برف کاپگھلنا 

پہا ڑی علا قوں کی مر بوط ترقی کے بین لاقوامی مر کز (آئی سی موڈ )نے جدید سائنسی تحقیق کے نتا ئج کو شائع کیا ہے ۔ اس تحقیق میں خبر دی گئی ہے کہ برف کاپگھلنا شروع ہوا ہے یہ انگریزی اور اردو محا ورے کا برف پگھلنا نہیں جس کا مطلب ہوتا ہے دشمنوں کے درمیان دوستی ہونے والی ہے تحقیقی رپورٹ میں سچ مچ برف کے پگھلنے کی خبر ہے جو محا ورے کے بر عکس ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب سیلاب آ ئے گا ” ہٹو ، بچو اور بھا گو “ کے الا رم بجنا شروع ہو جا ئینگے ۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہما لیہ ، قراقر م اور ہندو کش کے بلند پہاڑی چو ٹیوں اور دروں میں ہزاروں ، لا کھوں سالوں سے برف کے جو ذخیرے دفن تھے وہ اب پگھلنا شروع ہو گئے ہیں اور گذشتہ 10سالوں کے اندر برف پگھلنے کے اس عمل میں 65فیصد اضا فہ ہوا ہے تحقیقی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برف کے ذخیروں کا پگھلنا موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے چین ، روس ، امریکہ اور یو رپ کے سرما یہ داروں نے کا رخا نوں کا سارا دھواں ، موٹر گاڑیوں کا سارا دھواں سورج کے رُخ پر روانہ کیا ہے سائنس دان اس دھوئیں کوگرین ہاوس گیس کہتے ہیں ، ان گیسوں کی وجہ سے سورج کی گرمی میں اضا فہ ہو رہا ہے اور یہ اضا فہ برف کے ذخیروں کو وقت سے پہلے پگھلا کر انسا نی آبادی کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔ انگریزی میں برف کے ان ذخیروں کو گلیشئر کہتے ہیں پہا ڑی علا قوں کے لو گ ان کو ” شہ یو ز“ یعنی کا لی برف کہتے ہیں ان کا رنگ اوپر سے کا لا اور گہرائی میں زمرد کی طرح سبز مائل ہوتا ہے۔ 50سال پہلے کسی کے وہم و گما ن میں نہ تھا کہ برف کے یہ ذخیرے ایک دن پگھلنا شروع ہونگے ۔آج ان کا پگھلنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ تا جکستان ، نیپال ، افغا نستا ن ، بھا رت اور پا کستان میں خطرے کی گھنٹیاں بجا ئی جا چکی ہیں سالہا سال سے لوگوں کو علم تھا کہ برف کے ہر ذخیرے کے نیچے ایک قدرتی جھیل ہوتی ہے جس میں قطرہ قطرہ ہو کر گلیشیر کا پا نی جمع ہو تا ہے گزشتہ نصف صدی کے اندر ”نیژ دیر (Nexdir) “ نا م کے یہ جھیل پھٹنا شروع ہو گئے ہیں۔ جھیل پھٹنے سے بڑا سیلاب آتا ہے اور بڑی تبا ہی مچا تا ہے سائنسدانوں نے اس کو برفانی جھیل کے پھٹنے کا سیلا ب (GLOF) قرار دیا ہے۔ اس کو روکنے کا کوئی ذریعہ سائنس نے تجویز نہیں کیا ۔ایسے آلا ت بنائے گئے ہیں جنکی بروقت تنصیب سے نشیبی وادیوں میں بسنے والی آبا دی کو بروقت خبر دار کر کے بھا گ کر جا ن بچا نے کی تر غیب دی جا سکتی ہے۔ آئی سی مو ڈ کی تحقیقی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگلے 100سالوں میں ہما لیہ ، قراقرم اور ہندو کش کے برف زاروں کا 80فیصد پگھل کر ختم ہو جا ئے گا۔ اس عمل میں بڑے تبا ہ کن سیلا ب آئینگے اور وسطی ایشیا کے ساتھ جنو بی ایشیا کے پہا ڑی علا قوں میں 2ارب آبا دی متا ثر ہو گی ©”متا ثر “ کا لفظ ظا ہر کر تا ہے کہ زراعت اور با غبا نی ختم ہو گی ، سڑ کیں ، نہریں ، پل ، مکا نا ت اور دیگر بنیا دی ڈھا نچہ بر باد ہو گا ، پہا ڑی علا قوں میں صدیوں سے پروان چڑ ھنے والی ثقافت ، صنعت وحرفت بھی ختم ہو جا ئیگی ، سورج ، چاند ، زمین ، برف ، پا نی اور موسم کے حوالے سے صدیوں کے تجربات پر محیط روا یتی علم بھی ختم ہوگا ، کچھ بھی نہیں بچے گا ایک عام آدمی ، مزدور، کسان اور دیہا تی بند ہ سائنسدانوں سے سوال کر تا ہے کہ اس تبا ہی کو روکنے کا کیا طریقہ ہوگا سائنسدان کہتے ہیں چین اور امریکہ کا با ہمی مقا بلہ بند کراﺅ، ایشیا ، افریقہ ، یورپ اور امریکہ میں سرما یہ داروں کے کا رخا نوں کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواں ، فضا ﺅں کو چیر نے والے جہاز وں کا فضلہ ختم کرو ، زمین پر مو ٹر گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں کنٹرول کرو ، گرین ہا ﺅس گیسوں سے نجا ت حا صل کرو ،جنگلات کا رقبہ بڑھا کر 1921 کی سطح تک پیچھے لے جا ﺅ تو تب ہی تمہا را کر ہ ارض محفوظ ہو گا، برف کے ذخیرے محفوظ ہونگے ،تمہارے پہا ڑ محفوظ ہونگے اور تمہاری آنے والی نسلیں محفوظ ہونگی طریقہ اور نسخہ یہی ہے اس کے علاوہ کوئی نہیں۔