یہ بات ہمیں ماننی پڑے گی کہ ریڈیو پاکستان کی نشاۃ ثانیہ کے لئے جتنی کاوش موجودہ وزیر اطلاعات کر رہی ہیں وہ ماضی قریب میں ان کے کسی پیشرو نے نہیں کی‘ اب تک عام تاثر یہ تھا کہ جس دن سے ملک میں پی ٹی وی کا ظہور ہواہے اس دن سے اس ملک کے حکام نے ریڈیو کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا ہے حالانکہ ریڈیو کا ابلاغ عامہ میں ایک منفرد اور علیحدہ مقام ہے‘برطانیہ میں تو ٹیلی ویژن آنے کے بعد بھی بی بی سی ریڈیو کی اہمیت اور عوامی مقبولیت میں کوئی فرق نہیں آیا‘آج بھی اگر وہاں کوئی سب سے زیادہ مقبول عام پروگرام ہے تو وہ بی بی سی ریڈیو سے روزانہ نشر ہونے والا پروگرام ٹو ڈے today ہے‘کسی دور میں ریڈیو پاکستان کی ایکسٹر نل براڈ کاسٹنگ سروس بڑی فعال اور متحرک تھی آج وقت کا تقاضا ہے کہ اسے دوبارہ متحرک کیا جائے اور اس کے ذریعے فارسی‘دری اور پشتو زبان کے پروگراموں میں ہر قسم کے منفی پروپیگنڈے کا موثر توڑ پیش کیا جائے‘ نیز پاکستان‘ چین اور پاکستان اور روس کے درمیان موجودہ خوشگوار تعلقات کو مزید بڑھانے کے لئے بھی چین اور روس میں بولی جانے والی زبانوں میں پروگرام پیش کرنے کی ضرورت ہے اسی طرح وسطی ایشیا کے ممالک کے لئے بھی خصوصی نشریات پیش کی جائیں ان مقاصد کے حصول کے لئے ریڈیو پاکستان کو جدید ٹرانسمیٹرز بھی حاصل کرنے کی ضرورت پڑے گی اور تربیت یافتہ براڈکاسٹر کی بھی ضرورت ہوگی کہ جن کو مندرجہ بالا ممالک میں بولی جانے والی زبانوں پر عبور ہو‘یہ کوئی آسان کام نہیں پر جس لگن سے وزیر اطلاعات ریڈیو کی نشاۃ ثانیہ کی کوشش میں مصروف ہیں اس کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ ریڈیو پاکستان بہت جلد ابلاغ عامہ میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر لے گا۔انسان وقت اور تجربے سے بہت کچھ سیکھتا ہے وقت بہت بڑا معلم اور استاد ہے وطن عزیز میں پارلیمانی جمہوری نظام رائج ہے یہ پارلیمانی نمائندوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ ملک کو درپیش مختلف نوعیت کے عوامی مسائل کے حل کیلئے اپنی اپنی سیاسی جماعت کے اندر تھنک ٹینک تشکیل دیں اور پھر ان مسائل کے حل کے لئے پارلیمان میں ایک تفصیلی بحث و مباحثہ کے بعد جہاں جہاں قانون سازی کی ضرورت پڑے قوانین پاس کریں۔ وطن عزیز کو ہر شعبہ زندگی میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مطابق گلوبل وارمنگ کا عہد ختم ہوگیا ہے اب گلوبل بوائلنگ global boiling کا دور شروع ہے ماہرین کے مطابق رواں ماہ کے پہلے تین ہفتے انسانی تاریخ کے گرم ترین ہفتے قرار پائے گئے ہیں موسمیاتی تبدیلی ایک تلخ حقیقت ہے دنیا کے کئی ممالک میں گرمی کی شدت سے جنگلوں میں آگ لگی ہے جبکہ کئی جگہ سمندروں کا پانی boiling point کے قریب جا پہنچا ہے زہریلی گیسوں کے اخراج کو موسیمیاتی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے‘ہیٹ ویوزسے دنیا میں ہزاروں ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں‘یہ ایک ایسی آفت ہے کہ جسے ہم ناگہانی نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس کے بارے میں کئی برس پہلے سائنسدان پیشگوئی کر چکے تھے اب جو ہونا تھا وہ توہو چکا اب اس سے نپٹنے کیلئے اقوام متحدہ کی سطح پر کاروائی کی ضرورت ہے کیونکہ انفرادی طور پر تو شاذ ہی کوئی ایسا ملک ہو کہ جو اس سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کر سکے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ