روسی صدر پیوٹن کے اس بیان کو عالم اسلام میں سراہا جائے گا کہ قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے والے کو سخت سزا دی جائے گی۔وطن عزیز کے دشمن پاکستان میں انتشار پھیلانے سے بالکل باز نہیں آ رہے۔ تربت میں اگلے روز ایک خودکش کا حملہ اس بات کا غمازہے کہ ہمارادشمن وطن عزیز کو عدم استحکام کا شکار کرنے کیلئے کسی بھی طرح کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔روس میں سرکاری افواج اور باغی فوجیوں میں مسلح تصادم کا خطرہ سر دست ٹل تو گیا ہے جو دنیا کے امن کے واسطے ایک خوش آئند امرہے پر جب تک امریکہ یورپ اور وسطی ایشیا میں روسی صدر کے سیاسی مخالفین کی ہلہ شیری کرتا رہے گا، جنگ کے بادل ہر وقت دنیا کے اُفق پر چھائے رہیں گے۔ روس کے اندر حالیہ مبینہ فوجی بغاوت میں چین نے صدر پیوٹن کا بھرپور سیاسی ساتھ دے کر امریکہ کو یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ ماضی کے برعکس آپ چین اور روس یک جان دو قالب ہو چکے ہیں۔ اس بارے اب کوئی دو آ را نہیں ہیں کہ ان دونوں ممالک کی آپس میں یکجہتی سے دنیا میںامریکہ مخالف بلاک دوسری جنگ عظیم کے بعد اب اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ جتنا ماضی میں کبھی نہ تھا۔عرب امارات کہ جو ماضی بعید میں ایک ریگستان تھا آج اسے جنگل سے منگل بنا دیا گیا ہے۔ یورپ اور امریکہ میں ایک پرسہولت زندگی گزارنے کی جتنی بھی لوازمات ہیں وہ تمام تر اب امارات میں میسر ہیں۔اس میں وہاں کی قیادت کا بڑا ہاتھ ہے کہ انہوںنے دن رات ایک کرکے اس خطے کوترقی سے ہمکنار کرنے کیلئے کام کیا ہے اور اب بھی کر رہے ہیں۔وطن عزیز کے متعلقہ حکام نے پاکستان میں پھنسے ان سینکڑوں افغانیوں کو خیر سگالی کے جذبے کے تحت اپنے وطن عید منانے کےلئے چھوڑ تو دیاہے جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے تھے پر ابھی تک کیوں کوئی ایسا میکینیزم وضع نہیں کیا جا سکا ہے کہ جس سے افغانیوں کا بغیر ویزے پاکستان میں آ نا جانا بند ہو جائے اور یہ پتہ لگایا جا سکے کہ جو افغانی پاکستانی ویزے پر وطن عزیز میں داخل ہوتے ہیں وہ ویزے کی میعاد ختم ہونے کے بعد اپنے وطن واپس چلے جائیں۔ ان کی پاکستان میں آ مد و رفت کو کسی فول پروف امیگریشن سسٹم بنانا اب اشد ضروری ہے ۔ برصغیر نے یوں تو شستہ انگریزی لکھنے والے کئی لکھاری پیدا کئے ہیں پر جن کا ذکرہم درج ذیل تحریر میں کرنے جا رہے ہیں ان کا جواب نہیں ان سب میں قدرے مشترک یہ تھی کہ یہ بڑی سادہ زبان لکھا کرتے جو اگر ایک طرف انگریزی زبان کی گرامر کے عین مطابق ہوتا تو دوسری طرف ان میں محاوروں کا درست استعمال ہوتا۔ سب سے پہلے ہم نراد اے چودھری کا نام لکھتے ہیں ان کی پیدائش سابقہ مشرقی پاکستان کے شہر چٹاگانگ کی تھی انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز کالم نویسی سے شروع کیا وہ آل انڈیا ریڈیو کے دستاویزی پروگراموں کے لئے سکرپٹ بھی لکھتے تھے پر جو چیز ان کی وجہ شہرت بنی وہ ان کی وہ کتاب auto biography of an unknown Indian یعنی ایک گمنام ہندوستانی کے نام سے لکھی گئی ان کی سر گزشت تھی ۔ کہتے ہیں کہ جب معروف برطانوی سیاستدان سر ونسٹن چرچل نے وہ کتاب پڑھی اور ہاﺅس آف کامنز میں اپنی ایک تقریر میں اس کی یہ کہہ کر تعریف کی کہ اتنی اچھی انگریزی تو میں بھی نہیں لکھ سکتا تو نراد اے چودھری بطور لکھاری شہرت کی بلندیوں کو چھو گئے۔ان کے علاہ خشونت سنگھ نے بطور انگریزی زبان کے لکھاری بڑانام کمایا ۔وطن عزیز نے فیض احمد فیض ،ای اے رحمان، عزیز صدیقی ،خالد حسن ،حمید شیخ ،فاروق مظہرر جیسے انگریزی زبان کے نامور لکھاری پیدا کئے ۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ