2023کا شندور پو لو فیسٹول اختتام پذیر ہوا ، فری سٹائل پو لو کے اس جشن کو دیکھنے کے لئے دنیا بھر سے لو گ چترال اور گلگت کے راستے 12326فٹ بلندی پر واقع دنیا کے سب سے بلند پو لو گراونڈ کا دورہ کر تے ہیں چند روز خیموں میں گزار تے ہیں ہندو راج کے پہا ڑی سلسلے کی برف پو ش چوٹیوں کے ساتھ جھیلوں کے پا نیوں کا نظارہ کرکے لطف اندوز ہو تے ہیں‘ یہاں فری سٹائل پو لو کا جو جشن ہو تا ہے اس میں چھ چھ کھلاڑیوں کی 16ٹیمیں آتی ہیں یہ ٹیمیں کمزوروں کو ناک آوٹ کر کے فائنل تک پہنچنے کی جگہ 8الگ الگ میچ کھیلتی ہیں۔ ہر ٹیم کی کامیا بی انفرادی جیت ہو تی ہے اس میں کوئی چیمپئین نہیں ہو تا۔ 2023میں 3میچ گلگت نے جیتے اور 3میچوں میں چترال کو بر تری حا صل ہوئی گلگت کی دوٹیمیں شندور نہ پہنچ سکیں اس لئے ان کی جگہ لا سپور چترال کی دو ٹیموں کا میچ ہوا۔ آخری روز کور کمانڈر پشاور لیفٹنٹ جنرل احسن اظہر حیات نے پا ک آر می کی طرف سے پو لو کے فروغ کےلئے 50لا کھ روپے اور کھلا ڑیوں کے لئے دو لا کھ روپے کا اعلا ن کیا انہوں نے 30ہزار تما شائیوں اور 2کروڑ سے زیا دہ انٹر نیٹ پر میچ دیکھنے والوں سے خطاب کر تے ہوئے امید ظا ہر کی کہ اگلے سال تک سڑ کوں کی حا لت بہتر ہو جا ئیگی اور جشن شندور بہتر حا لات میں منعقد ہو گا ۔ملکی اور غیر ملکی سیا حوں کی تعداد بھی بڑھ جا ئیگی انہوں نے گلگت بلتستان اور چترال کی تر قی میں نما یا ں کردار ادا کرنے پر ہز ہائی نس پرنس کریم آغا خان کا شکریہ ادا کیا اور مشکل معا شی حا لات میں پو لو جیسے مہنگے کھیل کو روایتی انداز میں زندہ رکھنے پر کھلا ڑیوں اور شائقین پو لو کو خراج تحسین پیش کیا ما ہرین ما حو لیات نے اس سال شندور میں اس بات کا مشا ہدہ کیا کہ پو لو گراﺅنڈ کے مغرب اور مشرق کی طرف بڑی جھیل اور چھوٹی جھیل دونوں میں پا نی کی سطح گر چکی ہے اگر چند سال اور پانی کی سطح میں کمی آتی رہی تو دونوںجھیلیں خشک ہو جائینگی ‘ گذشتہ 10سالوں کے اندر برف باری میں کمی آنے کی وجہ سے پا نی کی مقدار کم ہو تی جا رہی ہے‘ ما ہرین نے ٹو رزم ڈیپارٹمنٹ کو تجویز دی ہے کہ مغربی سمت میں نالہ غوچھار کے پا نی سے آنے والے قدیمی نہر کو وسعت دیکر جھیل تک لا یا جا ئے تا کہ جھیل خشک ہونے سے محفوظ رہے اور شندور کا حُسن ما ند نہ پڑ جا ئے‘ بیرونی مما لک کے سفارت کاروں نے مہمانوں کےلئے بنا ئے گئے شندور ہٹ (Hut) میں اس تاریخی مقام اور یہاں فری سٹائل پو لو کی تاریخ پر دیدہ زیب اور مختصر معلومات پینا فلیکس یا ہو رڈنگز کی صورت میں آویزاں کرنے کی ضرورت محسوس کی ہے مثلاً شندور کے پو لو گراﺅنڈ کو 1914میں مہتر چترال شجا ع الملک نے کچی دیواروں سے آراستہ کر کے گوپس کے حکمران راجہ مراد خان کو شرطیہ میچ کے لئے شندور آنے کی دعوت دی ، اپنے بھائی خا ن بہادر دلارام خا ن کو ان کے استقبال کے لئے لنگر تک بھیجا‘ 1927ءمیں چترال کے اسسٹنٹ پو لٹکل ایجنٹ کپٹن ای ایچ کاب (E H Cobb) نے شندور میں مہتر چترال کے بنگلے کے سامنے واقع چھوٹے پو لو گراﺅنڈ میں چاندنی رات کو پو لو کھیلا 1914ء1918اور 1928ءمیں شجا ع الملک کی دعوت پر غذر ، یا سین اور پو نیال کے راجوں نے یہاں شر طیہ میچ کھیلے 1959ءمیں ایک بار پھر یاسین ، غذر اور پو نیال کے کھلاڑیوں کو دعوت دی گئی اور یہاں شر طیہ میچ کھیلا گیا اُس وقت دستور یہ تھا کہ جس ٹیم نے پہلے 9گول سکور کئے وہ فاتح تصور ہو گی ۔ہارنے والی ٹیم بیل ذبح کر کے بڑا کھا نا دے گی اس کے بعد رات کو الاﺅ کے گرد جمع ہو کر مو سیقی کا لطف اٹھا یا جا تا تھا‘ 1979ءمیں سالا نہ جشن شندورکا سلسلہ شروع ہوا‘جشن شندور میں دیگر روایتی سر گر میوں پر جدید دور میں پیرا گلائیڈنگ کے شاندار مظاہروں کا اضافہ کیا گیا ہے جشن شندور کے سالانہ انعقاد میں خیبر پختونخوا ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کو پا ک آر می اور فرنٹیر کور کا بھرپور تعاون حا صل ہوتاہے ۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی