ہولڈرز سے کہا گیا ہے کہ یہ بجٹ تجاویز ایم ایس ورڈ، ایکسل فارمیٹ میں بذریعہ ای میل بھی بھجوائی جاسکتی ہیں ، تاہم مقرر مدت کے بعد موصول ہونے والی بجٹ تجاویز کو اگلے بجٹ میں شامل کرنا مشکل ہوجائے گا، اس لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے درخواست ہے کہ مقررہ مدت تک اپنی تجاویز ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کو بھجوادیں تاکہ ان پر جائزہ اور مشاورت کا مرحلہ شروع ہو سکے۔

مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف پی سی سی آئی،چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز و تاجر تنظیمیں بذریعہ ای میل،پوسٹل ایڈریس اپنی تجاویز ایف بی آر کو بھجوائیں مگر یہ تجاوز ایم ایس، ورڈ،ایکسل فارمیٹ میں ہونی چاہییں۔

مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں حکومت کی جانب سے ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے تحت ملک میں ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھانے سے متعلق زیادہ سے زیادہ تجاویز دی جائیں اور پراگریسو بنیادوں پر حقیقی آمدن پر ٹیکس سے متعلق تجاویز دی جائیں۔ اسی طرح ٹیکسوں میں دی جانی والی رعایات و چھوٹ کے خاتمے کے لیے بھی تجاویز دی جائیں۔

مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں میں پائی جانے والی تفریق اور اناملیز کو دور کرنے کے ساتھ ٹیکس دہندگان کوسہولیات کی فراہمی اور کاروبار میں آسانیاں لانے سے متعلق بھی تجاویز دی جائیں۔ اسی طرح ٹیکسیشن میں ایکویٹی کو فروغ دینے سے متعلق بھی تجاویز دی جائیں۔

ایف بی آر کی جانب سے بجٹ تجاویز کے لیے پرفارمے بھی بھجوائے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ ان پرفارموں کے مطابق بجٹ تجاویز تیار کرکے بھجوائی جائیں۔