پاکستان‘ ازبکستان اور افغانستان (تین ممالک) کو ’ریل نیٹ ورک‘ کے ذریعے جوڑنے کے لئے سہ فریقی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں جو رواں ہفتے ہونے والی ایک اہم پیشرفت ہے۔ ’ٹرانس افغان‘ نامی اِس منصوبے (مشترکہ پروٹوکولز) کا مقصد ازبکستان اور پاکستان کے ریلوے نیٹ ورکس کو افغانستان کے راستے ملانا ہے‘ جس کے لئے اسلام آباد میں تینوں ممالک سے تعلق رکھنے والے ریلویز کے اعلیٰ حکام کی ملاقات ہوئی اور اپنے اپنے ملک کے ریلوےز کی نمائندگی کرنے والوں نے اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کی موجودگی میں مذکورہ معاہدے پر دستخط کئے۔ افغانستان کی عبوری طالبان انتظامیہ کے زیر انتظام ریلوے اتھارٹی نے اس پیش رفت کی تصدیق بذریعہ ٹوئیٹر پیغام کی ہے۔ معاہدے پر دستخط کی مذکورہ تقریب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق حصہ لیا۔ اِس منصوبے کے مطابق ریل گاڑی ترمیز‘ ازبکستان‘ افغانستان کے مزار شریف اور لوگر صوبوں سے گزرتے ہوئے پاک افغان سرحد پر ضلع کرم میں خرلاچی سرحدی کراسنگ کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوگی۔ یہ گاڑی لائن مسافروں کی نقل و حرکت اور مال برداری جیسے مقاصد کے لئے استعمال ہوگی اور دستاویز کے مطابق یہ ’علاقائی تجارت و معاشی ترقی‘ میں انقلابی تبدیلیاں لائے گی۔پاکستان‘ افغانستان اور اُزبکستان کے درمیان ریلوے لنک کا یہ منصوبہ سال دوہزارستائیس کے آخر تک مکمل ہو گا جس کے ذریعے سالانہ ڈیڑھ کروڑ ٹن سازوسامان کی نقل و حرکت ہو گی۔ ایک اندازے کے مطابق 760 کلومیٹر (472 میل) طویل اِس ریلوے لائن سے ازبکستان اور پاکستان کے درمیان سازوسامان کی ترسیل کا وقت تقریبا پانچ دن کم ہو جائے گا اور اِس کے علاوہ سامان کی نقل و حرکت پر اُٹھنے والی لاگت میں بھی کم از کم چالیس فیصد کمی آئے گی۔رواں ہفتے دوسری اہم پیشرفت ترکیہ کی جانب سے پاکستان کی زرعی ترقی کے لئے تکنیکی مدد فراہم کرنے کا اعلان ہے جس کے تحت ترکیہ کے سرکاری امدادی ادارے نے کراچی کے ایک کمیونٹی پارک میں سینکڑوں کی تعداد میں درخت لگائے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ شجرکاری ترکیہ میں پندرہ جولائی دوہزارسولہ کی بغاوت کو ناکام بنانے کی یاد میں کی گئی۔ ترکیہ تعاون و رابطہ ایجنسی (ٹی آئی کے اے) نے بغاوت روکنے کی کوشش میں شہید ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے جنوبی کراچی کے سبزہ زار میں درخت لگائے اور اِس موقع پر منعقدہ تقریب میں مقامی اور ترک کمیونٹی کے افراد‘ سکاو¿ٹس اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ذہن نشین رہے کہ ترکیہ کا امدادی ادارہ (ٹی آئی کے اے) ملک بھر میں ترقیاتی اور صحت و تعلیم کے شعبوں میں مختلف منصوبوں کی سرپرستی کر رہا ہے اور اِسی حکمت عملی کے تحت مذکورہ سبزہ زار (پارک) کو بھی ترقی دی جائے گی۔ ترکیہ کی ناکام بغاوت میں شہدا کی ساتویں برسی کے موقع پر اُن افراد کو ”ترکیہ کے ہیروز“ کا خطاب دیا گیا جنہوں نے اپنے ملک کے آئین کے لئے جان دی۔ ترکیہ کی جانب سے پاکستان کی امداد جاری ہے اُور اکتوبر دوہزاربائیس میں ڈیڑھ لاکھ سیلاب متاثرین کے لئے ترکیہ نے امدادی سامان بھیجا تھا۔خطے کے ممالک اگر باہمی تجارت اور معاشی تعلقات پر توجہ مرکوز کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ جنوبی ایشیا عالمی سطح پر ایک اقتصادی مرکز کی صورت اختیار کرے پاکستان افغانستان‘ ایران اور ترکیہ وہ ممالک ہیں کہ جہاں قدرت نے ہر طرح کے وسائل فراوانی کے ساتھ مہیا کئے ہیں اگر ان وسائل سے خاطر خواہ فائدہ اٹھایا جائے اور مشترکہ طور پر ایک ایسا ماحول تشکیل دیا جائے کہ جہاں ان ممالک کے درمیان یورپی یونین کی طرح معاشی سرگرمیاں اور تجارت بلا روک ٹوک جاری رہیں تو یہ ایک بہترین موقع ہوگا کہ نہ صرف کے ممالک اس سے فائدہ اٹھائیںبلکہ اس کے اثرات عالمی معاشی منظر نامے پر بھی مرتب ہوں گے۔ پاکستان، ازبکستان اور افغانستان کے درمیان معاہدہ بلا شبہ ایک تاریخی پیش رفت ہے۔