پتھر کی لکیر 

ہم درج زیل اقوال زریں سے اپنے آ ج کے کالم کا آ غاز کرتے ہیں جو پتھر کی لکیر ہیں،خاموشی کی زیادتی وقار کو بڑھاتی ہے،کم خوراکی جسم کو بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے ۔زیادہ کھانا کھانے والے کی صحت خراب اور اس پر بار زندگی بہت گراں ہو جاتی ہے،نصیحت کی تلخی بد آ موذی کی شیرینی سے زیادہ سود مند ہے۔بدترین آدمی وہ ہے جو کسی کی لغزش کو معاف نہ کرے اور کسی کے عیب کو نہ چھپائے۔اگر کسی انسان کے دل پر بہت زیادہ اُمیدیں چھا جائیں توطمع اس کو ذلیل و خوار کر دیتی ہے۔ اگر طمع جوش میں آ جائے تو حرص اسکو ہلاک کر دیتی ہے، اگر مایوسی دل پر غالب ہوجائے توحسرت و اندوہ اسکو مار دیتے ہیں اگر غصب اس پرطاری ہو جائے تواس کاخشم و تندی شدید ہو جاتے ہیں۔ اگر خوف اس کو گھیر لے توکاموں سے مشغولیت کم ہو جاتی ہے۔ اسکو رنج و اندوہ پہنچے تو بے تابی رسوا کرتی ہے۔ اگر بہت مال ہاتھ آ جائے تو بعض دل سرکشی پر مائل ہوجاتے ہیں۔ اگر ناداری اور فاقہ کشی گھیرے تو دل بلاﺅں میں گھر جاتا ہے۔ اگر بھوک میں مبتلا ہو تو ناتوان ہو جاتا ہے اگر سیری زیادہ ہو تو پرشکمی تکلیف پہنچاتی ہے۔ ہر کمی نقصان پہنچاتی ہے اور ہر افراط باعث فساد و ت تباہی ہے۔حکمت سے بھرپور ان اقوال کے بعد بے جا نہ ہوگا اگر چند دیگراہم امور کا بھی ذکرہو جائے۔ہماری ملکی تاریخ میںکچھ شخصیات کا کردار خصوصی طور پر اہم ہے ۔ان میں سے ایک غلام اسحاق خان تھے، سچ تو یہ ہے کہ کہ اگر غلام اسحاق خان ایوان اقتدار میں ان دنوں موجود نہ ہوتے کہ جن دنوں ڈاکٹر قدیر خان اٹیم بم بنا رہے تھے تو پاکستان شاید اٹیم بم کا اتنی جلدی تجربہ نہ کر سکتا انہوں نے وزارت خزانہ میں ہوتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ پاکستان کے اٹیمی پروگرام کو مناسب فنڈز دستیاب ہوتے رہیں اور فنڈزکی عدم دستیابی کہیں اس پراجیکٹ کی جلد تکمیل کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے ۔ڈاکٹر قدیر نے ایک سے زیادہ مرتبہ اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے۔ اسی طرح چین کے ساتھ تعلقات کی داغ بیل پاکستان کے ایک سابق وزیر اعظم سید حسین شہید سہروردی نے 1956 میں ڈالی تھی اور ان تعلقات کی جو مضبوط بنیاد انہوں نے اس وقت کے چینی وزیر اعظم چو این لائی کے ساتھ مل کر بنائی تھی بعد کی حکومتوں نے اس پر پاک چین دوستی کی عمارت کھڑی کی ۔چین نے بھی دنیا کے ہر فورم میں پاکستان کی حمایت جاری رکھی جو آج بھی جاری و ساری ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ کہہ کر ہر پاکستانی کے دل کی ترجمانی کی ہے کہ چین ایسا دوست ہے کہ جس کو کبھی بھی بھلایا نہیں جاسکتا۔حکومت نے ریٹائرڈ ائر وائس مارشل عامر حیات کو قومی ائر لائن پی آئی اے کا سی ای او لگایا ہے۔ ان کے سامنے پی آئی اے کے سابق دو سربراہان ائر مارشل اصغر خان اور ائر مارشل نور خان جیسے نابغے بطور رول ماڈل موجود ہیں کہ ان دو افراد نے اپنے اپنے دور میں ہماری قومی ائر لائن کو ایک مثالی ائر لائن بنا کرعروج پرپہنچادیا تھا اگر عامر حیات صاحب نے مندرجہ بالا دو نابغوں کی طرح قومی ائر لائنز کو چلایا تو وہ بہت جلد اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کر لے گی۔