پہلے تو بڑا آدمی بننے کے لئے محنت کے معیار اور تھے مگر اب تو ایسی ہوا چلی ہے کہ سب کچھ تیزی سے بدل رہا ہے ‘اب تو ناز کرنے کے پیمانے بدل رہے ہیں اب تو گھر گھر میں ٹک ٹاکر بننے کے خواب دیکھے جا رہے ہیں‘لڑکا ہو یا لڑکی ٹک ٹاکر بنے ہوئے ہیں پھر ان میں اتنی مہارت ہے کہ اپنے کام کو ٹھیک طریقے سے نبھا بھی لیتے ہیں۔وہ وہ ٹک ٹاک بنا رکھی ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے‘بندہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ وہ جو کہتے ہیںکہ ”فخر ہوتا گھرانے کا سدا ایک ہی شخص “ تو بلا شبہ گھرانے کا وہ فخر یہی فرد ہے یا پھر اقبال نے جیسا کہا کہ ” ایسی چنگاری بھی یارب اپنے خاکستر میں تھی“بچے بچیاں لگے ہیں گھر کے کونوں کھدروں اور چھت پرجا کر ٹک ٹاک بنا رہے ہیں۔جس سے اب تک کئی لوگ جان سے بھی گئے ہیں ۔کو ئی کس طرح موت کی آغوش میں گیا اور کس طرح جان کی بازی ہار گیا۔ٹک ٹاکر کی باقاعدہ اپنی آئی ڈی ہے جو انہوں نے ٹک ٹاک ایپ پر لوڈ کر دی ہے۔جس فالو کرنے والے کا جی چاہے ایک ہی بندے کی بہت سی ٹک ٹاک دیکھے۔پھر ٹک ٹاکر نے روز تین ٹک ٹاک کا ٹاسک سنبھال رکھا ہوتا ہے اور وہ تین عدد ٹک ٹاک لوڈ کرے گا۔ ورنہ اس کا اکا¶نٹ فریز ہو جائے گا لہٰذا وہ مجبور ہے کہ اپنے اس کارِ ہستی کو جاری رکھنا چاہتا ہے ‘ پھر وہ روز کے حساب سے ٹک ٹاک کی ایک خاص تعداد بھیجے گا۔ پھر دوسری طرف اس کو فالو کرنے والے بھی آن واحد میں پیدا ہو جاتے ہیں۔جس سے ٹاک ٹاکر کو زیادہ حوصلہ ملتا ہے اور وہ بلامعاوضہ اپنے کام کاج میں پہلے سے زیادہ مصروفِ کار ہو جاتا ہے ۔بچی ہے تو گھر کے کام سر کھا جاتے ہیں چھٹیوں کا ہوم ورک بھی گیا غارت ہوا اور وہ میک اپ اور خودکو بنانے سنوارنے میں لگی ہوں گی نئے انداز کے کپڑے پہنے جائیں گے اور اگلی ٹک ٹا ک کے لئے ماحول بنانا پڑے گا۔ ایسے میں اس کو کسی اچھے سپانسر کا فون بھی آ سکتا ہے کہ آپ ہمارے ساتھ دوبئی چل کر ٹک ٹاک بنائیں‘اگر اس کے لئے ٹک ٹاکر کے پاس کتا ہے جس کو وہ گود میں لے کر ٹک ٹاک بنائے گی تو رنگ بھی چوکھا آئے گا۔ وہ کتا گلیوں کے آوارہ بیکار کتوں میں سے نہ ہو بلکہ پالا پوسا ہوا انگریزی کتاہو جو لاکھوں میں ایک ہو اور لاکھوں کی قیمت رکھتا ہو۔ ہرزمانے کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں جو زمانہ اپنے ساتھ لے کر آتا ہے ۔لوگ اصل میں پیسے بنانے کے چکر میں نت نئے کام کر رہے ہیں۔آن لائن بزنس بھی کب سے جاری ہے اور اس پر بھی لڑکے لڑکیاںکام کر کے جیبیں بھاری کر رہے ہیں۔پہلے پندرہ سو دوہزار جمع کرانے پڑتے ہیں اس کے بعد آپ کو آن لائن بزنس کرنے والے ہوم ورک دیں گے آپ وہ مکمل کر کے ان کو واپس بھیج دیں گے جس کے جواب میں کچھ عرصہ میں آپ کو آمدن شروع ہو جائے گی جو اگرچہ کہ کم ہوگی مگر جتنا زیادہ آپ کام کریں گے اتنا زیادہ آپ کو اس کا انعام ملے گا۔ لہٰذا آج کل لوگ تو اس بزنس میں جُتے ہوئے ہیں۔گھر بیٹھ کر موبائل اورکمپیوٹر پر کام کر رہے ہیں۔وہ زمانے گئے جب لوگ ٹک ٹاک کو برا جانتے تھے۔اب تو لائیکی ہے اور سنیک ویڈیو ہے او رجانے او رکیا کیا کھیل تماشے ہیں مگر وہ سب دیکھنا پڑتے ہیں۔تب جا کر ذہن بن پاتا ہے اور کچھ نیا کر کے دکھلانا پڑتا ہے اگر وہ ہٹ ہو گیا تو بس مزے ہیں ۔شہرت کا ایک نشہ بھی پورا ہو جائے گا اور آپ کی آئی ڈی جو ویب سائٹ پراپ لوڈ ہے اس میں آپ کو فالو کرنے والے بہت مل جائیں گے۔پرانے گانوں کے میوزک کو ذرا تیز کر کے پورا سبق یاد کرکے تیس سیکنڈ کی ٹک ٹاک بنانا پڑتی ہے۔پھرچہرے کے ایسے نمایاں انداز ریکارڈ کرنا پڑتے ہیں ‘ایک ٹک ٹاک آسانی سے بھی بن جاتی ہے اور وہی تیس سیکنڈ کے دورانیہ کی یہ مووی مشکل سے بھی بنتی ہے ۔اگر آپ کو سبق یاد رہا تو جلدی بن جائے گا او رسبق یاد نہ ہوا تو پھر سکول کالج کا ہوم ورک چھوڑ کر گانے کے بول یا کسی فلم کے ڈائیلاگ جو بعض اوقات بہت تیزی سے ادا کرناہوتے ہیں اس کی ادائیگی بروقت نہ ہو تو کسی ڈرامہ یا فلم کی شوٹنگ کی طرح اس کو دوبارہ کرنا پڑتا ہے یہ بہت ہی مختصر شارٹ پر مبنی کافی محنت طلب کارگرازی ہوتی ہے ۔ اگرآپ کی ویڈیو وائرل ہو کر ہٹ ہو گئی تو اس کو دیکھنے والے بہت مل جائیں گے مگر اس میں ٹک ٹاکر کی شکل و صورت کے اچھے ہونے کا کمال بھی ہے مگر یہ مشکل کام ہے۔