آج عالم اسلام امریکہ اور اس کے حواری یورپی ممالک کے سربراہوں سے بدظن ہو رہا ہے کیونکہ انہوں نے اسلاموفوبیا کو اپنے ہاں ختم کرنے کیلئے کوئی بھی موثر قدم نہیں اٹھایا ہے ان کے برعکس کمیونسٹ ورلڈ کے دو ممالک روس اور امریکہ نے اس ضمن میں کافی ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں اور ان دونون ممالک کی لیڈرشپ نے اپنی گفتار اور عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ ان ممالک کی حکومتوں اور ان افراد کی مذمت کرتے ہیں جو آزادی رائے کی آڑ میں عالم اسلام کے کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو اپنی اوچھی حرکات سے مجروح کر رہے ہیں روسی اور چینی حکام نے ان لوگوں کے خلاف فوراً فوجداری کے کیسز درج کر کے ان کو گرفتار بھی کیا ہے کہ جو قرآن پاک کی بے ادبی کے مرتکب پائے گئے ہیں بلاشبہ آج ماسکو اور بیجنگ میں جو جو لوگ ایوان اقتدار میں بیھٹے ہیں وہ دور اندیش بھی ہیں اور تاریخ پر ان کی گہری نظر بھی ہے۔ اب کچھ تذکرہ عالمی منظرنامے کا ہو جائے‘ایسے وقت میں جبکہ امریکہ اور چین کے فوجی رابطوں میں جمود برقرار ہے بیجنگ نے امریکی سب میرین طیارے کی آبنائے تائیوان پر پرواز کے خلاف احتجاج کے ایک روز بعد واشنگٹن پر بیرونی خلا میں عسکریت پسندی کا الزام لگا یا ہے‘اس سے قبل امریکی ساتویں بحری بیڑے نے تصدیق کی تھی کہ بحریہ کا پوسیڈن P-8A جمعرات کو آبنائے تائیوان کو بین الاقوامی فضائی حدود میں سے گزرا۔جمعے کو چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ 2019 ء میں فوج کی نئی شاخ کے طور پر خلائی فورس کے قیام سمیت امریکی اقدامات نے ”خلائی سلامتی اور عالمی اسٹریٹیجک استحکام پر بہت منفی اثر ڈالا ہے“خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق چینی ترجمان نے کہا،حالیہ برسوں میں امریکہ نے خلاء کی عسکریت پسندی کو تیز کیا ہے۔میں یہاں اس بات کا اعادہ کرنا چاہوں گا کہ چین خلاء کے پرامن استعمال کا پابند ہے، ہتھیار بنانے اور خلا ء کو میدان جنگ بنانے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور خلاء میں کسی بھی قسم کی ہتھیاروں کی دوڑ کی مخالفت کرتا ہے‘چینی وزارت نے کہا کہ”ٹان،اسپیس فورس“کے رہنماؤں کی طرف سے چین کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کے بارے میں ظاہر کئے گئے حالیہ خدشات کا جواب دے رہے ہیں اور اسے ”کلاسیکی علمی اختلاف“ کہتے ہیں۔جہاں تک چین کی خلاء میں پیش ر فت کا معاملہ ہے توبیجنگ نے زمین کے مدار میں چکر لگانے والا اپنا ایک خلائی اسٹیشن بھیجا ہے اور اس کے عملے پر مشتمل قمری مشن کے منصوبے بھی اس میں شامل ہیں‘2007ء میں چین نے اپنے ایک ناکارہ موسمی سیارے کو تباہ کرنے کیلئے میزائل کا استعمال کیا تھا جس کے باعث اس کو بین الاقوامی مذمت کا سامنا کرنا پڑا؛ اس واقعہ سے خلاء میں بہت سا ملبہ رہ گیا جو مدار میں موجود دیگر اشیا کیلئے بدستور خطرہ بنا ہوا ہے‘خیال رہے کہ دونوں ملکوں میں کشیدگی کے دوران واشنگٹن نے وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کو بیجنگ کے دوروں پر بھیجا لیکن تعلقات اس وقت تاریخی طور پر خراب ہیں‘چین نے دونوں ملکوں میں فوجی روابط کو بحال کرنے سے انکار کیا ہے‘بیجنگ نے ایسا غالباً امریکہ کی جانب سے تائیوان کو اسلحے کی فروخت اور چین کے وزیر دفاع لی شنگ فو کے خلاف امریکی پابندیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا ہے‘اگرچہ آبنائے تائیوان کو بین الاقوامی پانیوں اور فضائی حدود کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے اور یہ بین الاقوامی تجارت کیلئے ایک اہم راستے کے طور پر کام کرتی ہے، لیکن چین اس پر اپنی ملکیت ہونے کا دعویٰ کرتا رہتا ہے‘آبنائے تائیوان سرزمین چین اور تائیوان کے خود مختار جمہوریت پسند جزیرے کو ایک دوسرے سے الگ کرتی ہے‘چین تائیوان کو اپنا علاقہ سمجھتا ہے جبکہ امریکہ اس جزیرے کو اپنا اتحادی سمجھتا ہے‘بیجنگ سمجھتا ہے کہ ضرورت پڑنے پر وہ تائیوان کو طاقت کے ذریعے اپنے ملک میں ضم کر سکتا ہے‘چین تائیوانی فوج کو ہراساں کرنے کیلئے باقاعدگی سے طیارے اور جنگی جہاز بھیجتا ہے جمعرات کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی مشرقی تھیٹر کی کمانڈ نے جس کی کاروائیوں کی حدود میں تائیوان کا علاقہ شامل ہے، کہا کہ وہ امریکی طیارے کا تعاقب اور اس کی نگرانی کرنے کیلئے اپنے جنگی طیاروں کو حرکت میں لایا تھا‘ ترجمان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ تھیٹر کے دستے ہر وقت اعلیٰ سطح پر چوکس رہتے ہیں اور علاقائی امن و استحکام کے ساتھ ساتھ قومی خودمختاری اور سلامتی کا بھرپور دفاع کریں گے‘ادھر امریکی ساتویں بیڑے نے بحریہ کے جہاز کی علاقے پر پرواز کا دفاع کیا ہے‘اپنی ویب سائٹ پر بحری بیڑے نے کہا، بین الاقوامی قانون کے مطابق آبنائے تائیوان کے اندر کام کرتے ہوئے، امریکہ تمام اقوام کے بحری حقوق اور آزادیوں کو برقرار رکھتا ہے‘امریکی بحری بیڑے نے کہاتائیوان کی آبنائے سے ہوائی جہاز کی آمدورفت ایک آزاد اور کھلے بحرالکاہل کے لئے امریکہ کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ امریکہ کی فوج جہاں بھی بین الاقوامی قانون اجازت دیتا ہے وہاں جاتی ہے، جہاز چلاتی ہے اور کام کرتی ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ