دنیا کی نعمتوں کا ذکر ہو تو کوئی بھی انسان فوراً سے کہے گا ”صحت“ صحت کی دولت دنیا میں بڑی امیری اور خوشی ہے اس کے مقابلے میں دنیا کی بہت ساری آسائشیں ہیچ ہیں۔ مئی2022ءمیں کینیڈا سے میں عمرہ کے سفر پر گئی تھی اور جہاز کے 32 سے36 گھنٹے کے سفر نے مجھے اک بیماری سے روشناس کرایا جو اس سے پہلے میں نے اس کا نام تک بھی نہ سنا تھا میں حیرت زدہ رہ گئی ”ورٹائیگو‘۔۔ جی یہ ایک بیماری ہے جس میں ہوا کے ائیرپریشر کے باعث لمبے عرصے تک رہنے سے کچھ فیصد لوگوں کے کان کا وہ پانی یا Fluid ڈسٹرب ہو جاتا ہے جو جسم کا توازن برقرار رکھنے کے لئے اہم ترین کام کرتا ہے۔ جب میں پہلی دفعہ اچانک زمین پر گر کر بے ہوش ہو گئی تو ڈاکٹرز نے تشخیص کی کہ مجھے ورٹائیگو کی شکایت ہے آپ شاید سن کر حیران ہوں گے کہ کینیڈا جیسے ترقی یافتہ ملک میں علاج کی سہولتیں 20 فیصد بھی میسر نہیں ہوتیں ۔سپیشلسٹ کا وقت ملتے ملتے ایک سال لگ جاتا ہے معمولی مرہم پٹی کے لئے پورا دن یا پوری رات انتظار میں گزاری جاتی ہے دل کے مریض آپریشن کا انتظار کرتے کرتے دل کے جان لیوا دورے سے دو چار ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں میرے ورٹائیگو کی اہمیت تو کیڑے مکوڑے کی تھی۔ معلومات نہ ہونے کے باعث خاموشی اختیار کرنا پڑی۔ لیکن میں نے محسوس کیا میرے جسم کا توازن ٹھیک نہیں ہے چلتے چلتے میں گرنے کی پوزیشن میں چلی جاتی ہوں اورمجھے سہارا لینا پڑ جاتا ہے اس بات کو میں نے عمر کے بڑھتے سے تعبیر کیا ۔ ایسے میں پاکستان کا 15 گھنٹے کا لمبا سفر اور سفر سے پہلے کی پریشانیاں اور دماغی دباﺅ ہر ایک مسافر پر ہوتا ہے ۔4 گھنٹے پہلے ائیر پورٹ پہنچنا۔ لمبے سفر کے بعد پھر کئی چیکنگ اور سکیورٹی کے مراحل سے گزر کر گھر تک پہنچتے پہنچتے24-22 گھنٹے بیت چکے تھے اور پھر مجھے ورٹائیگو کا ایسا شدید اٹیک ہوا کہ میں کتنی ہی دیر گر کر بے ہوش تھی۔ ڈاکٹر تک پہنچایا گیا تو اس نے فوراً اس بیماری کا نام لے لیا وہ جو کینیڈا میں تشخیص ہو چکا تھا ۔یہ ہماری گلی محلے کا ڈاکٹر تھا اس کی دوائیاں بھی ایسی پر اثر کہ 8 دن کے بعد میں اس قابل ہوئی کہ بغیر سہارے کے چل پھر سکتی تھی ۔ ہمارے ملک میں ہر وہ مریض سپشلسٹ کے پاس بہت آسانی پہنچ سکتا ہے جو اس کی فیس افورڈ کر سکتا ہے میں نے اسلام آباد کے بڑے ہسپتال کے نیوروسرجن سے وقت لیا چار ہزار فیس دیکر میں صرف ایک دن میں ہی اس کے سامنے تھی اس وقت بھی میری حالت اچھی نہیں تھی اس نے مزید تشخیص کی اور ایسی اچھی دوائیاں لکھ کر دیں جو میں لاکھوں روپے خرچ کرنے کے بعد بھی کینیڈا میں حاصل نہ کر سکتی ‘ ابھی بھی میرا علاج چل رہا ہے لیکن میں بہت بہتر ہوں ۔خدا نے کان کے اندر ہمارے جسم کے توازن کا حساب کتاب رکھ دیا ہے ۔ تبھی تو قرآن مجید کہتا ہے کہ اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاﺅ گے ۔ میرے یہ سب لکھنے کا مقصد صرف یہی ہے کہ آپ غربت اور تنگدستی سے پریشان نہ ہوں اگر آپ کو دو وقت کی روٹی میسر ہے اور آپ اور آپ کے خاندان کے لوگ صحت یاب ہیں تو سمجھیں آپ دنیا کے امیر ترین شخص ہیں دولت اتنی بڑی خوشی نہیں ہوتی جتنی صحت تندرستی خوشیوں بھری ہوتی ہے یقین نہ آئے تو کبھی کسی مریض کی عیادت تو چلے جائیں ۔ کبھی ہسپتال کے کسی وارڈ میں چلے جائیں ۔ایسا لگے گا کہ آپ تو دنیا میں سب سے زیادہ خوشحال اور پرسکون انسان ہیں ۔ بہت مدت پہلے میرے ایک کولیک نے ایک سچا واقعہ سنایا تھا کہ وہ اسلام آباد آئی ایٹ میں اپنی بیوی کے ساتھ واک کر رہا تھا اور گھریلو پریشانیاں ایسی تھیں کہ بیوی کے ساتھ انہی کو لے کر بات چیت چل رہی تھی دل بوجھل تھا اور قدم بھاری تھے ان دنوں آئی ایٹ کے سیکٹرز نئے نئے کھلے تھے اور ہر طرف تعمیرات جاری تھےں اتنے میں کانوں کو قہقہے اور ہنسی کی آوازیں سنائی دینے لگیں بھاری قدم رک گئے اور بوجھل دل حیران رہ گیا کہ کون اتنا کھلھلا کر ہنس رہا ہے۔ ادھر ادھر کان لگائے کہ رات کا وقت ہے خاموشی ہے اور ہنسی ہے کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے ۔ آخر کار کانوں نے پہچان لیا کہ کہ زیر تعمیر گھر سے قہقہوں کی آوازیں آ رہی ہیں میں اس گھر کے اندر چلا گیا۔ کمروں کے ڈھانچے بنے ہوئے تھے اور ان ہی میں سے زیر تعمیر ایک کمرے میں دو تین مزدور سروں کے نیچے اینٹیں رکھ کر لیٹے ہوئے تھے اور اپنی اپنی باتیں سنا کر کھلا کھلا کر قہقہے لگا رہے تھے ۔ مجھے دیکھ کر اٹھ کھڑے ہوئے سلام کیا۔ میں نے معذرت چاہی کہ آپ کی آوازیں سن کر اندر آگیا ہوں۔ اس دن مجھے حقیقی خوشی کا راز ملا ‘ کہ اپنی غریبی اور سخت محنت کے باوجود ان کے پاس صحت تندرستی اور قناعت کی دولت ہے جس سے وہ دل کے نہاں خانوں سے خوشیوں کو باہر لا رہے ہیں۔
اشتہار
مقبول خبریں
اسپین کا خوبصورت شہر سویا
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
محلہ جوگن شاہ سے کوپن ہیگن تک کی لائبریری
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
درختوں کا کرب
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
ہالینڈ کی ملکہ اور ان کی پاکستانی دوست
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو