آئین کی رو سے مو جو دہ اسمبلیوں کی مدت اگست کے مہینے میں ختم ہو رہی ہے، اگر 2023کے انتخابات کو مفید اور با مقصد بنا نا ہے تو انتخابات سے پہلے تما م سیا سی قو توں کو ایک مشترکہ لا ئحہ عمل پر اتفاق رائے پیدا کرنا چا ہئے ۔ گزشتہ 75 سالوں کے تجربات اور خا ص طور پر 1977سے لیکر 2018ءتک 41سالوں کے اسباق کو سامنے رکھ کر نئے لا ئحہ عمل پر غور کیا جا ئے تو دوا ہم باتوں کا ذکر ضروری معلوم ہو تا ہے۔ پہلی بات یہ ہے جلسے جلو سوں اور ریلیوں نے انتخا بی مہم کو بہت مہنگا تما شا بنا دیا ہے ایک جلسے پر 5سے لیکر 7ارب روپے تک خر چ ہو تا ہے ۔کوئی عام سیا سی کا رکن یا کوئی سیا سی جما عت اس خر چ کو برداشت نہیں کر سکتی‘ انتخابی عمل میں اگر چہ خرچے کی ایک حد مقرر ہے تاہم اس کی پابندی بسا اوقات دیکھنے کو نہیں ملتی۔ جمہوریت کی بنیاد ہی انتخابی عمل ہے اور اس بنیاد کو مضبوط اورسب کیلئے قابل قبول بنانا ضروری ہے ۔ اس لئے عقل و دانش اور فہم و فراست کے ساتھ سیا سی سمجھ بوجھ اور حکمت کا تقا ضا یہ ہے کہ تما م سیا سی جما عتیں مل کر اتفاق رائے سے جلسوں ، جلو سوں اور ریلیوں کے حوالے سے نظر ثانی کریں تا کہ با ہمی رواداری کے ما حول میں صاف ستھرے انتخا ب ہوں۔ انتخا بات کے نتیجے میں مزید تلخی اور دشمنی پیدا نہ ہو جلسے جلو سوں کی جگہ ریڈ یو‘ٹیلی وژن‘ اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا پر وگرام اور اپنا منشور رائے دہند گان تک پہنچائیں اس کے دو فائدے ہونگے الیکشن میں اربوں روپے کے غیر ضروری اخراجا ت کی بچت ہوگی پارٹیوں کی طرف سے ٹکٹ کم آمدن رکھنے والے پارٹی کے پڑھے لکھے قابل اور مخلص کار کنوں کو بھی ملنے کی گنجا ئش پیدا ہو جائیگی۔ کم آمد نی والے اُمیدوار وں کی میدان میں موجودگی سے مقابلے کی فضاءبھی ہوگی اور سرمائے کی دوڑ بھی نہیں ہوگی۔اس طرح الیکشن مہم میں پیسے کی ریل پیل کا رواج ختم ہوجا ئے گا۔دوسرا فائدہ یہ ہو گا کہ انتخابی مہم سے امن عامہ کا مسئلہ بھی پیدا نہیں ہو گا۔ جب ذرائع ابلا غ کو استعمال کرنے کی بات آگئی تو سیا ست دانوں کو مل کر تین اہم نکا ت پر اتفا ق کرنا ہوگا پہلا نکتہ یہ ہے کہ انتخا بی مہم میں شخصیات پر بات نہیں ہوگی ، پروگرام ، ایجنڈا، منشور اور مستقبل کے منصو بوں پر بات ہو گی دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ما ضی کو کرید نے اور گڑھے مردے اکھاڑ نے کا سلسلہ بند ہو گا۔ کسی کی ماضی پر بات نہیں ہو گی آنے والے الیکشن کا ما ضی سے کوئی تعلق نہیں یہ مستقبل کی طرف پیش رفت ہے تیسرا بڑا نکتہ یہ ہے کہ تصویر وں کو بگاڑنے اور فو ٹو شاپنگ کے ذریعے یا آڈیو ویڈیو لیکس کے ذریعے کسی کی تو ہین اور تذلیل کرنا ممنوع ہو اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک بار اگر ملک میں پاک ، صاف جمہوری اور بھائی چارے کے ماحول میںانتخابات ہوئے تو یہ اچھی مثال قائم ہو گی ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کا مقصد حکومت کے حصول کے ذریعے عوام کے مسائل کو حل کرنا ہے اور ان پارٹیوں کے منشوروں میں یہ چیز واضح بھی ہوتی ہے تاہم انتخابی عمل کو زیادہ موثر اور سب کے لئے قابل قبول بنانے کے حوالے سے اب بھی بہت سے اقدامات کی ضرورت ہے ۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی