اگر آپ باریک بینی سے دیکھیں تو ایام عید کے دوران خیبرپختونخوا میں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ واقعات میں جو انتیس افراد لقمہ اجل ہوئے ہیں‘وہ گڈ گورننس کے فقدان کی وجہ سے ہوئے جن میں تین سو چھتیس ٹریفک حادثات سات ڈوبنے کے واقعات اور ستائیس آ تشزدگی کے واقعات شامل ہیں۔ چند دنوں سے گرمیوں کی شدت کی وجہ سے عوام نے پہاڑی علاقے میں جانے کا رخ کیا ہے جس سے یہ بات ایک مرتبہ بھر ثابت ہو گئی ہے کہ ہمارے موجودہ ہل سٹیشنز سیاحوں کا یہ پریشر برداشت کرنے سے قاصر ہیں اور ملک میں مزید ہل سٹیشنز تعمیر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔چترال کو اس مقصد کے لئے ترجیحی بنیاد پر ڈویلپ کیا جا سکتا ہے۔ شمالی وزیرستان میں رزمک کو‘پشاور کے قریب چراٹ‘ ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب شیخ بدین‘ پنجاب میں فورٹ منرو اور بلوچستان میں زیارت کے مقام کو بھی اچھے ہل سٹیشنز میں بدلا جا سکتا ہے۔ چمن بلوچستان کی سب جیل سے اگلے روز 17 قیدیوں کا فرار اس حقیقت کا غماز ہے کہ ہمارے جیل خانوں کے نظام میں اصلاحات کی کس قدر سخت ضرورت ہے۔ بھارت میں مودی سرکار کے کارندوں کی بھارت میں آباد مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کی کارروائیوں میں کوئی کمی دکھائی نہیں دیتی گزشتہ روز بھارت
کے کئی مقامات پر ان مسلمانوں پر مودی سرکار کے کارندوں نے حملے کئے جو گائے کا گوشت خریدنے بازار گئے تھے۔بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اس وقت عروج پر ہیں اور کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب یہاں پر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی جان نہیں لی جاتی مسلمانوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے اور بھارت میں مسلمانوں کے لئے زندگی گزارنا ناممکن بنا دیا گیا ہے عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ کھیلوں کی دنیا سے آنے والی یہ خبر حیران کن ہے کہ ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم جو تین مرتبہ ورلڈ کپ جیت چکی ہے اور ایک لمبے عرصے تک اس نے دنیائے
کرکٹ پر راج کیا ہے اب کی دفعہ اکتوبر میں بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کے لئے کوالیفائی نہیں کر سکی ہے اور کوالیفائنگ راؤنڈ میں سکاٹ لینڈ جیسی کمزور ٹیم کے ہاتھوں شکست کھا گئی ہے۔ ٹانک اور شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کی کارروائیوں میں کمی نہیں آ رہی جو اس بات کا بعین ثبوت ہے کہ وطن عزیز کے دشمن اب بھی اس کی سلامتی کے خلاف کافی متحرک ہیں‘اقوام متحدہ کا امن مشن ایک عرصے سے دنیا کے فساد زدہ علاقوں میں امن کی بحالی کے لئے بڑا مفید کام کر رہا ہے‘لہٰذا جب بھی کبھی اس نوع کی خبر آتی ہے کہ وہ کسی وجہ سے اپنی سرگرمیاں ختم کرنے والا ہے تو دنیا کے امن پسند عوام کو دکھ ہوتا ہے اس امن مشن کو ہر قیمت پر قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔