خیبر پختونخوا میں سیلاب سے ہو نے والے نقصانات کے بعد تین ہفتوں کے لئے ہنگا می حا لت کا اعلا ن کیا گیا ہے متا ثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں نے ہنگا می حا لت کا حکمنا مہ جا ری کیا ہے۔ اس حکم کے تحت پا نچ سے زیا دہ افراد کے یکجا ہونے پر پا بندی لگائی گئی ہے اور تما م محکموں کو سیلا ب سے متا ثرہونے والی آبادی کی مدد کے لئے چوکس اور تیار رہنے کے ساتھ مو قع پر جا کر عوام کی مدد کرنے کا حکم دیا گیا ہے اعلیٰ سرکاری حکام نے متا ثرہ علا قوں کا دورہ کیا ہے حکومت نے متا ثرہ اضلا ع کے لئے دو دو کروڑ روپے کی ہنگا می امداد جا ری کر نے کا اعلان کیا ہے ۔ان اقدامات کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ حکومت متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کے لئے پر عزم ہے اور متا ثرین کی بحا لی تک امدادی سر گر میاں جا ری رکھنا چاہتی ہے۔ مر وجہ طریقہ کار اور ایس او پی کی رو سے سیلاب کے دوران لو گوں کی جا نوں کو بچانا اور متا ثرین کو محفوظ مقا مات پر منتقل کرنا سب سے پہلی تر جیح ہوتی ہے سیلاب گزر نے کے بعد پہلی تر جیح یہ ہو تی ہے کہ سڑ کوں اور پلوں کو بحا ل کیا جا ئے پینے کے پا نی کی فراہمی میں جو نقصانات ہو ئے ان کی مر مت کر کے نلکوں کا پا نی بحا ل کیا جا ئے۔ ٹیلیفون اور بجلی کی لائنوں کو بحا ل کیا جا ئے سکول اور ہسپتال کو اگر نقصان پہنچا ہو تو اس کو بحا ل کیا جا ئے آپ پا شی کی جو نہریں متا ثر ہوئی ہوں ان کو بحا ل کیا جا ئے۔ انفراسٹر کچر کی بحالی کے ساتھ محدود پیما نے پر خیمے کمبل اور خو راک مہیا کرنا بھی ضروری ہے مگر یہ واحد کا م نہیں ۔جن لو گوں کو ایسے کا موں کا تجربہ رہا ہے وہ اپنے تلخ تجربات کی روشنی میں دو تجا ویز حکومت کے سامنے رکھتے ہیں ۔پہلی تجویز یہ ہے کہ ہنگا می حا لت کا اعلا ن کرنے کے بعد صو بائی دارلحکومت کے بڑے دفاتر کو بھی ہنگا می حا لت کا پا بند کیا جا ئے امدادی فنڈ جا ری کرتے وقت سستی سے کام نہ لیا جائے۔ فنڈ کے لئے ایڈ منسٹریٹیو اپرو ول ہنگا می حا لت میںدے دی جا ئے ، فنڈ کو ہنگا می حا لت کے تحت جلد از جلد ریلیز کیا جا ئے ۔ تجربہ کار لو گوں کی دوسری تجویز یہ ہے کہ ہنگا می حا لت میں کنٹریکٹر کے بجا ئے مقا می تنظیموں کے ذریعے کام کروایا جائے اس طرح مقروض قوم اور مقروض صوبے کے خا لی خزا نے سے جو فنڈ آئیگا وہ متا ثرین تک پہنچے گا ، مو جو دہ طریقہ کار کے تحت کام کا ٹھیکہ اگر دور درازکے ٹھیکہ دار کو دیا جا تا ہے وہ دیر ، چترال یا مردان آنے کی زحمت نہیں کر تا سر کاری ضا بطہ کار کے تحت وہ کسی دوسرے شخص کو سب لیٹ (Sublet) کر تا ہے وہ شخص بھی کام کی جگہ پر نہیں آتا اور کوشش کر کے تیسرے شخص کو سب لیٹ (Sublet) کر تا ہے یہ تیسرا شخص کسی مقا می آدمی کو سب لیٹ (Sublet) کر کے فارغ ہو جا تا ہے۔ چنانچہ زیادہ تر سرکاری پیسہ ضائع چلا جا تا ہے۔ اس لئے ہنگا می حا لت کا تقا ضا یہ ہے کہ سرکاری قوا عد و ضوا بط کو با لا ئے طاق رکھتے ہوئے بحا لی کے تما م کا م این جی اوز کو دے دیئے جا ئیں ان کا اور ہیڈ (Over head) 12فیصد سے زیا دہ نہیں ہو تا اور کا م سو فیصد تسلی بحش طریقے سے ہو جا تا ہے جب حکومت نے متا ثرین سیلا ب کی امداد کے لئے ہنگا می حا لت کا اعلان کیا ہے تو ہنگا می حا لت روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر تیزی اور سرعت سے متاثرین اور انفراسٹرکچر کی بحالی پر توجہ دینا ضروری ہے ۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی