نتھیا گلی کا گورنر ہاﺅس

یہ ستمبر 1931 ءکی بات ہے ان دنوں آج کے خیبرپختونخوا کو این ڈبلیو ایف پی کہا جاتا تھا اور آج کل جو گورنر کا عہدہ ہے وہ چیف کمشنر کہلاتا تھا فرنگی چیف کمشنر گرمی کے موسم میں گورنر ہاﺅس نھتیا گلی میں قیام کرتے تھے ‘ یہ طریقہ کار تو خیر آج بھی جاری ہی ہے 1931 ءمیں سٹوارٹ اڈمیند پیرکز نامی ایک فرنگی این ڈبلیو ایف کا چیف کمشنر تھا وہ ایک دن واک پر اپنی میم صاحبہ اور کتے کے ساتھ گورنر ہاﺅس نتھیاگلی میں واقع ایک پگڈنڈی پر نکلا اس کے ہاتھ میں ایک چھڑی بھی تھی جس پگڈنڈی پر وہ واک کر رہا تھا وہ ایک پہاڑ کے دامن میں تھی جس کی دوسری طرف ایک گہری کھائی تھی‘ ہوا یوں کہ یکدم اس پہاڑ پر ایک بندر نمودار ہوا اور اس فرنگی گورنر کا کتا اس سے الجھ پڑا اب وہ گورنر ان دو جانوروں کی لڑائی کا تماشہ دیکھنے اپنی چھڑی کے سہارے اس پگڈنڈی پر کھڑاہو گیا اس کی پیٹھ کھائی کی جانب تھی کہ اچانک وہ چھڑی سرک گئی اور گورنر صاحب سیدھے اس کھائی میں جا گرے وہ کھائی اتنی گہری تھی کہ انہیں وہاں سے ڈیوٹی پر مامور گورکھا فوجیوں نے بڑی مشکل سے نکالا افواہ پھیل گئی کہ کسی نے ان کو دھکا دے کر قتل کیا ہے‘ فرنگیوں نے فوراً اس حادثے کی تحقیقات کروائی ‘پر چونکہ اس حادثے کے وقت ان کی اہلیہ ان کے ساتھ تھی‘ انہوں نے تصدیق کر دی کہ اس واقعے میں کسی کا بھی ہاتھ نہیں جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا تھا وہاں پہاڑ میں الفاظ کندہ کر کے اس واقعہ کا ذکر اور تاریخ لکھ دی گئی جو کچھ عرصے پہلے تک تو موجود تھی‘ یہ پگڈنڈی گورنر ہاﺅس کے عقب میں واقع ہے‘ نتھیاگلی کا گورنر ہاﺅس خیبرپختونخوا کے تمام گورنروں کا ہر سال 15 مئی سے 15 ستمبر تک موسم گرما کا ہیڈکوارٹر رہا ہے ‘فضل حق صاحب اور گلستان جنجوعہ صاحب کو تو وہ بہت پسند تھا ‘1960 کی دہائی میں جب بھارت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات کے لئے پاکستان آئے تھے تو صدر ایوب خان ان کو گورنر ہاﺅس نتھیا گلی بھی لے گئے تھے جو ان کو بہت پسند آیا تھا ‘نتھیا گلی میں رئیس خانے کے نام سے ایک ریسٹ ہاﺅس بھی کسی زمانے میں موجود تھا کہ جس میں وہ قبائلی ملکان اور مشران قیام کیا کرتے تھے کہ جو موسم گرما میں گورنر این ڈبلیو ایف سے مئی اور ستمبر کے دوران ملاقات کے لئے آیا کرتے ۔گزشتہ جمعرات کے دن وزیر اعظم کا قوم سے خطاب گو کہ مختصر تھا‘ پر انہوں نے اپنی تقریر میں سمندر کو کوزے میں بند کر کے ملکی معیشت کا مکمل احاطہ پیش کیا‘ تقریر سے یہ بھی ظاہر ہواکہ ملک میں الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی نگران سیٹ اپ کا قیام شاید اگلے ماہ تک عمل میں آ جائے اور ممکن ہے الیکشن اکتوبر یا نومبر میں منعقد ہو سکیں۔گزشتہ دنوں اقوام متحدہ نے اسلاموفوبیا کے بارے میں پاکستان کی مذمتی قرار داد کی منظوری کو وزارت خارجہ کی سفارتی کامیابی کہا جا سکتاہے پر امریکہ اور یورپ میں اسکے بعض حواری ممالک نے پاکستان کی قرارداد کی مخالفت میں ووٹ ڈال کر اپنی اسلام دشمنی کا ثبوت پیش کر دیا ہے‘ان ممالک کے خلاف او آئی سی میں تمام اسلامی ممالک کو یک زبان ہو کر آواز اٹھانی ہو گی۔