تائیوان کی ہلہ شیری اور امریکہ

 یہ چین کے خلاف تائیوان کی ہلہ شیری نہیں تو پھر کیا ہے کہ اگلے روز امریکہ نے تائیوان کی عسکری امداد کے واسطے دو کروڑ ڈالر کی بھاری بھر کم رقم منظور کی ہے۔ یہ چین کی سالمیت کے خلاف امریکہ کی سازش کے مترادف ہے اس پر چینی قیادت کا برہم ہونا ایک قدرتی رد عمل ہے۔ ادھر روسی صدر کے بیان کے مطابق یوکرین کی جانب سے ماسکو پر حملہ کرنے والے ڈرون طیاروں کو پچھلے دنوں روس نے بروقت کاروائی سے ناکارہ کر دیا ان واقعات سے ظاہر ہوتاہے کہ امریکہ چین اور روس کے آپس میں اتحاد سے ازحد خوفزدہ ہے اور وہ ان دونوں ممالک کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے ۔جب تک وہ اس قسم کی جارحانہ کاروائیوں سے باز نہیں آئے گا۔ تیسری عالمگیر جنگ کا خدشہ ہر وقت موجود رہے گا۔روس نے بارہا تنبیہ کی ہے کہ اگر روس کی سا لمیت کو خطرہ لاحق ہوا تو وہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے بھی دریغ نہیں کریگا اور اس وقت لگتا یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی روس کو دیوار سے لگا کر مجبور کر رہے ہیں کہ وہ کوئی انتہائی قدم اٹھائے۔امریکہ اورا س کے اتحادیوںکی کوشش ہے کہ روس یوکرین تنازعے کو جس قدر زیادہ طوالت دی جا سکتی ہے وہ امریکہ اور نیٹو کے مفاد میں ہے کیونکہ اس طرح روس پر معاشی دباﺅ میں اضافہ ہوگا۔ تاہم روس نے اب تک جنگی حالات کا منصوبہ بندی کے ساتھ مقابلہ کیا ہے اور اس کی معیشت خراب ہونے کی بجائے مستحکم ہورہی ہے ۔سینٹ کا یہ بڑا صائب فیصلہ ہے کہ صدر وزیر اعظم سمیت تمام سرکاری اور عوامی عہدے داروں پر ایک بل کے ذریعے توشہ خانے سے تحائف لینے پر پا بندی لگا دی گئی ہے۔ یہ تحائف اب میوزیم یاسرکاری عمارات میں رکھے جایا کریں گے۔سی پیک کی دسویں سالگرہ کے موقع پر اسلام آباد میں چینی نائب وزیر اعظم کا ایک بھاری وفد کے ساتھ آ نا اس حقیقت کا غماز ہے کہ اس ترقیاتی منصوبے کی جلد تکمیل میں چین کس قدر دلچسپی رکھتا ہے۔ وطن عزیز کا مفاد اس بات میں ہے کہ یہ منصوبہ جلد سے جلد پایہ تکمیل تک پہنچے تاکہ اس کے ثمرات سے اس ملک کا عام آدمی مستفید ہو۔ یہ خبر چونکا دینے والی ہے کہ وطن عزیز میں دو کروڑ افراد ہیپاٹائٹس کے موذی مرض کا شکار ہیں اور اس سے ہر سال ڈیڑھ لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں عام آدمی کو ان وجوہات کی آ گاہی دینا اور ان کی نشان دہی کرنا بہت ضروری ہے کہ جن کی وجہ سے یہ مرض پھیلتا ہے ۔ ماضی میں بعض شہروں میں شفاف پانی کے فلٹریشن پلانٹس لگانے کا ایک سلسلہ شروع کیا گیا تھا جو بعد میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر ترک کر دیا گیا۔ضروری ہے کہ وہ سلسلہ بحال کیا جائے اور اس کا دائرہ ملک کے ہر شہر تک بڑھایا جائے کیونکہ بتایا یہ جاتاہے کہ اس مرض کی ایک بڑی وجہ آلودہ پانی کا پینا بھی ہے۔ نیز جن دیگر وجوہات سے یہ موذی مرض پھیلتا ہے۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے بھرپور استعمال سے عوام کو ان کے بارے میں آگاہ کرنا بھی بہت ضروری ہے اس کے ساتھ ساتھ اس مرض کی فوری تشخیص اور علاج کیلئے صحت کارڈ کے ذریعے عام آدمی کا مفت علاج بھی حکومت وقت کی ترجیحات میں شامل ہونا ضروری ہے۔