پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کی جانب سے لاہور سمیت بڑے شہروں میں بین الاقوامی معیار کے نئے چڑیا گھروں کی تعمیر کے حوالے سے اعلان خوش آئند ہے تاہم چڑیا گھروں سے متعلق قومی ترجیحات اور اِس طرح کے فیصلوں کے اُن ممکنہ نتائج و اثرات کو بھی دیکھنا چاہئے۔ پاکستان میں چڑیا گھروں میں جانوروں کی حالت زار سے متعلق عالمی ذرائع ابلاغمیں تشویش ناک صورتحال کی عکاسی کی جاتی ہے۔ جانوروں اور چڑیا گھروں کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی مثالی نہیں ہے‘ جس میں مناسب دیکھ بھال کا فقدان اور جانوروں کو رکھنے کے خراب حالات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ کئی دہائیوں سے ملک بھر کے چڑیا گھروں کو جانوروں کے ساتھ روا رکھے جانے والے برتاو¿ پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے‘ جس کی وجہ سے جانوروں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے ان کی ساکھ خراب ہوئی ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں جن میں پاکستانی چڑیا گھروں میں موجود جانوروں کے خوفناک حالات کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ جانوروں کو اکثر چھوٹے‘ تنگ باڑوں میں رکھا جاتا ہے جو ان کی قدرتی رہائش گاہوں سے کوئی مماثلت نہیں رکھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ وہ اس ماحول میں خوش نہیں رہتے ‘ان کے لئے ایسے ماحولی کی فراہمی یقینی بنائی جائے جو جنگل میں ان کی زندگی سے قریب تر ہویہاں کے چڑیا گھروں میں زیادہ تر کنکریٹ کے پنجرے بنائے گئے ہیں ‘ بنجر اراضی اور ناکافی سہولیات چڑیا گھر کے عمومی مسائل ہیں‘ جس کی وجہ سے جانوروں کو موافق ماحول سے محروم رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں پھلنے پھولنے کا موقع نہیں ملتا۔ غذائی قلت کے شکار اور بیمار جانوروں کی پریشان کن تصاویر اکثر ذرائع ابلاغ میں زیرگردش رہتی ہیں‘ ان کے علاج معالجے کی بھی خاطر خواہ سہولیات کی کمی ہے جس پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی جاتی جس سے جانوروں کو صحت کے مسائل بھی رہتے ہیں اور اِس کی وجہ سے بہت سے جانوروں کو قید کے تناو¿ اور ذہنی‘ جسمانی اور نفسیاتی بیماریاں رہتی ہیں۔چڑیا گھروں کی انتظامیہ کو اس طرف بھی خاص توجہ دینی چاہئے مزید برآں چڑیا گھروں کے انتظامی و مالی امور میں شفافیت اور احتساب کے فقدان کی وجہ سے بدنظمی دیکھنے میں آتی ہے جس کی وجہ سے چڑیا گھروں کے بے زبان مکین متاثر ہیں اور اِس کی وجہ سے وسائل بھی ضائع ہو رہے ہیں۔ جانوروں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے لئے خصوصی کوششوں کی ضرورت ہے‘ اور اِس سلسلے میں غفلت کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ جانوروں کے تحفظ کے لئے قوانین اور ضوابط موجود ہیں لیکن اِن قوانین و قواعد پر نفاذ میں خاطرخواہ سختی نہیں کی جاتی اور جانوروں کے ساتھ بدسلوکی جاری ہے۔ نئے چڑیا گھروں کے قیام میں سرمایہ کاری کرنے کی بجائے حکومت کو متبادل ذرائع سے جانوروں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوششیں کرنی چاہئےں جنگلی حیات کے لئے پناہ گاہوں کی حمایت اور فروغ‘ خطرے سے دوچار جانوروں کی نسلوں کے لئے قدرتی ماحول میں محفوظ علاقے بنانا اور جانوروں کی غیر قانونی تجارت روکنے کے لئے مضبوط قانون سازی اور نفاذ پر عمل درآمد پاکستان کے متنوع جنگلی حیات کے تحفظ کے زیادہ مو¿ثر طریقے ہیں۔