سیاست اور قومی اور عالمی امور کے بارے میں تو ہم روزہی کچھ نہ کچھ لکھتے رہتے ہیں آج کیوں نا اس کالم کی ابتدا میں چند شہرہ آفاق کتابوں کا پہلے ذکرہو جائے جو وقت کے ساتھ ساتھ ان کی اہمیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ یہ ایک نا قابل تردید حقیقت ہے کہ ایک اونس کے برابر لکھنے کیلے ایک ٹن پڑھنا پڑتا ہے لکھنا کوئی آسان کام تھوڑی ہے، لکھاری اپنا خون جلا کر تحریر رقم کرتا ہے ۔ مختلف موضوعات پر ہر سال ہزاروں کتابیں رقم ہو رہی ہیں یہ تعین کرنا کہ کس کو پڑھا جائے اور کسے نہ پڑھا جائے سہل کام نہیں ۔آج اس کالم میں ہم ان چند اہم کتابون کے نام درج کریں گے کہ جن کا ہماری دانست میں پڑھنا ہر طالب علم کیلئے ضروری ہے۔آپ کو یہ پڑھ کر حیرت ہوگی کہ شیکسپئر کے لکھے ہوئے ناول ہیملٹپر اب تک دس ہزار سے زیادہ کتابیں اور مضامیں لکھے جا چکے ہیں۔ اسی طرح روسی لکھاری ٹالسٹائی کا لکھا ہوا ناولwar and peace یعنی جنگ اور امن جو انہوں نے سات سال کے عرصے میں لکھا وسعت اور پھیلا ﺅکے حساب سے ایک مثالی کتاب ہے ۔ All quite on the western front یعنی مغربی سرحد پرسکون ہے ایک جرمن مصنف کا زور قلم ہے۔ یہ ناول پہلی جنگ عظیم کی ہولناکیوں کے بارے میں ہے۔ Les Miserables فرانسیسی ادیب وکٹرہیوگی کی تصنیف ہے اس ناول کا شمار دنیا کے بہترین ناولوں میں ہوتا ہے۔Illiad and Odyssey 8ویں قبل از مسیح میں لکھی جانے والی یہ دو کتابیں قدیم یونانی شاعر ہومر سے منسوب ہیں Divine comedy ‘ معروف اطالوی شاعر دانتے کی تخلیق ہے‘ دانتے کی اس کتاب کو یورپ میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا‘شاعر مشرق علامہ اقبال نے اپنی کتاب جاوید نامہ دانتے کی اسی کتاب سے متاثر ہو کر لکھی اور خود اسے ایشیا کی ڈیوائن کامیڈی کا نام بھی دیا۔ فردوسی کی کتاب شاہ نامہ کو بھی دنیا کی چند بہترین کتابوں میں شمار کیا جاتاہے۔ کمیاگر The Alchemist ایک برازیلی مصنف کی لکھی ہوئی کتاب ہے۔ اس کتاب کا ہیرو ایک گڈریا ہے جو مدفون خزانے کی تلاش میں نکلتا ہے مگر کتاب کے آخر میں یہ راز کھلتا ہے کہ خزانہ تواس کے پاس ہی دفن تھا۔ کہانی پڑھنے والوں کو جہد مسلسل اور اپنی ذات پر اعتماد کا سبق دیتی ھے ۔ایڈورڈ گبن کی کتاب “ دی ڈیکلائن آف رومن امپائرکے بارے میں برطانیہ کے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے اچھی انگریزی لکھنے کا ہنر اس کتاب کو پڑھنے کے بعد سیکھا اس کتاب کاایک بڑا حصہ ایڈورڈ گبن نے سلطنت روم کے کھنڈرات میں بیٹھ کر لکھا اور اسے مکمل کرنے میں انہیں 22 برس لگے ‘سلطنت روم کے عروج و زوال کے اسباب پر اس سے بہتر کتاب نہیں لکھی گئی ہے۔نراد چودھری کی خود نوشت بھی پڑھنے کی کتاب ہے۔مراتھ العروس کا شمار بھی ادبی شہ پاروں میں کیاجا سکتا ہے ‘ہسپانوی زبان میں
لکھے گئے ناول Don Quixote کی اب تک دس کروڑ کتابیں فروخت ہو چکی ہیں اس کی کہانی ایک عام سادہ لوح انسان کے گرد گھومتی ہے جسے نواب بن کر دنیا میں گھومنے اور لوگوں کی خدمت کرنے کا شوق ہوتا ہے۔ اس طرح کی اور بھی بہت سی کتابیں ہیں جن کا مطالعہ ضروری ہے۔ ویسے دیکھا جائے تو ہم میں کتب بینی کا شوق ختم ہونے کو ہے بہت کم لوگ ہوں گے جنہوںنے اپنے آپ کو کتابوں سے جوڑے رکھا ہے ورنہ اب تو سب ہی موبائل فونز میں گم ہو کر وقت گزارتے ہیں۔ اگر چہ موبائل فون کے ذریعے ای بکس یعنی ویب سائٹس پر موجود کتابوں کو مطالعہ کیا جاسکتا ہے تاہم جو سکون اور اطمینان کے ساتھ کتاب کی پڑھائی ممکن ہے وہ ویب سائٹس پرکتاب پڑھنے میں ممکن نہیں کیونکہ وہاں پر اور بھی بہت کچھ ہوتا ہے جو پڑھنے والے کی توجہ اپنی طرف مبذول کرتا ہے اور مطالعے میں وہ یکسوئی نہیں ہوتی جو آرام و سکون سے کتاب پڑھنے میںممکن ہے ۔کتب بینی کو رواج دینے کیلئے سب کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔