اہم قومی اور عالمی مسائل 

رودبار انگلستان جسے انگریزی زبان میں English channelکہتے ہیں بحر اوقیانوس کاوہ سمندری حصہ ہے جو انگلستان کو شمالی فرانس سے جدا کرتا ہے اس کی سب سے کم چوڑائی بھی 34 کلومیٹر یعنی 21میلوں پر محیط ہے ‘ آج ہم اس کا ذکر اپنے اس کالم کے آغاز میں اس لئے کر رہے کہ اس چینل میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک یعنی انگلستان کے ساحل سے لے کر فرانس کے ساحل تک 1961 ءمیں21 میل تک تیر کر یہ کارنامہ 6 مرتبہ اس وقت کے مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک فرد نے سر انجام دیا تھا یہ 21 میل کا سمندری فاصلہ بروجن داس نے 10 گھنٹے لگاتار تیر کر عبور کیا کہ جس کا تعلق مشرقی پاکستان سے تھا یہ کارنامہ سر انجام دینے والے وہ پہلے ایشیائی تھے اور انہوں نے اس دورانئے میں اسے مختلف اوقات میں چھ مرتبہ عبور کیا ‘ ماضی میں انگلستان سے فرانس یا فرانس سے انگلستان آنے جانے والے مسافروں کو اس چینل کو کشتیوں یا چھوٹے بحری جہازوں میں بیٹھ کر کراس کرنا پڑتا تھا اب تو خیر اس چینل کے نیچے ایک ٹنل بنا دی گئی ہے جس میں بسوں اور ریل گاڑی کے ذریعے مسافر آتے جاتے ہیں جو انجینئرنگ سائنس کا واقعی بہت ہی بڑا کارنامہ ہے ‘کہا جاتا ہے کہ جب نپولین فرانس کا حکمران تھا تو سب سے پہلے اسے یہ بات سوجھی تھی کہ کیوں نا رودبار انگلستان کے اوپر یا نیچے کوئی پل تعمیر کیا جائے پر چونکہ اس کی تعمیر پر ایک بہت خطیر رقم خرچ کرنا پڑتی تھی وہ آ ئیڈیا اس نے ڈراپ کر دیا ۔اس جملہ معترضہ کے بعد حسب معمول ہم تازہ ترین قومی اور عالمی معاملات کا ایک تجزیہ پیش کرنا چاہیں گے‘ یوکرائن اور روس کے درمیان جنگ کے500دن پورے ہونے کے بعد بھی وثوق سے نہیں کہا جاسکتا کہ جیت کس کی ہوئی ہے اور ہار کس کی ‘البتہ اس بات کو دنیا کے جنگی مبصرین ضرور مانتے ہیں کہ اس جنگ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یوکرائن کے صدر بہت مضبوط اعصاب کے مالک ہیں جنہوں نے عسکری لحاظ سے یوکرائن سے بدرجہا مضبوط ملک روس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے امریکہ اس جنگ میں روزاول سے ہی یوکرائن کی ہلہ شیری کر رہا ہے ‘اس نے اگلے روز یوکرائن کو کلیسٹر بم دینے کا جو اعلان کیا ہے اس پر یورپی اتحادی البتہ تقسیم نظر آ رہے ہیں‘ برطانیہ اور سپین نے امریکی فیصلے پر نکتہ چینی کی ہے ‘روس میں اگلے روز مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے ادبی کرنے پر ایک شخص کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا گیا ہے‘ اس قسم کے اقدامات سے عالم اسلام میں روسی حکومت کے بارے میں اچھا تاثر پیدا ہو رہا ہے۔ چین اس خطے کی ترقی میں جس دل چسپی کا مظاہرہ کر رہا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگلے روز ایک چینی کمپنی نے افغانستان میں پہلے کنویں سے تیل نکالنے کا آغاز کر دیا ہے ۔ادھر مشرقی لداخ میں چین اور بھارت کے درمیان سر حدی تنازعہ پر کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے ‘شہید برہان وانی کی 7ویں برسی کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال سے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت ہو گیا ہے کہ مقبوضہ وادی میں آزادی کی تحریک کو کچلنے کیلئے ہر بھارتی ہتھکنڈہ ناکام ہو رہا ہے۔ ادھر وطن عزیز میں اگر ایک طرف سیلاب کا خطرہ ہو سکتا ہے تو دوسری جانب محرم الحرام کی آمد آمد ہے اور امن عامہ کو قائم رکھنے والے اداروں کو غیر معمولی سکیورٹی اقدامات لینے ضروری ہوں گے ۔ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ عالمی مالیاتی نظام ماحولیاتی تبدیلی چیلینجز سے نمٹنے کیلئے موثر نہیں ہے۔