گوادر کی بندرگاہ 

یہ امر خوش آئندہے کہ گزشتہ پانچ ماہ میں گوادر کی زیر تعمیر بندرگاہ نے 6 لاکھ ٹن کا کارگو ہینڈل کیا ہے اور یہ کہ چند ماہ بعد فروری میں وہ سو فیصد فنکشنل ہو جائے گی کیونکہ اس کا تعمیراتی کام بہت تیزی سے جاری و ساری ہے وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ جمعرات کے روز بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا خصوصاً اس بندرگاہ پر ہونے والے تعمیراتی کام کا اپنے بلوچستان کے دورے کے دوران تفصیلی ذکر کیا بلوچستان کی ترقی میں حکومت وقت جس خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے وہ قابل ستائش ہے ان کا یہ بیان حقیقت پر مبنی ہے کہ خدا نے وطن عزیز کو ایک سے زیادہ بندرگاہوں سے نوازا ہے انہوں نے بجاکہا ہے کہ جن ممالک کی ورک فورس work force بلوچستان میں جاری ترقیاتی کاموں میں دن رات کام کر رہی ہے اس کی حفاظت اور نگہداشت ہمارا اخلاقی فرض ہے ان کا اشارہ وطن عزیز کے ان دشمنوں کی طرف تھا جو بلوچستان میں زیر تعمیر منصوبوں میں کام کرنے والے چینی انجینئروں کو ڈرا نے دھمکانے کے لئے ان کے خلاف مختلف جرائم کاارتکاب کرتے ہیں ‘ گوادر کے بارے میں ماہرین کی یہ رائے ہے کہ جب یہ فروری میں مکمل طور پر فنکشنل ہو جائے گی تو اس سے چین کو تو فائدہ ہو گا ہی ہوگا کہ وہ افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے ساتھ اس بندرگاہ کے ذریعے اپنے تجارتی روابط مستحکم کر سکے گا ‘اس سے پاکستان کی معیشت بھی بڑی مضبوط ہوگی کیونکہ اس خطے میں نہ ایران کے پاس اتنی بڑی بندرگاہ ہے اور نہ ہی عرب امارات کے پاس پاکستان کو اس بندرگاہ سے صرف راہداری کی مد میں اتنا ریونیو حاصل ہوگا کہ جس کا کوئی حساب نہیں ‘اس سے بلوچستان کے باسیوں کی مالی حالت بہت بہتر ہوگی حکومت کا فرض بنتا ہے کہ گوادر کی بندر گاہ سے ملک کو جو مالی ثمرات حاصل ہوں ان میں سے ایک بڑی رقم کو بلوچستان کے باسیوں پر خرچ کیا جائے کہ ان پر سب سے پہلا حق ان کا ہی ہے‘ اس معاملے میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہوگی یہ نہ ہو کہ جس طرح جب بلوچستان میں سوئی گیس دریافت ہوئی تو اس گیس کو سب سے پہلے بلوچستان کے باسیوں کو سپلائی کرنے کے بجائے ملک کے دوسرے صوبوں کو سپلائی شروع کر دی گئی‘ اب کی دفعہ اس قسم کی غلطی نہیں کرنا چاہئے اس ضمن میں یہ بھی ضروری ہے کہ مقامی آبادی کو حتی الوسع گوادر میں تعمیر ہونے والے منصوبوں میں ملازمتیں فراہم کی جائیں اس سے ان کا مقام گوادر کی بندرگاہ میں ایک سٹیک ہولڈرجیسا ہو جائے گا جو وہاں پر امن و امان قائم رکھنے میں بڑا ممد و معاون ثابت ہوگا۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ گوادر ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جو پاکستان اور قوم کی ترقی کا باعث بنے گا‘اور اس سے معیشت بھی بحال اور مستحکم ہو جائے گی‘ اس ملک کی تاریخ میں شاید یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی حکومت نے صحافیوں اور فنکاروں کے لئے بھی ہیلتھ انشورنس سکیم وضع کرنے کا سوچا ہو جس کےلئے وفاقی وزیر اطلاعات قابل ستائش ہیں آج کل ایسی ایسی بیماریاں عام ہو گئی ہیں کہ ان کے علاج پر جو اخراجات اٹھتے ہیں وہ صحافی خصوصاً اپنی محدود آمدنی سے پورا نہیں کر سکتے ہم نے فنون لطیفہ سے منسلک کئی بیمار افراد کو وافر پیسے نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں جاتے دیکھا ہے وفاقی وزیر اطلاعات کی اس ضمن میں جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔