جتنے منہ اتنی باتیں ف

وزیر اعظم شہباز شریف نے عندیہ دیا ہے کہ اگست کے دوسرے ہفتے اسمبلیاں توڑ دی جا ئیںگی اب ظا ہر ہے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد نگراں حکومتیں وجود میں آئیںگی اور انتخا بات کا اعلا ن ہو گا اب چہ میگوئیاں شروع ہو گئی ہیں ۔ ایک طبقے کی طرف سے یہ مطا لبہ آیا ہے کہ پہلے 2022ءکی مر دم شما ری کے مطا بق انتخا بی فہرستیں تیا ر کی جا ئیں اس کے بعد نئی انتخا بی فہرستوں کے ذریعے انتخا بات ہونے چا ہئیں ایک اور طبقے کی طرف سے یہ کہا جا رہاہے کہ 2022ءکی مر دم شما ری قابل قبول نہیں‘ پہلے نئی مر دم شما ری کرائی جا ئے پھر انتخا بی فہرستیں بنا ئی جا ئیں پھر انتخا بات کر ائے جائیں ایک اور طبقہ اس سے زیا دہ پیچیدہ مطا لبہ کر رہا ہے اس طبقے کا کہنا ہے کہ 1984ءسے 2023ءتک جتنے بینکوں کے قرضے معاف کرائے گئے وہ تما م قرضے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کئے جائیں اس گروپ کے پاس جو اعداد شمارہیں ان حسا بات کی رو سے معاف کئے گئے قرضوں کی مد میں قومی خزانے میں 135کھرب روپے جمع ہو جائیںگے ۔ایک بااثر طبقہ یہ مطا لبہ کر تا ہے کہ نئے انتخا بات سے پہلے اضافی خرچے سب ختم کئے جائیں‘ ان کا اندازہ یہ ہے کہ اس طرح قومی خزا نے کو 363ارب روپے سالا نہ بچت ہو گی آخری مطا لبہ اتنا بڑا مطا لبہ ہے کہ اس کو عملی جامہ پہنا نے کے لئے طویل انتظار کرنا ہو گا۔ جتنے منہ اتنی باتیں‘ ہمارے دوستوں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے دور میں اس مقولے کو بھی بدلنے کی ضرورت ہے نیا مقولہ یوں ہونا چاہئے جتنے منہ ان کی تعداد سے ہزار گنا زیا دہ باتیں ‘گویا ایک منہ سے نکلی ہوئی بات ہزار لو گوں کے منہ چڑھ جا تی ہے اور ایک بات سے ہزار شاخیں نکلتی ہیں ۔ویسے اس وقت وطن عزیز کو جن گھمبیر مسا ئل کا سامنا ہے ان کا مقا بلہ کرنے کے لئے مر کز اور صو بوں میں مضبوط حکومتیں ہونی چاہئے معمولی اکثریت لیکر آنے والی حکومت ان چیلینجوں کا مقا بلہ نہیں کر سکے گی۔ اس وقت تمام سیا سی جما عتیں انتخا بات کرانے کے حق میں ہیں ‘ 2022ءکی مردم شما ری ابھی مکمل نہیں ہوئی تا ہم اس کے ادھورے اعدادو شمار شائع کئے گئے ہیں ان کی رو سے 18سال سے لیکر 35سال تک کی عمر کے نو جواں ووٹر وں کی تعداد 5کروڑ 65لاکھ بتائی جا تی ہے اور ڈیجیٹل مردم شماری انتخا بی فہرستوں کا کام بھی دیتی ہے چنا نچہ اگر مگر کے بغیر اب ملکی استحکام کیلئے متفقہ طور پر سیاسی استحکام کی شروعات ضروری ہیں اور اس حوالے سے تمام سیاسی قیادت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔