طیاروں سے پرندوں کے ٹکرانے کے واقعات

پشاور سمیت ملک کے دیگر ائر پورٹوں پر طیاروں سے پرندوں کے ٹکرانے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یہ اسلئے ہو رہا ہے کہ ملک کے ائرپورٹسز کے نزدیک ان کے گرو نواح میں انسانی آبادی کے لئے جو تعمیرات کی جا رہی ہیں ان میں اس امر کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ ظاہر ہے جہاں انسانی آبادی ہو گی وہاں پرند چرند کی بھی بھرمار ہو گی۔ پرندوں سے جہازوں سے ٹکرانے کے واقعات کو روکنے کا بس ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ ہے کہ ائرپورٹس شہری آبادی سے مناسب فاصلے پر ہوں کہ جس طرح دنیا کے اکثر ممالک میں ہیں یا بالفاظ دیگر ائر پورٹس کے چاروں طرف کم ازکم چار کلومیٹر کے اندر کسی گھر یا پلازے کی تعمیر کی اجازت نہ ہو۔ اسلام آباد کے نئے ائر پورٹ کی ہی بات کر لیتے ہیں جو حال ہی میں بنا ہے اس کے قرب و جوار میں انسانی آبادی کے لئے تعمیرات کی اجازت نہ دی جائے کیونکہ چکلالہ میں موجود اسلام آباد اور راولپنڈی کے جڑواں شہر کے پرانے ائر پورٹ کے استعمال کو ترک کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اس کے چاروں طرف کئی تعمیرات کھڑی ہو گئی تھیں جو جہازوں کی لینڈنگ اور ٹیک آف کیلئے خطرے سے خالی نہ تھیں ۔ حالات و واقعات کے تناظر میں پاک افغان سرحد پر افغانیوں کی پاکستان میں آمد و رفت کیلئے ایک فول پروف جامع ویزا پالیسی اور امیگریشن میکینیزم کی اہمیت بڑھ گئی ہے کہ جس کے تحت صرف وہ افغانی پاکستان میں آ جا سکے کہ جس کے پاس پاکستان کا ویزا ہو گااور ایسا سسٹم نافذ کرنا بھی ضروری ہوگا کہ جس سے پتہ چل سکے کہ ویزا کی معیاد ختم ہونے کے بعد پاکستان داخل ہونے والے افغانی واپس اپنے وطن جا چکے ہیں اور یہ کہ وہ پاکستان میں قیام کے دوران ان کو صرف اسی شہر میں رہنے کی اجازت ہو کہ جس میں ٹھہرنے کا ان کے پاس ویزا ہو۔اب کچھ عالمی امور کا تذکرہ ہوجائے۔لگتا ہے کہ امریکہ نے چین کو آرام سے معاشی ترقی نہ کرنے دینے کا پختہ عزم کیا ہے اس لئے تو وہ اسے کبھی تائیوان کے مسئلے پر چھیڑتا ہے اور کبھی بھارت کے ذریعے سرحدی معاملات کو کشیدہ کرتا ہے ۔اور اس سلسلے میں اسے امریکہ کا پورا پورا ساتھ حاصل ہے امریکہ نے بھارتی وزیراعظم مودی کے حالیہ دورے میں جدید ہتھیاروں کے کئی معاہدے کئے ہیں جس کا مقصد چین کے مقابلے کے لئے بھارت کو تیا ر کرنا ہے تاہم دنیا جانتی ہے کہ جب بھی چین اور بھارت کے درمیان کوئی سرحدی جھڑپ ہوئی ہے تو اس میں چین کا پلڑا ہمیشہ بھاری رہا ہے وادی گلوان میں ایک جھڑپ کے دوران2000ءمیں بھارت کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا چین کے مقابلے میں بھارت کے فوجیوں کا مورال بہت خراب ہے اور ان میں مقابلہ کرنے کی سکت نہیں اب یہ امریکہ کے سمجھنے کی بات ہے کہ وہ بھارت کو چین کے مقابلے میں لا کر خسارے کا سودا کر رہا ہے۔