قائد ملت کی باتیں 

قائد ملت لیاقت علی خان کی جب رحلت ہوئی تو ان کے پاس اپنا گھر نہ تھا اور حکومت کو ان کی اہلیہ کی رہائش اور نان نفقہ کا بندوبست کرنے کے واسطے ان کو ہالینڈ میں پاکستان کی سفیر بنانا پڑا ایک مرتبہ ان کی اہلیہ رعنا لیاقت علی خاں نے ان سے کہا کہ وہ ہندوستان سے آ ے ہوئے ہزاروں مہاجرین کو کراچی میں گھر الاٹ کر رہے ہیں  وہ اپنے لئے بھی تو  ایک گھر الاٹ کر دیں تو انہوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ جب تک ہندوستان سے آئے ہوئے ہر مہاجر کو گھر نہیں ملتا وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتے۔سردار عبدالّرب نشتر کا شمار بھی قائد اعظم اور قائد ملت  کے ساتھیوں میں کیا جاتا ہے ان کو اپنی سیاسی سرگرمیوں پر اٹھنے والے اخراجات کے واسطے پشاور شہر میں واقع اپنا گھر فروخت کرنا پڑا تھا۔ہمارے کئی قارئین نے ہمیں خطوط اور ای میل کے ذریعے لکھا ہے کہ سوشل میڈیا پر  پر تشدد قسم کا  جو مواد دکھایا جا رہاہے اس پر اگر فوری طور پر قدغن نہ لگائی گئی تو وطن عزیز کی نئی نسل کے رویوں پر اس کا برا اثر پڑیگا۔ والدین بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا نہیں کر رہے نئی نسل موبائل  میں  ایک طرح گم ہو چکی ہے ا ب وقت آگیا ہے کہ اس ضمن میں ٹھوس اور موثر اقدامات کئے جائیں اور  یہ ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال کے سلسلے میں اعتدال کامظاہرہ کریں۔اب تھوڑا سا ذکر تازہ ترین قومی اور عالمی معاملات کا کر لیتے ہیں۔پاکستان افغانستان اور ازبکستان کو ریلوے کے ذریعے لنک کرنے کا جو منصوبہ زیر غورہے  وہ ان تینوں ممالک کی معیشت کے واسطے گیم چینجر ثابت ہو گا۔وزیراعظم کا یہ کہنا درست ہے کہ گو کہ چین نے 60 کروڑ ڈالر کا قرضہ تو موخر کر دیا ہے پر دعا کریں کہ زر مبادلہ کے ذخائر قرضوں نہیں بلکہ قوم کی محنت سے بڑھیں۔اور دیکھا جائے تو قدرت نے ہمیں فراوانی کے ساتھ قدرتی وسائل سے نوازا ہے تاہم یہ ہماری کوتاہی ہے کہ ہم نے ان وسائل سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا اور بدستور غیر ملکی مالیاتی اداروں کے قرضوں سے ہی معیشت کو سنبھالا دینے کی کوشش کرتے رہے۔ اب جبکہ وزیر اعظم نے اس طرف توجہ مبذول کرائی ہے تو یہ تمام سٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملکی معیشت کو اپنے وسائل اور ذرائع کے ذریعے مستحکم کرنے کی حکومتی کوششوں میں اس کا ہاتھ بٹائیں۔ ساتھ ہی کفایت شعاری کے ذریعے بھی ہمیں اپنی معاشی مشکلات کو کم کرنے پر توجہ دینا ہوگی۔ اگر ہم اپنے وسائل کو ضائع ہونے سے بچانے کی پالیسی بنائیں اور عوام و خواص تمام اس معاملے میں یک جہتی کا مظاہرہ کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ جلد ہی وطن عزیز میں معاشی بحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو۔اس سلسلے میں چین ہمارے لئے بہترین مثال ہے جہاں کم وقت میں مثالی ترقی کے ذریعے کروڑوں افراد کو غربت سے نکال کر انہیں خوشحال اور زندگی کی تمام سہولیات سے بہرور کر دیا ہے تاہم اس کے لئے لازمی ہے کہ جس طرح چین نے عوام اور خواص سب نے مل کر یکجہتی کے ساتھ اس قومی ہدف کو حاصل کیا ہے اسی طرح پاکستان میں بھی اس کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے تمام قوم مل کر اس مشکل کام کو آسان بنائے۔