پاکستان نے سری لنکا کو اسی کی سر زمین پر کھیلی گئی 2 ٹیسٹ میچز کی سیر یز میں کلین سویپ کرکے آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ کرکٹ چیمپئن شپ کے تیسرے ایڈیشن 25-2023 میں شاندار آغاز کیا ہے۔ قومی ٹیم گال میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں 4 وکٹوں اور کولمبو میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں ایک اننگ اور 222 رنز کے بھاری مارجن سے فتح حاصل کر کے پوائنٹس ٹیبل پر سر فہرست آگئی ہے۔آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ جسے ٹیسٹ ورلڈ کپ بھی کہا جاتا ہے، 9 ممالک کے درمیان لیگ کی بنیاد پر کھیلا جانے والا ٹورنامنٹ ہے۔ اگست 2019 میں متعارف کروائے جانے والے اس کپ کے اب تک 2 ایڈیشن منعقد ہوچکے ہیں۔ پہلے ایڈیشن کا فائنل، جو جون 2021 میں کھیلا گیا، میں نیوزی لینڈ نے بھارت کو شکست دے کر پہلا ٹیسٹ ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ دوسرا ایڈیشن 4 اگست 2021 سے جون 2023 تک جاری رہا اور فائنل میں آسٹریلیا نے بھارت ہی کو ہرا کر چیمپئن شپ حاصل کی۔تیسرا ایڈیشن اس سال جون میں ایشز سیریز سے شروع ہوا ہے اور اس کا فائنل 2025 میں لارڈز، لندن میں کھیلا جائے گا۔ اب تک انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان 4 ٹیسٹ، ویسٹ انڈیز اور بھارت کے مابین 2 اور سری لنکا اور پاکستان کے درمیان 2 ٹیسٹ میچز کھیلے جاچکے ہیں۔ پاکستان نے اپنے دونوں ٹیسٹ جیت کر 24 پوائنٹس حاصل کیے اور وہ 100 فی صد PCT (Percentile) پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ بھارت نے 16 پوائنٹس جیتے اور 66.67 فی صد PCT پوائنٹس لے کر دوسرے، اور آسٹریلیا 54.17 فی صد PCT پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔پاکستان نے سری لنکا کے خلاف سیریز کے دونوں ٹیسٹ جیت کر کلین سویپ کیا ہے۔ یہ سری لنکا کے خلاف کسی بھی ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کی جانب سے پہلا وائٹ واش ہے جبکہ سری لنکا پہلے ہی پاکستان کو 2 مرتبہ کلین سویپ کر چکا ہے۔ ایک بار 2014 میں ہوم گراﺅنڈ پر، اور دوسری مرتبہ 18-2017 میں متحدہ عرب امارات کے نیوٹرل مقام پر یہ دونوں سیریز دو، دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل تھیں۔ اب تک پاکستان مختلف ممالک کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں 13 مرتبہ کلین سویپ کر چکا ہے جبکہ اس کے خلاف 15 کلین سویپ ہو چکے ہیں۔پاکستان نے کولمبو میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میچ میں سری لنکا کو صرف 4 دن کے اندر ایک اننگ اور 222 رنز سے شکست فاش دی۔ یہ سری لنکا کے خلاف پاکستان کی اننگز کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ بیرون ملک بھی یہ پاکستان کی سب سے بڑی اننگز کی فتح ہے۔مجموعی طور پر یہ پاکستان کی تیسری بڑی اننگز کی جیت ہے۔ اس نے سب سے بڑی اننگ کی فتح ہوم گراونڈ پر مئی 2002 میں حاصل کی تھی جب لاہور میں نیوزی لینڈ کو ایک اننگ اور 324 رنز سے شکست دی۔ پھر دوسری بڑی کامیابی اگست 2001 میں ملتان میں بنگلادیش کو ایک اننگ اور 264 رنز سے ہرا کر حاصل کی۔اب تک پاکستان مختلف ممالک کے خلاف 35 مرتبہ اننگ کے مارجن سے کامیابی حاصل کر چکا ہے۔ سری لنکا کو اس نے 7 مرتبہ اننگ سے شکست دی جس میں 3 بار ہوم گراﺅنڈ اور اتنی ہی بار سری لنکا میں جبکہ ایک مرتبہ ڈھاکا کے نیو ٹرل مقام پر۔سری لنکا کے لئے بھی یہ اننگز کے مارجن سے تیسری بڑی ناکامی ہے۔ اسے سب سے بڑی شکست بھارت نے دی تھی جب اس نے اسے نومبر 2017 میں ناگپور کے مقام پر ایک اننگ اور 239 رنز سے ہرایا۔ تاہم اپنے ہوم گراﺅنڈ پر یہ سری لنکا کی اننگ کے مارجن سے سب سے بڑی شکست ہے۔پاکستان نے سری لنکا کے خلاف اسی کی سرزمین پر پانچویں مرتبہ سیریز جیتی ہے۔ اس طرح وہ سری لنکا کو اسی کے ہوم گراﺅنڈ پر سب سے زیادہ مرتبہ سیریز ہرانے والا ملک بن گیا ہے جبکہ آسٹریلیا اور انگلینڈ نے سری لنکا کے خلاف سری لنکا میں 4، 4 مرتبہ سیریز جیتیں۔ مجموعی طور پر پاکستان نے سری لنکا کے خلاف 25 ٹیسٹ سیریز کھیلیں۔ ان میں سے 10 ہوم گراﺅنڈ پر کھیلی گئیں۔ 4 پاکستان نے اور 3 سری لنکا نے جیتیں جبکہ 3 سیریز برابر رہیں۔ پاکستان نے سری لنکا میں 11 ٹیسٹ سیریز کھیلیں جن میں سے 5 جیتیں، 4 ہاریں اور 2 سیریز ڈرا ہوئیں۔ ان کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان 4 ٹیسٹ سیریز نیوٹرل مقامات پر کھیلی گئیں جن میں سے 2 میں پاکستان فاتح رہا، ایک میں سری لنکا اور ایک سیریز برابر رہی‘ پاکستان کی کامیابی کا تناسب 57.50 فی صد اور سری لنکا کا 42.50 فی صد رہا۔ اس طرح پاکستان کو اپنے حریف پر نمایاں برتری حاصل ہے۔پاکستان نے سری لنکا کے خلاف ہوم گراﺅنڈ پر 23 ٹیسٹ کھیلے جن میں سے 9 میں کامیابی ہوئی اور 6 میں ناکامی ملی جبکہ 8 ٹیسٹ ڈرا ہوئے۔ سری لنکا کی سر زمین پر پاکستان نے 27 ٹیسٹ کھیلے۔ ان میں سے اسے 11 میں فتح ملی اور 8 میں شکست ہوئی، بقیہ 8 میچز ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے‘پاکستان کے تیزی سے اُبھرتے ہوئے نوجوان بیٹر سعود شکیل نے اس سیریز کے دوران ایک اہم عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ وہ کرکٹ کی دنیا کے واحد بیٹر بن گئے جس نے اپنے ابتدائی 7 ٹیسٹ میچز میں سے ہر ایک میں 50 یا زائد رنز کی کم از کم ایک اننگ ضرور کھیلی ہے۔27 سالہ سعود شکیل نے اپنے پہلے 7 ٹیسٹ میچز میں ایک سنچری، ایک ڈبل سنچری اور 6 نصف سنچریاں سکور کی ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ کی 146 سالہ تاریخ میں کسی بھی کھلاڑی نے اپنے پہلے 7 ٹیسٹ کے ہر میچ میں کم سے کم ایک نصف سنچری نہیں بنائی۔ بھارت کے سنیل گوواسکر، پاکستان کے سعید احمد، ویسٹ انڈیز کے بیسل بوچر اور نیوزی لینڈ کے برٹ سٹکلف نے اپنے پہلے 6 ٹیسٹ کے ہر میچ میں نصف سنچری سکور کیں مگر سعود 7 ٹیسٹ کے ہر میچ میں 50 سے زائد رنز کی اننگ کھیلنے والے دنیا کے پہلے بیٹسمین ہیں۔سعود کی ڈبل سنچری اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں پاکستان کی جانب سے بنائی جانے والی یہ پہلی انفرادی ڈبل سنچری تھی۔ دوسرا یہ کہ پاکستان کی طرف سے سری لنکا کی سرزمین پر سکور کی جانے والی یہ پہلی ڈبل سنچری تھی۔