ہمارے زمانے کے سکول 

 50 سال پہلے ہمارے سکولوںمیں 3 بڑی چیزیں ہوتی تھیں جو ختم کردی گئی ہیں سکا وٹنگ، ڈرل یا پی ٹی ،خو ش خطی اور لائبریری ،تینو ں 50 سال پہلے عروج پر تھیں اب ان تینوں کا نام و نشان مٹا دیا گیا ہے میر ا محترم استاد فیض محمد مر حوم جو گیو اڑہ پشاور شہر میں پڑھا تا تھا جے وی استاد تھا میرے محترم استاد محمد زمان ،حسین اللہ، مولائی جان ، حضرت اللہ ، فضل الدین ،شوکت علی ،مکرم شاہ،مولانا محمد اشرف اور امیرزادہ ان میں سے کچھ بقید حیات ہیں اللہ ان کی عمر میں برکت دے، گلاب شاہ ڈرل سپر وائزر تھے۔ 57سال پہلے 1966 یا 1967 کا زمانہ لے لیں63 سال پہلے 1960 یا 1961 سال لے لیں پشاور کے جو گیواڑہ یا محلہ خدا داد کا سکو ل لے لیں اسلامیہ سکول صدر یا ہا ئی سکول نمبر ایک پشاور شہر لے لیں چا ر سدہ میں پڑانگ کا سکول لے لیں نو شہر ہ میں یا مر دان کا کوئی سکول لے لیں ایبٹ آباد ،بنوں اور ڈی آئی خان کا کوئی سکول لے لیں چترال یا سوات کا سکول لے لیں ہر سکول میں بہترین لائبریری ہو اکر تی تھی ہفتے میں ایک دن لائبریری کی ہر کلاس کو دیا جاتا تھا 1965 ءمیں ہم چھٹی جماعت میں تھے استاد عمر حیا ت مرحوم ہمیں لائبریری لے جاتے اور کتابیں ایشو کیا کرتے تھے واپس لیتے وقت ورق گر دانی کر کے صفحوں کو چیک کرتے کتا ب پر لکھائی کی گئی ہو تو ایک آنہ جر مانہ لے لیتے ایک آنہ پورے دن کا جیب خر چ تھا آج کسی سکول میں بھی لائبریری نہیں ہے کتاب ایشو کرنے کا کلچر نہیںہے میٹر ک پا س کرنے والے طلبہ اور طا لبات میں سے 98 فیصد نے دیوان غالب ،مسد س حالی اور بانگ درا کی شکل نہیں دیکھی 1966 ءمیں شکوہ جو اب شکوہ میٹرک کے طلبہ کو زبانی یا د ہوتا تھا لائبریری میں نقشے تھے دنیا کا نقشہ ،ایشیا کا نقشہ ،پاکستا ن کا نقشہ ،پشاور کا نقشہ، چترال کا نقشہ استاد ہمیں بتا تا تھا کہ نقشہ کس طرح دیکھا جائے لائبریری میں ڈکشنری ہوتی تھی استا د ہمیں دکھا تے تھے کہ ڈکشنری اور لغت میں کوئی لفظ کس طرح ڈھونڈا جائے آج نقشہ اور ڈکشنری یا لغت کا نام لینا ایک ڈراﺅنا خوا ب ہے کسی بھی سکول میں یہ سہولت نہیں قدیم زمانے کی ڈکشنری اور اس زمانے کے نقشے بھی چوری ہوگئے آج سکول میں لائبریری کا نام بھی کوئی نہیں لیتا 1965 ءمیں تیسری جما عت میں خوش خطی کی کلاس ہوتی تھی چھٹی جماعت میں کاپیاں چیک کی جاتی تھیں انگریزی کی خوش خطی چار سطروں میں پڑھائی اور سکھائی جاتی تھیںاب کسی بھی سکو ل میں کسی بھی استاد کی کلا س میں اس کا نام کوئی نہیں لیتا آج فرسٹ ایئر میں کسی طالب علم کا خط اچھا ہوتو با قاعدہ پو چھنا پڑتا ہے کہ تم کس سکول سے آئے ہو ۔ اسی طرح 1960 کے عشرے میں فوج کا ریٹا ئرڈ سپاہی ڈرل کا استاد ہوا کرتا تھا وہ طلبہ کو ڈرل اور پی ٹی کر واتا تھا سال میں ایک ہفتہ سکاوٹنگ کے لئے وقف ہوتا تھا بوائے سکا وٹ کا حلف ہوتا تھا بوائے سکاﺅٹ کا مخصوص روما ل یا نکٹائی لایا جاتا تھا ہفتہ بھر لیکچر بھی ہوتے تھے قدرتی آفات اور حادثات کے وقت لوگوں کی مدد کرنے کےلئے باقاعدہ ٹرنینگ دی جاتی تھی کہ زخمی کو کیسے اُٹھایا جائے ،فرسٹ ایڈکس طرح دی جائے سڑکوں اور گلیوں کی صفائی ،نہروں کی صفائی کس طرح کی جائے غریبوں ،ناداروں اور معذوروںکی مدد کس طرح کی جائے ،راتوں کو ”کیمپ فائر “ہوتا تھا اُس میں ڈرامے ،تھیٹر اور دیگر کھیلوں کے ساتھ محفل مو سیقی بھی ہوتی تھی طلبا ءاپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے باہر سے کسی کو بلانے یا آنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی آج ڈرل ،پی ٹی اور سکا وٹنگ کا نام و نشان نہیں ہے اس طرح کالجوں میں ٹیو ٹوریل کلاس ہوتی تھی سو شل ورک کا ہفتہ ہوتا تھا 1970 کے عشرے میں نیشنل کیڈٹ کو ر (NCC) لایا گیا اس کے تحت باقاعدہ فوجی تربیت دی جاتی تھی فائر نگ رینج میں شوٹنگ بھی کر ائی جاتی تھی باقاعدہ پا سنگ آوٹ ہوتی تھی وقت گزر نے کے ساتھ اس میں ترقی ہونے کی جگہ سب کچھ ختم کر دیا گیا آج نہ لائبریری ہے نہ خوش خطی ہے نہ ڈرل ہے نہ پی ٹی اور سکاﺅٹنگ ہے نہ نقشہ اور ڈکشنری ہے نہ ٹیو ٹوریل اور این سی سی ہے آج کچھ بھی نہیں ہے اس طرح کے یا د ماضی کو انگریزی میں نا سٹلجیا Nostalgia کہتے ہیں شاید ہماری عمر کے سب لوگ نا سٹلجک ہوگئے ہیں ۔