پانی ایک تو بجلی مختلف کیوں؟

 حکومت نے بجلی کے نر خوں میں ایک بار پھر اضافہ کر کے 50روپے یو نٹ کر دیا ہے 2018 سے 2023تک بجلی کے نر خوں میں چو تھی بار اضا فہ ہوا ہے اور فی یو نٹ نر خ 13روپے سے 50روپے تک پہنچ گیا ہے۔ یہ ان غریبوں کےلئے جن کے گھر وں میں100یو نٹ سے کم بجلی خر چ ہو تی ہے 100یو نٹ کے بعد اس میں مزید اضافہ ہو جا تا ہے جب 13روپے ریٹ تھا تو 300یونٹ خر چ کر نے والوں کو 39روپے یونٹ پڑ تا تھا۔ نئے نر خوں کے حساب سے 300یو نٹ خر چ کرنے والوں کو 50روپے یونٹ پڑے گا ۔ بجلی ہماری ضرورت بھی ہے اور محبو بہ بھی ہے یہ بھی اپنی قیمت بلندیوں کی طرف لے جا رہی ہے ۔جن صا رفین کا ایک گھر ہے اور ایک ہی بجلی ہے ایک ہی بل ہے ان کو علم نہیں ہو تا کہ بجلی کتنے میں آتی ہے اور کتنے میں آنی چا ہئے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ حکومتی بجلی کے صارفین میں بٹگرام، آلائی ، شانگلہ ، کوہستان اور چترال کے ایسے ہزاروں صارفین بھی شامل ہیں جن کے دو دو گھر ہیں جو گھر چترال ، شانگلہ ، کوہستان اور بٹگرام میں ہے اس گھر کو بھی پا نی سے پیدا ہونے والی بجلی سپلا ئی ہو تی ہے ، جو گھر چکدرہ ، دروش ، کو غذی ، ایون وغیرہ میں ہے اس گھر کو بھی ملاکنڈ اور گولین گول کی پن بجلی سپلائی ہو تی ہے ۔ 4000فٹ سے بلند مقا مات اور پہا ڑی دروں میں دیہی تنظیموں نے بجلی گھر قائم کئے ہیں جو 200کے وی سے 800کے وی تک بجلی پیدا کر تے ہیں۔ ان کی بجلی 4روپے یونٹ کے حساب سے فروخت ہو تی ہے۔ 100یونٹ بجلی کانرخ 400روپے اور 300یونٹ کا 1200 روپے بل آتا ہے جس گھر میںحکومت نے گولین گول یا ملا کنڈ کے پن بجلی گھر کا کنکشن دیا ہے اس کی بجلی 50روپے یونٹ کے حساب سے آتی ہے۔ کیونکہ اس بل میں صرف بجلی کی قیمت نہیں ہو تی اس میں کئی ٹیکس اور سر چارج بھی ہوتے ہیں۔اگر تھوڑا سا حساب کتاب بھی سامنے رکھا جائے تو دیہی تنظیم بھی اُسی پا نی سے بجلی پیدا کر تی ہے جو پا نی حکومتی بجلی میں استعمال ہو تا ہے پیدا واری لا گت دونوں کی 2روپے سے زیا دہ نہیں ‘دیہی تنظیم پیداواری لا گت پر بجلی گھر کا روز مرہ خرچہ اور معقول منا فع جمع کر کے صارفین سے بل وصول کرتی ہے۔ بجلی گھر اور صارفین کے درمیان بھر وسہ اور اعتماد کا رشتہ ہے۔دوسری طرف بجلی پیدا کرنے والوں اور صارفین کے درمیان اعتما د کا کوئی رشتہ نہیں دونوں ایک دوسرے کوغا صب اور چور سمجھتے ہیں‘اصل معاملہ کیا ہے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے ۔