بجٹ پر نظر ثانی، مزید 215 ارب روپے کے ٹیکسز لگانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ انہوں نے آئی ایم ایف کی مزید 215 ارب روپے کے ٹیکسز کی شرط تسلیم کرلی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ساتھیوں نے حج پر جانا ہے، کل ایک فلائٹ ارینج کی ہے اس سے پارلیمنٹیرینز استفادہ کر سکتے ہیں، وہاں حج کے لیے جائیں اور ملک کے لیے دعا کریں۔

انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں سینیٹ کی 59 میں سے 19 سفارشات عمومی نوعیت کی تھیں ، جن میں سود کے خاتمے کی سفارش بھی شامل ہے، متعدد تجاویز کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپر ٹیکس گزشتہ سال متعارف کرایا گیا تھا اور اسے مزید بہتر بنایا گیا، 300 ملین سے بڑھا کر اسے 500 ملین روپے تک کیا گیا ہے اور اسے جو ادا کرسکتے ہیں صرف ان پر لاگو ہے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ کوئی ریٹائر افسر صرف ایک ادارے سے پنشن حاصل کرے گا ، دو دو جگہوں سے پنشن لینا ناانصافی ہے، پنشنر اور ان کی اہلیہ کی وفات کے بعد صرف دس سال تک پنشن لی جاسکے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے نتیجے میں 215ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی شرط ہم نے مان لی ہے، اس کا بوجھ غریب اور متوسط طبقے پر نہیں پڑے گا، ہم نے یہ بھی مان لیا ہے کہ جاری اخراجات میں 85ارب روپے کی کمی کریں گے، لیکن یہ کٹوتی نہ ہی ترقیاتی بجٹ میں ہوگی نہ ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی ہوگی نہ ہی پینشنز میں کمی کی جائیگی۔

انہون نے بتایا کہ یہ تجویز تھی کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس دگنا کردیا جائے میں تو یہ سن کر ہی بے ہوش ہوگیا، آئی ایم ایف سے ایگریمنٹ ہوجائے توبسم اللہ نہ ہو گزارا تو ہو ہی رہا ہے، آئی ایم ایف نے ہماری بات مان لی ہے، 215 ارب روپے کے نئے ٹیکسز کی وجہ سے اب ایف بی آر ٹیکسز کا ہدف 9 ہزار 200 ارب روپے سے بڑھا کر 9 ہزار 415 ارب کردیا گیا ہے، صوبوں کا حِصہ 5 ہزار 276 ارب سے بڑھ کر 5 ہزار 390 ارب ہوجائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 14 ہزار 460 ارب سے بڑھ کر 14 ہزار 4سو 80 ارب روپے ہوجائے گا، بجٹ میں بہتری آئی ہے مالی خسارے میں 300 ارب کا فائدہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام نے موقع دیا تو نامکمل معاشی ایجنڈا پورا کریں گے اور 24ویں بڑی معیشت کا مقام جلد حاصل کرینگے، پاکستان کو جلد جی 20 میں شامل کرینگے۔